سٹریس باغات کے مالکان کو جدید ترین مشینری کی فراہمی کیلئے 11 ارب روپے کا خصوصی پیکج زیر غور ہے:ڈاکٹر فرخ جاوید

منگل 26 جنوری 2016 12:58

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔26 جنوری۔2016ء)صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا ہے کہ سٹریس باغات کے مالکان کو جدید ترین مشینری اور آلات کی فراہمی کیلئے گیارہ ارب روپے کے خصوصی پیکج کی تجویز زیر غور ہے تاکہ اس شعبہ کو عالمی منڈی میں مقابلے کے قابل بنایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سٹریس کی سالانہ پیداوار19لاکھ میٹرک ٹن تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 50فیصد سے زائد سٹریس ضلع سرگودہا میں پیداہورہا ہے۔

صوبائی وزیر نے کہاکہ پاکستان میں پھلوں کی کل پیداوار کا 17فیصد سرگودہا میں پیدا ہو تا ہے۔ لیکن برآمدات کے اعتبار سے سرگودہا کا حصہ 45فیصد ہے۔ ضلع سرگودہا میں ہر سال 10 سے 13 لاکھ ٹن کنو پیدا ہو تا ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالو جی کی طرف راغب کر کے پیدا وار میں مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سٹریس کی پیداوار اور ایکسپورٹ میں اضافہ ملکی معیشت کے استحکام اور ترقی کیلئے ناگزیر ہے۔

ان خیالات کااظہار وزیر زراعت پنجاب نے سرگودہا میں کنو کی پیدا وار اور با غات کو بیماریوں سے بچانے کیلئے اقدامات کا جائزہ لینے کے سلسلہ میں باغات کا معائینہ کرنے کے بعد ایک اجلا س سے خطا ب کر تے ہوئے کیا۔اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ذراعت توسیع ڈاکٹر انجم علی ،ڈائریکٹر سٹریس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ الطاف الرحمن خان ، ای ڈی اوزراعت رمضان نیازی او ر محکمہ زراعت کے دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

صوبائی وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ حکومت کاشتکا روں کو معیاری اور تصدیق شدہ بیج کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اصلاحات کررہی ہے۔ بیج اب عام پنساری کی دکانوں کی بجائے صرف بیج کی مستند دکانوں پر ہی دستیاب ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سٹریس کے کاشتکاروں کو بیماریوں اور فوری تدارک ،پانی ،کھادوں اور موسمی حالات سے آگاہی کیلئے متعلقہ اداروں کو متحرک کیا گیا ہے۔

اسی طرح کاشتکاروں کو جدید ٹیکنالو جی اورآلات کی فرہمی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت پنجاب خصوصی پیکج تیار کرا رہی ہے جس کے تحت ازاں نرخوں یا سبسڈی پر زرعی آلا ت مہیا کئے جائیں گے۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈائریکٹر سٹریس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ الطاف الرحمن نے بتایا کہ ضلع سرگودہا میں کل بارہ لاکھ 76896ایکٹر قابل کاشت رقبہ میں سے دو لاکھ 38ہزار ایکڑرقبہ پر سٹریس کاشت کیا جاتا ہے۔

کاشتکاروں کو مکمل راہنمائی ،جدید ٹیکنالوجی سے آگاہی ، بیماریوں سے بچاؤ ،بیج کی فراہمی کے علاوہ عام مارکیٹ سے بین الاقوامی مارکیٹ تک سٹریس کی رسائی کیلئے بھر پور اقدامات کیے گئے ہیں ۔ سٹریس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں بیج سے پاک کنو اور پودوں کی نشوو نما کر کے رعا یتی نر خوں پر کاشتکاروں کو فرا ہم کیے جا تے ہیں۔ کاشتکاروں کیلئے ایک سالانہ پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے جس کے تحت محکمہ زراعت اور سائنسدان کاشتکاروں کی دہلیز پر انہیں ٹیکنالوجی کے بارے آگاہی دیتے ہیں ۔

ڈا ئریکٹرسٹرس نے بتا یا کہ کنو کی برآمدات کو بڑھانے کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے اور کنوکی برآمد بین الا قوامی معیار کے مطابق کرنے کیلئے کنو کے کاشتکاروں کے ما بین مقابلے کا اہتمام کیا جارہا ہے جس میں پہلے ، دوسرے اور تیسرے نمبر پر آنے والے باغات کے مالکان کو انعا مات سے نوازا جا ئے گا ۔