پی آئی اے کی نجکاری سے حکومت کو بدنیتی سامنے آرہی ہے،خورشید شاہ

حکومت سو ارب سے میٹرو بنا کرسالانہ چار ارب کی سبسڈی دے رہی ہے، پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں کوئی نجکاری نہیں کی،میڈیا سے گفتگو

بدھ 27 جنوری 2016 20:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری سے حکومت کو بدنیتی سامنے آرہی ہے،اپوزیشن کی غیر موجودگی میں پی آئی اے کا بل پاس کیاگیا میں اس کی مذمت کرتا ہوں،کشکول توڑنے والوں نے 4000ارب کا قرضہ لیا جو کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ ہے،اسحاق ڈار ماضی میں پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاج کی قیادت کرتے رہے،حکومت سو ارب سے میٹرو بنا کرسالانہ چار ارب کی سبسڈی دے رہی ہے،پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں کوئی نجکاری نہیں کی بلکہ ملازمین کو شےئرز دئیے گئے تھے،زاہد حامد نے وعدہ کیا تھا کہ بل اسمبلی سے منظور نہیں کروائیں گے،حکومت نے اڑھائی سالوں میں پی آئی اے میں ایک ہزار نوکریاں دیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کون سا نقصان میں جارہا ہے جو اس کی نجکاری کی جارہی ہے،وزیراعظم نے کہا تھا کہ میں آخری آدمی ہوں گا جو پی آئی اے کی نجکاری کروں گا،پٹرول کی قیمتیں کم ہونے سے34فیصد بچت ہورہی ہے لیکن اس کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا،ہمارے دور میں2009ء میں پی آئی اے میں18ہزار لوگ تھے2013ء میں 16500اور آخری تین سالوں میں 1335 لوگ پی آئی اے میں بھرتی ہوئے جبکہ موجودہ حکومت نے اپنے اڑھائی سالوں میں ایک ہزار سے زائد لوگوں کو بھرتی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیا کی ائیرلائن 2014ء میں54ارب نقصان میں جارہی تھی لیکن وہاں کی حکومت نے اس کو پرائیویٹ نہیں کیا تھا بلکہ حکومت نے300ارب انڈیا ائیرلائن کو دئیے تاکہ ائیرلائن بہتر ہوسکے،2001ء سے2011ء تک دنیا میں150ائیرلائن بند ہوئیں،موجودہ حکومت نے وسیم باری جو چیف لیگل آفیسر ہیں ان کو25لاکھ پر بھرتی کیا ہے،18لاکھ اس کی تنخواہ اور7لاکھ ٹیکس ادا کیا جاتا ہے اور ایک وکیل کو بھرتی کیا19لاکھ پلس ٹیکس ادا کیا جاتا ہے،جی ایم رومینٹک جس کو12 ہزار ڈالر پلس ٹیکس ادا کیا جاتا ہے،چیف آپریٹنگ آفیسر بیلڈن 12ہزار ڈالر پر بھرتی کئے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسحاق ڈار کی قیادت میں چوہدری نثار،راجہ ظفرالحق،عابد شیر علی،پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کئی مرتبہ کہا کہ ہم پی آئی اے کو ٹھیک کریں گے،اس کی نجکاری نہیں کریں گے،میٹرو ایک سو ارب روپے لگا کر بنائی اس کیلئے بینک کا سود 8ارب روپے دینا پڑے گا۔خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی بھی ادارے کو پرائیویٹ کرنے کے حق میں نہیں ہے ہم نے ملازمین کو12فیصد شےئرز دئیے تھے لیکن پرائیویٹ نہیں کیا تھا۔

پی آئی اے کے سارے مزدور روڈ پر ہیں لیکن حکومت کہتی ہے کہ26 فیصد شےئر دیں گے اور پی آئی اے کی پراپرٹی کو سیل نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بنک لون کو صاف کردئیے جائیں اور لیبر یونین سے ایگریمنٹ کریں،حکومت نے جو جہاز خریدے ہیں ان میں سے8جہاز ایسے ہیں جو دبئی نہیں جاسکتے،سیٹ کپسٹی آج بھی2012ء والی ہیں اس کو بہتر نہیں کیا گیا،300فلائٹس پر ہفتے باہر سے آرہی ہیں،پاکستان کے10گیٹ وے ہیں جبکہ300فریکوینسی ہے بنگلہ دیش کے 2گیٹ وے ہیں جبکہ فریکوینسی13اور انڈیا کے13گیٹ وے ہیں اور ان کی102فریکوینسی ہے ،حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملازمین کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں اور بنک لون کو صاف کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ160ارب روپے کی اورنج ٹرین لاہور میں بنا رہے ہیں یہ پیسے کسی اور کام پر کیوں نہیں لگائے جائے،موجودہ حکومت نے اپنے پچھلے دور میں پی ٹی سی ایل کو پرائیویٹ کیا جو آج تک بقایا پیسے دینے کو تیار نہیں ہے،کشکول توڑنے کی باتیں کرنے والوں نے ملک تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ لیا جو کہ4000ارب کا قرضہ ہے،موجودہ وزیرداخلہ جب اپوزیشن لیڈر تھے تو انہوں نے بہت باتیں کیں لیکن آج ان کو کچھ نظر نہیں آرہا۔

زراعت،پاپولیشن اور اس کے علاوہ بس موجودہ حکومت نے کوئی پلان تیار نہیں کی،اداروں کی نجکاری کرکے غریبوں کی روٹی چھیننے کا پروگرام بنایا جارہا ہے،پی پی پی کے ساتھ گزشتہ ادوار میں بہت ظلم کئے گئے لیکن ہم نے کبھی سرنڈر نہیں کیا،جیلوں میں ڈالا گیا،پھانسیاں قبول کیں لیکن سرنڈر نہیں ہوئے

متعلقہ عنوان :