ایف بی آرکا ٹیکسٹائل انڈسٹری کوجی آئی ڈی سی چھوٹ دینے سے انکار

جمعہ 29 جنوری 2016 12:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 جنوری۔2016ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کوگیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی)سے چھوٹ دینے سے انکار کردیا ہے، البتہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے رکے ہوئے 200 ارب روپے سے زائد کے ریفنڈز کے اجرا کے بارے میں میکنزم متعارف کروانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔دستیاب دستاویز کے مطا بق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ایکسپورٹ اورینٹڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری کوبچانے کیلیے اور بڑے پیمانے پرلوگوں کو بیروزگار ہونے سے بچانے کے ساتھ ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مزید کمی کو روکنے کیلیے جامع اقدامات اٹھائے
جائیں۔

مذکورہ لیٹر میں حکومت سے درخواست کی گئی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بچانے اور بڑے پیمانے پر لوگوں کو بیروزگار ہونے سے بچانے کیلیے پورے ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ صنعتوں کو گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس(جی آئی ڈی سی) سے چھوٹ دی جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پر مقامی سطح پر عائد پانچ فیصد ٹیکس کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد پر ڈیوٹی ڈرابیک کی سہولت دی جائے اور جو مصنوعات برآمد کی جائیں، ان برآمدات پر ان صنعتوں کو مقامی سطح پر ادا کیا جانے والا ٹیکس ڈیوٹٰی ڈرابیک کی صورت میں واپس کردیا جائے۔

دستاویز کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر کی جانب سے حکومت سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایکسپورٹ ری فنانسنگ فیسلٹی کی شرح میں بھی اضافہ کیا جائے تاہم اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بتایا کہ وزارت خزانہ کی جانب سے موصول ہونے والے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے لیٹر میں دی جانے والی تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے البتہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس سے چھوٹ نہیں دی جاسکتی ہے۔

اس بارے میں واضح کردیا گیا ہے تاہم ٹیکسٹائل سیکٹر کے زیر التوا اربوں روپے مالیت کے ریفنڈز کی ادائیگی کیلیے میکنزم متعارف کروانے کا جائزہ لیا جارہا ہے جس میں ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ ریفنڈز کی ادائیگی کیلیے خصوصی بانڈ جاری کیے جائیں یا دیگر ذرائع اختیار کرکے ٹیکسٹائل سیکٹر کے ریفنڈز کلیئر کیے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفنڈ کلیمز کی کلیئرنس کے حوالے سے ٹیم کام کررہی ہے جو ٹیکس دہندگان کے کلیمز جینوئن ہوں گے اور تمام پراسیس پورا ہوچکا ہوگا تو وہ کلیئر کردیے جائیں گے۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ اپٹما کی دیگر تجاویز کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے اور جو تجاویز قابل عمل ہوں گی ان پر عملدرآمد کیا جائے گا۔