ڈیفنس ہاؤسنگ فراڈ کیس، احتساب عدالت نے دو سابق فوجی افسروں سمیت نجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کو مزید6روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا

ملزمان پر 5ہزار کنال اراضی کے الاٹمنٹ سر ٹیفکیٹ غیر قانونی طور پر جاری کر کے ایک ارب 80کروڑ روپے کے غبن کا الزام

جمعہ 29 جنوری 2016 15:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) احتساب عدالت نے ڈیفنس ہاؤسنگ فراڈ کیس میں دو سابق فوجی افسروں سمیت نجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسرکو مزید6روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا، ملزمان پر 5ہزار کنال اراضی کے الاٹمنٹ سر ٹیفکیٹ غیر قانونی طور پر جاری کر کے ایک ارب 80کروڑ روپے کے غبن کا الزام ہے۔ جمعہ کو نیب نے ڈی ایچ اے اسلام آباد کے سابق ایڈمنسٹریٹر بریگیڈیئر(ر) جاوید اقبال، سابق پراجیکٹ ڈائریکٹر صباحت قدیر بٹ اور نجی کمپنی کے سی ای او وسیم اسلم کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی۔

نیب کی طرف سے عدالت سے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، نیب کے تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ گرفتار ملزمان سے رقم کی برآمدگی اور ان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات اکٹھی کرنی ہیں جبکہ ان کی مدد سے ملزمان تک بھی پہنچنا ہے اور کیس کی تفتیش کو آگے بڑھانے کیلئے ملزمان سے مزید پوچھ گچھ کی ضرورت ہے، ملزمان کے وکیل سید طیب ایڈووکیٹ نے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کی، عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر تینوں ملزمان کو مزید 6روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ڈی ایچ اے سے معاہدہ کرنے والی نجی کمپنی سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی کی ہے اور ملزم وسیم اسلم اس کا سی ای او ہے۔

متعلقہ عنوان :