عارضی بے گھر افراد کی بحالی کیلئے 19ارب جاری کر دیئے گئے ، ٹی ڈی پیز کوگندم کی سبسڈی کیلئے 19.91ارب مختص کئے گئے ہیں، آپریشن میں مکمل تباہ ہونے والے گھر کیلئے 4لاکھ اور جزوی تباہ ہونے والے گھر کیلئے ڈیڑھ لاکھ دیا جائے گا،10ہزار گھروں کا سروے مکمل کرلیا گیا ، وزارت خزانہ ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے حد سے بڑھ کر تعاون کر رہی ہے، فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، فاٹا یونیورسٹی کا پی سی ون منظور ہو گیا ہے، قبائلی علاقوں کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اعلیٰ سطح کمیٹی کام کر رہی ہے، فاٹا کا 1.3ارب ماہانہ ان لوگوں کو دیا جا رہا ہے، جن کا ان علاقوں سے کوئی تعلق نہیں

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کو وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری اور دیگر کی بریفنگ

جمعہ 29 جنوری 2016 20:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے مختص 55 ارب میں سے 19ارب جاری کئے جا چکے ہیں، فاٹا کے ٹی ڈی پیز کیلئے گندم کی سبسڈی کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت 19.91ارب مختص کئے گئے ہیں، آپریشن میں مکمل تباہ ہونے والے گھر کیلئے 4لاکھ اور جزوی تباہ ہونے والے گھر کیلئے 1.5لاکھ دیا جائے گا،10ہزار گھروں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے، وزارت خزانہ ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے حد سے بڑھ کر تعاون کر رہی ہے، فاٹا میں آج سے تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، فاٹا یونیورسٹی کا پی سی ون منظور ہو گیا ہے، فاٹا کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اعلیٰ سطح کمیٹی کام کر رہی ہے، فاٹا کا 1.3ارب ماہانہ ان لوگوں کو دیا جا رہا ہے، جن کا فاٹا سے کوئی تعلق نہیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران اجلاس کمیٹی چیئرمین محمد جمال الدین کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے بجٹ تقریر 2015-16میں فاٹا کے ٹی ڈی پیز کیلئے 100ارب پیکج کے اعلان کے حوالے سے عملدرآمد پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ پیکج کو 2حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا،45ارب سیکیورٹی بڑھانے اور بہتر کرنے کیلئے مختص کیا گیا تھا جب 55ارب ٹی ڈی پیز کی بحالی کیلئے رکھا گیا تھا۔

گورنر خیبرپختونخوا اور فاٹا سیکرٹریٹ کی جانب سے 3سال کیلئے 80.3ارب روپے کا ورکنگ پیپر ٹی ڈی پیز کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے بھیجا گیا تھا، حکومت 10 ارب سیفران ڈویژن اور فاٹا سیکرٹریٹ کو ٹرانسپورٹ کیش گرانٹ، فوری بحالی اور ہاؤسنگ سبسڈی کی مد میں ادا کر چکی ہے،7.44ارب ماہانہ کیش اعانت کی مد میں ادا کر چکی ہے اور 2ارب فوری بحالی کی مد میں ادا کیا ہے اور اب تک 19ارب ادا کر چکے ہیں ٹی ڈی پیز کیلئے گندم کی سبسڈی کیلئے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت 19.91ارب مختص کئے گئے ہیں، سیکیورٹی کیلئے 45ارب میں سے 13.50 ارب ادا کئے جا چکے ہیں۔

رکن کمیٹی قیصر جمال نے کہا کہ 100ارب میں سے حکومت نے 45ارب سیکیورٹی کی مد میں کاٹ لئے تو فاٹا کیلئے کیا بچا اور اب تک 30ارب خرچ ہونا چاہیے تھا ، لوگ مشکلات میں ہیں۔ سیکرٹری سیفران نے کہا کہ فاٹا میں ٹی ڈی پیز کی بحالی کاور امن و امان کے حوالے سے وزارت خزانہ حد سے بڑھ کر تعاون کر رہی ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری فاٹا نے کہا کہ آپریشن میں مکمل تباہ ہونے والے گھر کیلئے 4لاکھ جبکہ جزوی متاثرہ گھر کیلئے 1.5لاکھ ادا کرے گی، 10ہزار گھروں کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے، فنڈز فراہم کرنے والے اداروں کی تین اقساط میں متاثرین کو رقوم دینے کے حوالے سے میکانزم پر اعتراضات کی وجہ سے ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے، نئے میکانیزم کے حوالے سے وزیراعظم کو سمری بنا کر ارسال کی گئی ہے اور متاثرین کو یکمشت نقد رقم دی جائے گی۔

محمد نذیر خان نے کہا کہ 4لاکھ میں ایک کمرہ نہیں بنتا، رقم بڑھائی جائے۔ ڈاکٹر اسماء ممدوٹ نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، وزیراعظم کو پیغام دیا جائے کہ فاٹا کو وفاق میں ضم کیا جائے، فاٹا کے عوام نے ہر جنگ میں پاکستان کا دفاع کیا، ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔ سیکرٹری سیفران نے کہا کہ فاٹا کی آئینی حیثیت کے حوالے سے اعلیٰ سطح کمیٹی کام کر رہی ہے، فاٹا کے عوام کی مشاورت سے اصلاحات کی جائیں گی۔

عائشہ گلالئی نے کہا کہ آئی ڈی پیز سردی میں پڑے ہوئے ہیں، بحالی کا عمل تیز کیا جائے، تعلیم کے فروغ کیلئے منصوبے دیئے جائیں، فاٹا کا کوٹہ بڑھایا جائے اور اوپن میرٹ بھی فاٹا کیلئے رکھا جائے۔ سیکرٹری سیفران نے کہا کہ آج سے فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے، ٹیکنیکل تعلیم کا نظام بھی لایا جا رہا ہے، فاٹا یونیورسٹی کا پی سی ون منظور ہو چکا ہے، اس سال ستمبر میں کلاسز کا آغاز کیا جائے گا، تعمیر جلد شروع کی جائے گی، منصوبے کا پی سی ون 1.9ارب کا ہے۔

فاٹا میں پولیو ورکر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا کہ فاٹا کے لوگ ملازمت تو لے لیتے ہیں لیکن لاء اینڈ آرڈر کا بہانہ بنا کر فاٹا میں کام سے انکار کر دیتے ہیں،12ڈاکٹرزنے کہا کہ فاٹا میں کام کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1.3ارب کی رقم ان لوگوں کو دی جا رہی ہے جن کا فاٹا سے کوئی تعلق نہیں، وقت آ گیا ہے کہ سوا ارب کی رقم فاٹا کے لوگوں پر خرچ کی جائے۔

متعلقہ عنوان :