خواجہ آصف کی درخواست پر دیئے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے غیر شفاف معاہدے کی تحقیقات مکمل نہ ہوسکی

جمعرات 28 جنوری 2016 18:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کے باوجود وفاقی وزیر خواجہ آصف کی درخواست پر دیئے گئے فیصلے کی روشنی میں جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے غیر شفاف معاہدے کی تحقیقات اب تک مکمل نہیں ہوسکی ٗجامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے سربراہ اقبال زیڈ احمد کے مبینہ اثرورسوخ کے باعث خواجہ آصف نے خاموشی اختیار کرلی ۔

تفصیلات کے مطابق جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ ( جے جے وی ایل ) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ ( ایس ایس جی پی ایل ) کے مابین پی پی جی کی پیداوار کا معاہدہ 2003ء میں ہوا تھا ۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے اس معاہدہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانہ کو پہنچانے والا اربوں روپے کا نقصان معاہدہ کرنے والے افسران ٗسیاسی شخصیات اور معاہدہ سے فائدہ اٹھانے والے ایم زیڈ اقبال سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

سپریم کور ٹ نے یہ تاریخی فیصلہ دسمبر 2013ء میں سنایا تھا اور اس پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی تھی تاہم تین سال گزرنے کے باوجودسکینڈل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی بلکہ تحقیقات کو سرد خانہ میں ڈال دیا گیا ہے ۔جے جے وی ایل کے مالک ایم زیڈ اقبال ملک کی مشہور شخصیت ہیں جن کے تعلقات ملک کے اہم سیاسی لیڈروں کے ساتھ ہیں انتخابی مہم میں ایم زیڈ اقبال نے اپنے جہاز کئی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو تحفہ کے طور پر فراہم کرتے ہیں اور بعض سیاسی رہنما تو مستقل طور پر ان کے جہاز استعمال کرتے ہیں۔

ایم زیڈ اقبال کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن سکینڈل کی تحقیقات مختلف ایجنسیاں بھی کررہی ہیں ایم زیڈ اقبال نے اپنے کاروبار کا آغاز ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنی سے کیا او یہ شخص او جی ڈی سی ایل سے ایل پی جی کوٹہ لینے میں مشہور تھے تاہم اب یہ کوٹہ ڈی ریگولیٹر ہوگیا ہے او جی ڈی سی ایل میں اربوں روپے کی کرپشن اور ایل پی جی کوٹہ سکینڈل میں اربوں کی تحقیقات ایم زیڈ اقبال کیخلاف جاری ہیں تا ہم بااثر شخصیت ہونے کے باعث تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی سرد خانے میں ڈال دیا گیا ہے ۔

ایم زیڈ اقبال کیخلاف کرپشن مقدمات کا تمام ریکارڈ وزارت پٹرولیم کے پاس ہے پبلک اکاؤنٹس میٹی میں پیش کیا گیا ریکارڈ کے مطابق ایل پی جی کوٹہ سے اربوں روپے کا فائدہ اٹھانے والوں میں چوہدری شجاعت حسین ، جنرل ریٹائرڈ منیر حفیظ ، سینیٹر گلزار احمد ، سابق وزیر داخلہ معین حیدر ، آفتاب شیر پاؤ ، سابق گورنر پنجاب خالد مقبول ، سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا ، کیپٹن ریٹائرڈ بشارت ، بریگیڈئر ریٹائرڈ سراج ، جنرل ریٹائرڈ طارق مجید ، ہمایوں فرید ، جنرل ریٹائرڈ رحمت خان ، رضوان پنجوانی ، اشتیاق آصف جمال اکبر انصاری ، رپورٹ کے مطابق ایم زیڈ اقبال نے جے جے وی ایل معاہدے کے تحت سولہ ارب روپے رائلٹی کی صورت میں حکومت کو ادا کرنے تھے جن میں سے صرف چھ ارب ادا کئے گئے باقی دس ارب روپے اپنے ہی معاہدے کے مطابق نہیں ادا کئے گئے اس ریکوری کو بھی ایف آئی اے یقینی بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی سپریم کورٹ کے رائلٹی کی رقم دو ہفتوں میں قومی خزانہ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس پر عمل نہیں کیا گیا رپورٹ کے مطابق رائلٹی کے تخمینہ میں ہیر پھر کرنے پر ایم زیڈ اقبال نے قومی خزانہ کو بائیس ارب روپے کا مبینہ فراڈ کیا ہے جس کی تحقیقات بھی ابھی تک نہیں کی جاسکیں ۔

واضح رہے کہ اس مقدمہ کے اصل مدعی وفاقی وزیر خواجہ آصف ہیں اور انہی کی درخواست پر عدالت عظمیٰ نے یہ تاریخی فیصلہ دیا تھا ۔