خیبر پختونخوا کے سرکاری تعلیمی اداروں نے سیکیورٹی گارڈز بھرتی کرنے کیلئے طلبہ سے فیس وصول کرنا شروع کردی

ہفتہ 30 جنوری 2016 16:22

خیبر پختونخوا کے سرکاری تعلیمی اداروں نے سیکیورٹی گارڈز بھرتی کرنے ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جنوری۔2016ء)صوبہ خیبر پختونخوا کے سرکاری تعلیمی اداروں نے سیکیورٹی گارڈز بھرتی کرنے کے لیے طلبہ سے فیس وصول کرنا شروع کردی۔ تفصیلات کے مطابق ضلع چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد ڈیرہ اسمٰعیل خان کے گومل میڈیکل کالج نے نوٹس جاری کیا کہ طالبات ہاسٹل کی حفاظت کی غرض سے سیکیورٹی گارڈ کی بھرتی کیلئے فیس جمع کرائیں۔

گومل میڈیکل کالج کے نوٹس کی کاپی کے مطابق صوبے کے تعلیمی اداروں کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے باعث کالج/ ہاسٹل انتظامیہ 30 جون 2016 تک گرلز ہاسٹل کے لیے سیکیورٹی گارڈ بھرتی کرنے جارہی ہے جس کے لیے ہاسٹل کی تمام طالبات کو 7 دن کے اندر 500 روپے (ماہانہ 100 روپے) جمع کروانے کا کہا گیا۔پشاور کے ایک اسکول ہیڈ ماسٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں سیکیورٹی انتظامات کرنے کو کہا گیاجن میں اسکول کی باوٴنڈری وال کی تعمیر، خاردار تاروں اور سی سی ٹی کیمروں کی تنصیب بھی شامل ہے تاہم ہم یہ سب کیسے کرسکتے ہیں؟ہیڈ ماسٹر نے سوال کیا کہ وزارت تعلیم کیا کر رہی ہے؟ ہم نے فنڈز کے لیے درخواست دی ‘ ہمیں درکار فنڈز فراہم نہیں کیے گئے۔

(جاری ہے)

مناسب سیکیورٹی کا انتظام نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مذکورہ ہیڈ ماسٹر کا کہنا تھا کہ وہ صرف اپنی ذمہ داریوں سے پیچھا چھڑا رہے ہیں۔واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ہائر ایجوکیشن کے وزیرمشتاق غنی گذشتہ 10 سے بیرون ملک دورے پر ہیں، ان کی غیر موجودگی میں صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیکیورٹی کے لیے طلبہ سے فیس وصول کرنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔شوکت یوسفزئی نے کہاکہ یونیورسٹیز اور کالجز خودمختار ہیں تاہم سیکیورٹی گارڈز کا خرچہ حکومت برداشت کررہی ہے ‘رواں ماہ 20 جنوری کو چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے ۔