وفاقی حکومت سے سزائے موت کے ملزمان کی سزاؤں پر عملدرآمد بارے 15 روز میں رپورٹ طلب

حکومت نے سزائے موت کے قیدیوں کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے جلد کرے،سپریم کورٹ

منگل 2 فروری 2016 16:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 فروری۔2016ء) سپریم کورٹ نے سزائے موت کے 6000 قیدیوں کی رحم اپیلوں کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت سے سزائے موت کے ملزمان کی سزاؤں پر عملدرآمد بارے 15 روز میں رپورٹ طلب کی ہے ۔ تین رکنی بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا ہے کہ حکومت نے سزائے موت کے قیدیوں کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے جلد کرے وہ کب تک دوہری سزا بھگتتے رہیں گے حکومت بتائے کہ سزائے موت کے کتنے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا ہے او رکتنے باقی رہ گئے ہیں انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں جبکہ وفاقی وزرارت داخلہ کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے عدالت کو بتایا ہے کہ اس سے قبل سزائے موت پر عملدرآمد رکا ہوا تھا مگر اب یہ جاری ہے درخواست گزار وطن پارٹی کے سربراہ بیرسٹر ظفراللہ نے موقف اختیار کیا کہ سزائے موت کے قیدیوں کو جیلوں میں پڑے 10 سے 15 سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر حکومتی نااہلی کی وجہ سے انہیں دوہری سزا بھگتنا پڑ رہی ہے ایک طرف وہ عمر قید کی سزا بھگت چکے ہیں اور دوسری طرف انہیں پھانسی بھی دی جاتی ہے ایک مقدمے میں دو سزائیں کیسے دی جا سکتی ہیں وہ بے چارے جیلوں میں پڑے سڑ رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

قانون بھی صرف ایک سزا کی اجازت دیتا ہے ان کی ذہنی کیفیت بھی ابتر سے ابتر ہو رہی ہے براہ مہربانی ان کی سزائژوں کے عملدرآمد بارے حکم فرمایا جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے 15 روز میں جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی

متعلقہ عنوان :