پاکستانیوں کی ملک بدری میں مشکلات پر یورپی یونین کا پا کستا ن کو انتبا ہ

پاکستان اگر معاہدے پر عملدرآمد میں ناکام رہا تو اسکے خلا ف کارروائی کی جاسکتی ہے،ترجمان یورپی یونین

بدھ 27 جنوری 2016 11:47

پاکستانیوں کی ملک بدری میں مشکلات پر یورپی یونین کا پا کستا ن کو انتبا ..

برسلز(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) یورپی یونین نے ڈی پورٹ کیے گئے پاکستانیوں کی واپسی میں درپیش مشکلات کی شکایات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ان افراد کی واپسی کے معاہدے پر عمل درآمد میں ناکام رہا تو اس کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خاتون ترجمان نتاشا نے نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ مذاکرات مثبت اور اچھے جارہے ہیں، ہم نے مشاہدہ کیا ہے کہ اس ریڈ مشن ڈیل یا دوبارہ داخلے کے معاہدے میں اب بھی مشکلات موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیشن اس وقت ممکنہ مراعات کی تحقیقات کر رہا ہے منفی یا مثبت تاکہ اس معاہدے کو مناسب طریقے سے لاگو کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں پاکستان نے یونان سے ڈی پورٹ کیے گئے اْن 30 افراد کو واپس بھیج دیا تھا، جن کے پاس دستاویزات موجود نہیں تھیں، اْس وقت پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ یونان اِن افراد کے پاکستانی ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرسکا، لہذا ان کو واپس بھیجا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ سال اسلام آباد نے عارضی طور پر دوبارہ داخلے کے معاہدہ کو ”غلط استعمال“ قرار دیتے ہوئے معطل کردیا تھا، اور کہا تھا کہ اس معاہدے کے تحت رکن ممالک جلاوطن کیے جانے والے افراد کی قومیت کی مناسب جانچ پڑتال نہیں کررہے۔پاکستانی حکام اور یورپی یونین کے مائیگریشن چیف دیمیترس ایورامپلوس کے درمیان ایک اجلاس کے بعد مذکورہ معاہدے کو نومبر میں بحال کردیا گیا تھا۔

جنگ عظم دوم کے بعد حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ مہاجرین کی آمد کو برداشت کرنے والے یورپی ممالک نے گذشتہ سال نومبر میں پاکستان سے کہا تھا کہ دستاویزات کے بغیر غیر قانونی طریقے سے یورپ آنے والے پاکستانی شہریوں کی واپسی کے حوالے سے معطل ہوجانے والے معاہدے کو بحال کیا جائے۔خیال رہے کہ پاکستان اْن پانچ ممالک میں سے ایک ہے جن کے شہری گذشتہ سال یورپ آنے والے 10 لاکھ مہاجرین میں شامل ہیں جبکہ اْن میں سے بیشتر وہ ہیں جو حصولِ معاش کے سلسلے میں یہاں آئے تھے اور اْن کا تعلق حالیہ جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے مہاجرین سے نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :