ملکی کرکٹ ”سسٹم “نئے کھلاڑی ابھارنے میں ناکام ، اب امیدیں پی ایس ایل سے وابستہ ہیں ، حنیف محمد ، شعیب اختر

منگل 2 فروری 2016 13:36

ملکی کرکٹ ”سسٹم “نئے کھلاڑی ابھارنے میں ناکام ، اب امیدیں پی ایس ایل ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 فروری۔2016ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی اور دنیا کے تیز ترین فاسٹ بولر شعیب اختر نے پی ایس ایل سے امیدیں وابستہ کر لیں،شعیب اختر کا کہنا ہے کہ پاکستا ن کرکٹ کا ”سسٹم “نئے کھلاڑی ابھارنے میں ناکام ہو گیا ہے،اب میدیں پی ایس ایل سے ہیں،انتظامیہ عدم توجہ کی وجہ سے پاکستان کرکٹ کو تبائی کے دانے پر لے کر آئی ہے تاہم اب پی ایس ایل سے ہی امیدیں وابستہ ہیں کہ اس طریقہ سے ہی نئے نیا ٹیلنٹ اْبھر سکے۔

انہوں نے مزید کہاکہ نہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کوئی مقابلے کا رجحان ہے نہ ہی ہمارے بڑے کرکٹر ڈومیسٹک کھیلتے ہیں، اب پاکستان سپر لیگ اللہ کرے کہ ہوجائے تو اور ویسی ہی ہوجائے جیسا ہمارا بورڈ کہہ رہا ہے تو میرے خیال سے شاید کچھ اچھے نوجوان کرکٹر مل جائیں۔

(جاری ہے)

مجھے تو دکھ ہی رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ کو ہمیشہ ایسے لوگوں کے حوالے کیا گیا ہے جو صرف نوکری کرنا جانتے ہیں۔

ایک سچے آدمی کو یہاں اتنا مجبور کردیا جاتا ہے کہ وہ سمجھوتے ہی کرتا رہتا ہے اور پھر بھی اس کو اتنا ذلیل کیا جاتا ہے کہ اس کا کیرئیر ختم ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقار یونس کی کوچنگ میں پاکستان سے بڑے ایونٹ جیتنے کی امیدیں نہ رکھی جائیں۔ماضی کے تیز ترین بولر نے ہیڈ کوچ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ وقار یونس کی موجودگی میں پاکستان کی ٹیم کوئی بڑا ایونٹ نہیں جیت سکتی ہے، اس سے برے حال میں تو ٹیم کو کوئی غیر ملکی بھی نہیں لاسکتا تھا۔

مجھے تو بورڈ کی سمجھ نہیں آتی ایک تو ہمارے بالرز کی کارکردگی دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے، اب تو یہ حال ہوگیا ہے کہ دس دس وکٹوں سے ٹیم ہار رہی ہے۔تین تین سو کے ہدف کا دفاع مشکل ہوگیا ہے کوئی بالر ایسا نہیں بچا جس پر بھروسہ ہو، محمد عامر بہت اچھا بالر ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں سب اس کو اچھا بچہ بنانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں ٹیم کو ایک اچھے بچے کی نہیں، ایک اچھے فاسٹ بالر کی ضرورت ہے ہاں! اس پر نظر ضرور رکھیں لیکن اس کو قید نہ کردیں اس کو آزادی دیں کہ وہ کھل کر اپنا غصہ اور اپنی بالنگ کراسکے۔

راولپنڈی ایکسپریس پاکستان کرکٹ کی حالیہ ناکامیوں کا ذمہ دار وقار یونس کو سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت اچھے بولر تو ہیں مگر کوچنگ کے شعبہ میں وہ بالکل ناکام دکھائی دیتے ہیں۔اس نے ٹیم کو اس حال پر پہنچا دیا ہے جو غیر ملکی بھی نہ پہنچا سکتے تھے اورپاکستان تینوں شعبوں میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔دوسری جانب سابق کپتان حنیف محمد نے مستقبل میں مزید ناکامیوں سے بچنے کیلئے ہیڈ کوچ وقار یونس کی فوری برطرفی کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا میرے خیال میں پچھلے چند ماہ کے دوران اتنی ناقص کارکردگی (محدود اوورز کی کرکٹ میں) کے بعد وقار قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ رہنے کے مستحق نہیں۔حنیف محمد نے کہا کہ میرے خیال میں وقار نے اپنی انا کی وجہ سے ٹیم کا ماحول تباہ کردیا ۔انہوں نے کہا کہ وقار اپنے کرکٹ کھیلنے کے دور سے اب تک باہر نکل نہیں پائے جبکہ انہیں پاکستانی ٹیم سے ایشیا ٹی ٹوئنٹی اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اچھی کارکردگی کی امید نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو فوری طور پر محسن خان کو ٹیم کا ہیڈ کوچ بنادینا چاہیے۔حنیف محمد نے کہا کہ جب تک ڈریسنگ روم کا ماحول سازگار نہیں ہوگا، ٹیم اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم اتنی بری نہیں لیکن کھلاڑی ڈریسنگ روم کے خراب ماحول اور غیر ضروری دباوٴ کے باعث اپنا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستانی ٹیم کی پے در پے ناکامیوں پر افسردہ ہیں۔کھلاڑیوں کو اعتماد دینا فتوحات کے لیے انتہائی اہم ہوتا ہے اور پاکستانی ٹیم میں اسی کی کمی ہے۔