پی اے سی میں نیو اسلام آباد انٹر نیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

2013میں ہمیں دورے میں بتایاگیا کہ 95فیصد کام مکمل ہو چکا تھا،اب بھی وہی صورتحال ہے ،یہ منصوبہ 2018تک بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آتا، منصوبے کی تکمیل تک اسکی لاگت 150ارب تک پہنچنے کا خدشہ ہے ، چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ کے ریمارکس

منگل 26 جنوری 2016 21:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی ) میں نئے اسلام آباد انٹر نیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف،2008میں ایئر پورٹ کی تعمیر کیلئے جوائنٹ وینچر کے تحت 2کمپنیوں کو 11ارب 82 کروڑ روپے میں ٹھیکہ دیا گیا،2009تک منصوبے پر کام شروع نہ ہوسکا،2010میں ایک کمپنی سے بغیر کلیئر نس کے ٹھیکہ واپس لے لیا گیا اور بغیر کسی ٹینڈر کے ایک ایسی کمپنی کو جو پاکستان انجینئرنگ کونسل سے رجسٹرڈ بھی نہیں ہے ، اسکو ٹھیکہ دیدیا گیا،2کمپنیوں کو کام کی مد میں 11.82ارب کی بجائے 13ارب 60کروڑ روپے جاری کر دیئے گئے ،دونوں کمپنیوں نے 12ارب روپے کے کلیم بھی جمع کروا ئے جن میں سے بھی 4ارب روپے کی مزید ادائیگیاں بھی کر دی گئیں ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے 2013میں اس حوالے سے تحقیقات کیں اور آئر پورٹ کی تعمیر میں مالی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔اس موقع پررکن کمیٹی شیخ رشید اور ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ یہ فراڈ اور دھوکہ دہی کا معاملہ ہے اس کو نیب کے پاس بھیجنا چاہیے۔سیکر ٹری ایوی ایشن نے کہا کہ ہم ٹھیکیداروں کو کی گئی زائد ادائیگیوں کے خلاف گئے ہیں،اس سلسلے میں کئی انکوائریاں بھی کی جا چکی ہیں اور ان کی ر پورٹ بھی پیش کی جائے گی، چیئر مین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ کیا ان انکوائریوں میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے یا ان انکوائریوں کی روشنی میں کسی کے خلاف کاروائی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ ابھی تک کسی کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی ہے، چیئر مین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کو اگلے دو دنوں میں رپورٹ پیش کرنے اور سول ایوی ایشن کے حکام کو بھی معاملے کی تمام تحقیقاتی رپورٹ پی اے سی کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

سول ایو ی ایشن حکام نے کہا کہ نئے ائیر پورٹ کیلئے ریوائز پی سی ون میں 81ارب کا تھا جس میں رابط سٹرکیں اور ڈیم کی تعمیر کیلئے رقم مختص نہیں کی گئی تھی۔ ایئر پورٹ پر95فیصد سول ورک مکمل ہو چکا ہے ،رابط سڑکیں بنانے کیلئے این ایچ اے زمین خرید رہی ہیں جبکہ آئے پورٹ کو پانی کی فراہمی کیلئے ڈیم بنانے کیلئے زمین ابھی خرید رہے ہیں۔ چیئر مین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ2013میں ہم نے آئیرپورٹ کا دورہ کیا اس وقت بھی اس کا 95فیصد کام مکمل ہو چکا تھا،آج 2سال بعد بھی 95فیصد ہی کام مکمل ہوا ہے،مجھے ایک سال بعد بھی 95فیصد ہی رہے گا ،یہ منصوبہ 2018تک بھی مکمل نہیں ہوگا،81ارب روپے میں ڈیم اور رابطہ سٹرکوں کیلئے رقم شا مل نہیں ہے تو منصوبے کی تکمیل تک اسکی لاگت 150ارب تک پہنچ جائے گی۔

