حکومت پا سمندر پار پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری کے حوالے سے سے پالیسیوں میں نرمی کرے ، سمندر پار پاکستانی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے آمادہ کیا ، بدقسمتی سے سخت پالیسیاں آڑے آرہی ہیں، حکومت ایک سال کیلئے مشینری درآمد پر ڈیوٹی کی چھوٹ دے ،اس سے مقامی لوگ اور سمندر پار پاکستانی ہزاروں چھوٹی یونٹس کیلئے مشینری درآمد کریں گے

یونائیٹڈ پینل فورم کے چیئرمین ظفراقبال کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 27 جنوری 2016 20:13

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) یونائیٹڈ پینل فورم کے چیئرمین ظفراقبال نے حکومت پاکستان سے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے سرمایہ کاری کے حوالے سے پالیسیوں میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ سمندر پار پاکستانی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے آمادہ کیا ہے مگر بدقسمتی سے اس راہ میں سخت پالیسیاں آڑے آرہی ہیں، حکومت ایک سال کیلئے مشنری درآمد پر ڈیوٹی فری کر دے جس سے مقامی لوگ اور سمندر پار پاکستانی ہزاروں چھوٹی یونٹس کیلئے مشینری درآمد کریں گے، اس کے علاوہ بنجر اور بے کار زمین کو غیرملکی سرمایہ کاروں کو لیز نگ پر دی جائیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا جائے کہ اگلے پانچ یا چند برسوں کیلئے ان سے کسی قسم کا کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا، اگرحکومت یہ اقدامات اٹھائے تو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یو پی ایف کے فورم سے بیرونی دنیا میں آباد پاکستانیوں کو پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کیلئے آمادہ کیا ہے مگر بدقسمتی سے اس راہ میں پاکستان کی سخت پالیسیاں آڑے آرہی ہیں۔ کوریا،ہانگ کانگ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں گھر گھر چھوٹے یونٹس لگاکر نہ صرف لاکھوں افرادکو روزگار فراہم کیا بلکہ ملکی پیداوار میں بھی بے تحاشہ اضافہ کیاگیا، پاکستان میں بہت صلاحیتیں ہیں یہ کام یہاں بھی کیا جاسکتا ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ایک سال کیلئے مشنری درآمد پر ڈیوٹی فری کر دے جس سے مقامی لوگ اور سمندر پار پاکستانی ہزاروں چھوٹی یونٹس کیلئے مشینری درآمد کریں گے، اس کے علاوہ بنجر اور بے کار زمین کو غیرملکی سرمایہ کاروں کو لیز نگ پر دی جائیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا جائے کہ اگلے پانچ یا چند برسوں کیلئے ان سے کسی قسم کا کوئی ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا، اگرحکومت یہ اقدامات اٹھائے تو اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ لاکھوں پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار سے پہلے یورپ میں پٹرول 127ڈالر فی بیرل تھا لیکن اب جبکہ عالمی سطح پر قیمتیں کم ہوئی تو یورپ میں آج27ڈالر فی بیرل کے حساب سے پٹرول فروخت ہورہاہے اور ساتھ تمام اشیاء کی قیمتوں میں بھی اس ہی تناسب سے کمی بھی کی گئی ہے اور وہاں کسی کی جرات نہیں کہ زائد نرخوں پر کوئی چیز فروخت کرے کیوں کہ وہاں کا چیک اینڈ بیلنس بہت سخت ہے ، عالمی سطح پر تو آئل کی قمیتوں میں نمایاں کمی ہوئی مگر پاکستان میں اس حساب سے اس کی قیمت کم ہوئی اور نہ ہی دیگر اشیاء جن کی قیمتیں پٹرول کی وجہ سے بڑھی وہ کم نہیں کی گئی ، آج بھی پاکستانی عوام کو پرانے نرخوں پر بجلی ، آٹا،گھی ، دودھ ، چاول ، دالیں اور دیگر چیز فروخت کی جارہی ہیں ، معیشت کی بہتری کیلئے ضروری ہے کہ پٹرول کی قمیتوں کی فوائد حقیقی معنی میں عوام کو بھی پہنچائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے مسئلے سے بری طرح دوچار ہے ، حالانکہ حکومت پاکستان ، فوج اور دیگر اداروں نے اس کے خاتمے کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں لیکن اس کے باوجود ماہرین کا خیال ہے کہ کم از کم اگلی ایک دہائی تک دہشت گردی سے جات نہیں ملے گی ، ہماری تجویز ہے کہ اگر عوام کو روزگار،تعلیم ، صحت اور دیگر بنیادی سہولیات بلاتفریق فراہم کی جائیں اور ساتھ ہی انصاف کی فوری انصافی کو یقینی بنایا جائے تو یہ مسئلے پر قابو پانے کیلئے بے حد مددگار ثابت ہوسکتی ہیں اور کام کیلئے بیرون دنیا آباد پاکستانی اور عالمی برادری بھی پاکستان کی بھر پور مدد کر نے کیلئے تیار ہے ، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مقصد کے حصول کیلئے پالیسی سازی میں سمندر پار پاکستانیوں اور عالمی برادری کوبھی شامل کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :