سپریم کورٹ کے احکامات نظر انداز:

ایف آئی اے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے غیر شفاف معاہدے کی تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام،وزیر دفاع نے خاموشی اختیار کر لی

جمعرات 28 جنوری 2016 17:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود وزیر دفاع خواجہ آصف کی درخواست پر دیئے گئے فیصلے کی روشنی میں ایف آئی اے حکام جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے غیر شفاف معاہدے کی تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ۔ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے سربراہ اقبال زیڈ احمد کے اثرورسوخ کے باعث وزیر دفاع خواجہ آصف نے پراسرار خاموشی اختیار کرلی ۔

ایف آئی اے کے سینئر عہدیداروں کو یہ علم ہی نہیں کہ اس مقدمہ کی انکوائری کس کے پاس ہے ۔تفصیلات کے مطابق جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ ( جے جے وی ایل ) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ( ایس ایس جی پی ایل ) کے مابین پی پی جی کی پیداوار کا معاہدہ 2003ء میں ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر پانی و بجلی اور دفاع خواجہ آصف نے اس معاہدہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانہ کو پہنچائے والا اربوں روپے کا نقصان معاہدہ کرنے والے افسران سیاسی شخصیات اور معاہدہ سے فائدہ اٹھانے والے ایم زیڈ اقبال سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا سرپیم کورٹ نے یہ تاریخی فیصلہ دسمبر 2013ء میں سنایا تھا اور اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی تھی تاہم تین سال گزرنے کے باوجود ایف آئی اے اس سکینڈل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکی بلکہ تحقیقات کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا ہے جے جے وی ایل کے مالک ایم زیڈ اقبال ملک کی مشہور شخصیت ہیں جن کے تعلقات ملک کے اہم سیاسی لیڈروں کے ساتھ ہیں انتخابی مہم میں ایم زیڈ اقبال نے اپنے جہاز بھی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو تحفہ کے طور پر فراہم کرتے ہیں اور بعض سیاسی رہنما تو مستقل طور پر ان کے جہاز استعمال کرتے ہیں ایم زیڈ اقبال کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کی تحقیقات مختلف ایجنسیاں بھی کررہی ہیں ایم زیڈ اقبال نے اپنے کاروبار کا آغاز ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنی سے کیا او یہ شخص او جی ڈی سی ایل سے ایل پی جی کوٹہ لینے میں مشہور تھے تاہم اب یہ کوٹہ ڈی ریگولیٹر ہوگیا ہے او جی ڈی سی ایل میں اربوں روپے کی کرپشن اور ایل پی جی کوٹہ سکینڈل میں اربوں کی تحقیقات ایم زیڈ اقبال کیخلاف جاری ہیں تا ہم بااثر شخصیت ہونے کے باعث تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔

29 جنوری۔2016ء نے ایم زیڈ اقبال کیخلاف مقدمات کی تحقیقات اور اربوں روپ کے مزید نئے ٹھیکے دینے بارے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا گیا تو وزیر موصوف نے جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کرلی ایم زیڈ اقبال کیخلاف کرپشن مقدمات کا تمام ریکارڈ وزارت پٹرولیم کے پاس ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کیا گیا ریکارڈ کے مطابق ایل پی جی کوٹہ سے اربوں روپے کا فائدہ اٹھانے والوں میں چوہدری شجاعت حسین ، جنرل ریٹائرڈ منیر حفیظ ، سینیٹر گلزار احمد ، سابق وزیر داخلہ معین حیدر ، آفتاب شیر پاؤ ، سابق گورنر پنجاب خالد مقبول ، سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا ، کیپٹن ریٹائرڈ بشارت ، بریگیڈئر ریٹائرڈ سراج ، جنرل ریٹائرڈ طارق مجید ، ہمایوں فرید ، جنرل ریٹائرڈ رحمت خان ، رضوان پنجوانی ، اشتیاق آصف جمال اکبر انصاری ، رپورٹ کے مطابق ایم زیڈ اقبال نے جے جے وی ایل معاہدے کے تحت سولہ ارب روپے رائلٹی کی صورت میں حکومت کو ادا کرنے تھے جن میں سے صرف چھ ارب ادا کئے گئے باقی دس ارب روپے اپنے ہی معاہدے کے مطابق نہیں ادا کئے گئے اس ریکوری کو بھی ایف آئی اے یقینی بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی سپریم کورٹ کے رائلٹی کی رقم دو ہفتوں میں قومی خزانہ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس پر عمل نہیں کیا گیا رپورٹ کے مطابق رائلٹی کے تخمینہ میں ہیر پھر کرنے پر ایم زیڈ اقبال نے قومی خزانہ کو بائیس ارب روپے کا فراڈ کیا ہے جس کی تحقیقات بھی ابھی تک نہیں کی جاسکیں ۔

واضح رہے کہ اس مقدمہ کے اصل مدعی وزیر دفاع خواجہ آصف ہیں اور انہی کی درخواست پر عدالت عظمیٰ نے یہ تاریخی فیصلہ دیا تھا مگر متعدد بار رابطہ کرنے پر خواجہ آصف کی طرف سے بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا