قوام متحدہ نے شامی حکومت اور حزب اختلاف کو29جنوری سے جنیوا میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے دعوت نامے جاری کردیے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 27 جنوری 2016 11:12

قوام متحدہ نے شامی حکومت اور حزب اختلاف کو29جنوری سے جنیوا میں شروع ..

نیویارک(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 جنوری۔2016ء) اقوام متحدہ نے شامی حکومت اور حزب اختلاف کو29جنوری سے جنیوا میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے دعوت نامے جاری کردیے ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ خصوصی ایلچی برائے شام مسٹر اسٹافن ڈی مستورا نے شامی شرکاءکو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2254(2015) کے پیرامیٹرز کے تحت دعوت نامے بھیج دیے ہیں۔

بیان میں مذاکرات میں مدعو شامی گروپوں یا شخصیات کی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے۔البتہ روس جن شخصیات کو امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت دینے پر اصرار کررہا تھاان میں سے دو نے دعوت نامے ملنے کی تصدیق کردی ہے۔صدر شامی تحریک برائے اثباتیت معاشرہ رندا قسیس نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ مجھے ،ہیثم منعا ،صالح مسلم ،الہام احمد اور قدری جمیل کو انفرادی حیثیت میں مذاکرات میں مدعو کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

صالح مسلم شامی کرد جماعت ڈیموکریٹک یونین پارٹی (پی وائی ڈی) کے لیڈر ہیں۔ان سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا ہے۔ہیثم منعا نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے دعوت نامہ ملنے کی تصدیق کی ہے۔دریں اثناءشامی حزب اختلاف کی کونسل نے جنیوا میں جمعہ کے روز سے شروع ہونے والے مذاکرات کے بارے میں اپنے شکوک کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے تنازعے کے حل کے لیے ایران اور روس جیسا موقف اختیار کر لیا ہے۔

شامی حزب اختلاف کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اسعد الزوبی نے عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بات چیت کے بارے میں کوئی زیادہ پ±رامید نہیں ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ جنیوا عمل میں شرکت کے بارے میں الریاض میں اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔ادھر فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ الریاض میں گذشتہ ماہ قائم ہونے والی شامی حزب اختلاف کی قومی کونسل کو بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنی چاہیے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رومین ندال نے پیرس میں اپنی روز کی نیوزبریفنگ کے دوران کہا کہ شامی حزب اختلاف کے اس گروپ میں سیاسی اور غیرجہادی فوجی عناصر شامل ہیں،اس لیے اسی کو رجیم کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہییں۔ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا کرد جنگجوﺅں کو مذاکرات کا حصہ ہونا چاہیے۔اس سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کردوں کو جنیوا مذاکرات کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :