شیعہ ملیشیا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے،ہیومین رائٹس واچ

مشرقی عراقی علاقے میں سنی شہری آبادی کے افراد کا تسلسل سے اغوا اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری ہے،رپورٹ

پیر 1 فروری 2016 19:05

شیعہ ملیشیا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہے،ہیومین رائٹس ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم فروری۔2016ء) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے شیعہ ملیشیا پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگی جرائم کی مرتکب ہو سکتی ہے۔ عراق میں سرگرم شیعہ ملیشیا کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔امریکی شہر نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ مشرقی عراقی علاقے میں سنی شہری آبادی کے افراد کا تسلسل سے اغوا اور ہلاک کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

سنیوں کی املاک پر حملوں میں ایران کے حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے ملوث ہونے کے قوی امکانات ہیں اور اس طرح کی کارروائیاں جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے مطابق دارالحکومت بغداد کے شمال مشرق میں واقع ایک شہر مقدادیہ میں سنی انتہا پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے کیے گئے دو حملوں میں تیئس افراد کی ہلاکت کے بعد اِس شہر میں بغداد حکومت کی رضا سے شیعہ ملیشیا کے جنگووں کو تعینات کیا گیا۔

(جاری ہے)

اسلامک اسٹیٹ نے ذمہ داری قبول کرنے کے بیان میں واضح کیا تھا کہ اْس کے حملوں کا نشانہ شیعہ تھے۔ مقدادیہ میں شیعہ جنگجووں نے جواباً سنی آبادی کے خلاف اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق بدر تنظیم اور عصائب اہل الحق وہ نمایاں شیعہ عسکری گروپس ہیں جو حکومت نواز سویلین فائٹرز مشتمل ہیں اور یہ بظاہر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف بغداد حکومت کی عسکری مہم کا حصہ ہیں۔

ایچ آر ڈبلیو کے مطابق دونوں بڑی شیعہ تنظیموں کو لگام ڈالنے کی انتہائی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنی مسلح کارروائیوں میں حدیں عبور کر چکی ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ وہ ملک جو عراق کی حکومت کو مالی اور دوسری امداد فراہم کر رہے ہیں، وہ بغداد حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ شیعہ عسکری گروپوں کو مؤثر انداز میں کنٹرول کرے۔ہیومن رائٹس واچ نے مقدادیہ شہر کے سنی شہریوں کے بیانات جمع کر کے کہا ہے کہ اِن کو یقین ہے کہ اْن کے گھروں، مساجد اور لوگوں پر حملوں کا سلسلہ شیعہ ملیشیا کے گوریلے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق وہ مقدادیہ کے سنی افراد پر کیے جانے والے حملوں کے حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکی ہے۔ عراق کے سنی اراکین پارلیمنٹ نے یہ ضرور بتایا کہ رواں مہینے کے دوران مختلف حملوں میں چالیس سنی مارے جا چکے ہیں اور دیالہ شہر میں نو سنی مساجد پر فائر بم بھی پھینکے گئے۔ شیعہ ملیشیا ان اعداد و شمار کی تردید کرتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :