آڈیٹر جنرل پاکستان نے ا ین ایچ اے کے منصوبوں میں137ارب 50کروڑکی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر دی

لاڑکانہ پیکج کے تحت18ارب36کروڑروپے خرچ کیے گئے ،پیکج مکمل نہ ہوا ، سکھر ،جیکب آبادسیکشن پر 11ارب25کروڑ روپے لگائے گئے ، سیلاب سے تباہ سڑکوں کی بحالی کے نام پر 4ارب50کروڑلگائے گئے،اسلام آباد پشاور موٹروے پر 62لاکھ روپے کی گھاس اور 82کروڑ50لاکھ روپے کا پتھر لگادیاگیا ، آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ میں انکشاف

منگل 26 جنوری 2016 18:01

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے این ایچ اے کی طرف سے اطمینان بخش جواب نہ آنے پر آڈٹ رپورٹ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے منصوبوں میں137ارب 50کروڑکی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)کے منصوبوں میں 137ارب 43کروڑ40لاکھ روپے سے زیادہ کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے این ایچ اے کی طرف سے اطمینان بخش جواب نہ آنے پر آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی ۔ دستاویز میں کہاگیاہے کہ لاڑکانہ پیکج کے تحت18ارب36کروڑروپے خرچ کیے گئے پیکج مکمل نہ ہوا ، سکھر ،جیکب آبادسیکشن پر 11ارب25کروڑ روپے لگائے گئے ، سیلاب سے تباہ سڑکوں کی بحالی کے نام پر 4ارب50کروڑلگائے گئے، صوبہ سندھ میں ہر ایک کلومیٹر سڑک کی تعمیر 10کروڑ میں کی گئی جو ناقص نکلی 25ارب ملنے کے باوجود لاہور کراچی موٹروے کیلئے زمین نہیں خریدی گئی ، وزن کرنے والیاسٹیشن کی آمدنی 10کروڑ جبکہ اخراجات 17کروڑ کر دئیے جن منصوبوں کے لیے نیازی ایکسپریس وے کی لاگت میں ایکنک نے منظوری لیے بغیر 103فیصد اضافہ کر دیا گیا اسلام آباد پشاور موٹروے پر 62لاکھ روپے کی گھاس لگادی گئی ۔

(جاری ہے)

اسلام آباد پشاور موٹروے پر 82کروڑ50لاکھ روپے کا مہنگا پتھر لگایاگیا۔ ٹول پلازہ کی بغیر منظوری توسیع دینے پر سالانہ 2ارب 10کروڑ کا نقصان ہوا ۔ دوسری طرف آڈیٹر جنرل آفس کے حکام نے کہاکہ پی اے سی نے گذشتہ 18آڈٹ رپورٹس پر بحث نہیں کی