کمیٹی کا اجلا س منگل کو چیئر مینسید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلاس میں کمیٹی ممبران کے علاوہ سول ایوی ایشن حکام ، سرمایہ کاری بورڈ حکام ،آڈٹ حکام اور پی آئی اے حکام نے شر کت کی ۔اجلا س میں کمیٹی نے سرمایہ کاری بورڈاور سول ایوی ایشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ فنڈنگ کا بندو بست نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں نولانگ ڈیم کا منصوبہ مؤخر کیا گیا۔

چیئرمین پی اے سی سید خورشید شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے جو منصوبے مؤخر کئے ہیں ان کی تفصیلات کمیٹی کو دی جائیں۔ نولانگ ڈیم کے لئے ٹینڈر جاری ہو گیا اور واپڈا کو دو ارب روپے کی ادائیگی بھی کر دی گئی۔اب کیوں یہ منصوبہ روک دیا گیا۔سیکرٹری منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بتایا کہافغانستان کی تعمیر نوء کے پروگرام میں کوئی بے قاعدگی نہیں ہوئی۔

سب ادائیگیا ں قانون کے مطابق کی گئی ہیں۔ کمیٹی نے معاملے کو نمٹا دیا۔۔ کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیو بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی تعمیر میں متعلقہ ٹھیکیدار کو 4ارب روپے سے زائد غیر قانونی طور ادا ئیگی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ٹھیکے کیلئے مقرر کئے جانے والے کنسلٹنٹ کو ادارے اور ٹھیکیدار کے درمیان تنازعات کے حل کی ذمہ داری سونپی گئی تھی آڈٹ کے مطابق منصوبے کے مطابق ٹھیکے کی کل قیمت11 ارب82کروڑ روپے تھی تاہم ٹھیکیدار کو 13ارب 60کروڑ کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں جبکہ ٹھیکیدار کی جانب سے مذید 12ارب روپے کے کلیم جمع کرائے گئے جن میں سے بھی 4ارب روپے کی مزید ادائیگیاں بھی کر دی گئیں ہیں جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ یہ معاملات ثالثی کمیٹی کے پاس ہیں کیونکہ ایوی ایشن کے حکام زائد ادائیگیوں کے خلاف گئے ہیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں کئی انکوائریاں بھی کی جا چکی ہیں اور ان کی روپورٹ بھی پیش کی جائے گی چیرمین کمیٹی نے کہاکہ کیا ان انکوائریوں میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے یا ان انکوائریوں کی روشنی میں کسی کے خلاف کاروائی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ ابھی تک کسی کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی گئی ہے رکن کمیٹی شیخ رشید اور ڈاکٹر عارف علوی نے کہاکہ یہ فراڈ اور دھوکہ دہی کا معاملہ ہے اس کو نیب کے پاس بھیجنا چاہیے سیکرٹری ایوی ایشن نے کہاکہ ان معاملات کے بارے میں ایف ا?ئی اے حکام پہلے ہی انکوائری کر چکے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے ایف آئی اے حکام کو اگلے دو دنوں میں رپورٹ پیش کرنے اور سول ایوی ایشن کے حکام کو بھی معاملے کی تمام تحقیقاتی رپورٹ پی اے سی کو فراہم کرنے کی ہدایت کی اس موقع پر پی ا?ئی اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے ہے انہوں نے بتایا کہ 2002میں جو 777جہاز لئے تھے ان کی آج بھی ادائیگیاں ہو رہی ہیں پی آئی اے کے اپریشن کے اخراجات کو کسی نہ کسی طریقے سے پورے کر لئے جاتے ہیں مگر قرضوں اور سود کی مد میں ادائیگیوں کی وجہ سے خسارے میں ہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ معاہدے کئے گئے ہیں کمیٹی نے پی آئی اے حکام سے تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پی آئی اے کو ہونے والے منافع کی تفصیلات ،ملازمین کی بھرتیوں کی فہرست لیگل ایڈوائزر کی تقرری اور مراعات اور نجکاری کے حوالے سے پی آئی اے کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ مانگ لی ہے۔