متحدہ اپوزیشن کی کراچی میں پی آئی اے ملازمین پرتشددکی پرزور مذمت ، جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا

حکومت ایک طرف کالا دھن سفید کرنے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری طرف عوام کا خون نچوڑ رہی ہے،کراچی میں رینجرز عوام کومار رہے ہیں اوروفاق کو کمزورکیا جارہاہے،وزیرداخلہ اوروزیراطلاعات پی آئی اے ملازمیں پر تشدد میں ملوث ہیں ، پرامن مظاہرین پرلاٹھیوں،گولیوں اورآنسو گیس کے استعمال کاحکومت کو حساب دینا ہوگا،حکومت نے اپنے خاتمے کی ابتدا کی ہے اپوزیشن رہنماؤں خورشیدشاہ ‘ شاہ محمودقریشی اور طارق اﷲ کی قومی اسمبلی اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو

منگل 2 فروری 2016 18:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) متحدہ اپوزیشن نے کراچی میں پی آئی اے ملازمین پرتشددکی پرزور مذمت کرتے ہوئے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیااورکہا کہ حکومت ایک طرف کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش کررہی ہے تو دوسری طرف عوام کا خون نچوڑ رہی ہے،کراچی میں رینجرز عوام کومار رہے ہیں اوروفاق کو کمزورکیا جارہاہے،وزیرداخلہ اوروزیراطلاعات پی آئی اے ملازمیں پر تشدد میں ملوث ہیں جہاں پرامن مظاہرین پرلاٹھیاں،گولیاں اورآنسو گیس استعمال کیا گیا،حکومت کو اس کا حساب دینا ہوگا،حکومت نے اپنے خاتمے کی ابتدا کی ہے اورحکومت اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماررہی ہے ہم پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں ہم حکومت کی طرح اس ایوان کو غیر موثر نہیں سمجھتے،پی آئی اے واقعے سے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کی یاد تازہ ہوگئی،سٹرکوں پر لوگ مررہے ہیں اورحکومت مزے کررہی ہے۔

(جاری ہے)

منگل کو متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمودقریشی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈرصاحبزادہ طارق اﷲ نے قومی اسمبلی اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہم قومی اسمبلی کے اجلاس کے بلانے کا مطالبہ اس لیے کررہے ہیں کہ آج جس انداز سے حکومت عوام پر ظلم کررہی ہے اس کی مثال آمریت میں بھی نہیں ملتی،وفاقی وزراء جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں وہ کسی بھی طورپرحکومت کی زبان نہیں ہوسکتی،ایسنشل مینٹی نینس ایکٹ کے ذریعے مزدوروں کے حقوق کو سلب کیا جارہاہے،ایک جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے آمرانہ ایکٹ کو نافذ کرکے مزدوروں کو دیوارکے ساتھ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

وزیراطلاعات پرویز رشید نے بیان دیا کہ جو احتجاج کرے گا اس کے پر کاٹ دیئے جائیں گے اورآج کراچی میں مزدوروں پر بہیمانہ تشدد کیاجارہاہے جوقابل مذمت ہے،وزیراعظم نے خود مذاکرات کئے تھے اورکہا تھاکہ پی آئی اے کی نج کاری نہیں ہوگی مگرآج عوام کے خون کے ساتھ ہولی کھیلی جارہی ہے،پی آئی اے کے ملازمین کے اخراجات17فیصد اورباقی83فیصد اخراجات دیگر کاموں پر ہوتے ہیں جس میں کرپشن ہوتی ہے،حکومت سے کہا تھاکہ9ماہ کاوقت دیاجائے مگر حکومت نے وقت نہیں دیا،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کو بھی چھپایا گیااورآج جب ملازمین نے پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف آواز اٹھائی اور آج آئی ایم ایف کے ایماء پر پی آئی اے کی نجکاری کی جارہی ہے،حکومت نے کمیٹی تشکیل دی مگر اپنے وعدے پورے نہیں کئے،اپوزیشن کے موقف کو اہمیت نہیں دی گئی اورعددی اکثریت کی ذریعے قومی اسمبلی میں پی آئی اے بل کو منظورکروایا گیا۔