میرے اوروزیر اعظم پرمک مکا کا الزام ثابت ہو جائے تو پھر نوازشریف کے خلاف ریفرنس دائر کیاجائے، مجھے بھی عہدہ چھوڑناہو گا، حکومت کے پاس مک مکا کے ٹھوس ثبوت ہیں تو ان کے ہاتھ کس نے روکے ہیں ،وہ سامنے لاکر میرے خلاف تحقیقات کا آغاز کر ے،کچھ عناصر میڈیا پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں پیپلزپارٹی لازمی سروس ایکٹ کے خلاف ہے،حکومت فوری واپس لے،پی آئی اے کی نجکاری ائی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے کہنے پہ ہور ہی ہے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا بیان

منگل 2 فروری 2016 22:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم اور مجھ پر مک مکا اور فائدے لینے اور دینے کا الزام ثابت ہو جائے تو پھر وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس دائر ہونا چاہئے اور مجھے بھی یہ عہدہ چھوڑناہو گا، کچھ عناصر میڈیا پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، حکومت کے پاس مک مکا کے ٹھوس ثبوت ہیں تو ان کے ہاتھ کس نے روکے ہیں وہ سامنے لائے اور میرے خلاف تحقیقات کا آغاز کر ے،پیپلزپارٹی پی ائی اے کے ملازمین پر لازمی خدمت کے ایکٹ کے خلاف ہے،حکومت سکو فوری واپس لے،پی آئی اے کی نجکاری ائی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے کہنے پہ ہور ہی ہے۔

منگل کو اپنے ایک بیان میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کچھ عناصر میڈیا میں ان پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور اگر حکومت کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں تو ان کے ہاتھ کس نے روکے ہیں وہ سامنے ائے اور میرے خلاف تحقیقات کا اغاز کریے۔

(جاری ہے)

پی ائی اے کی نجکاری پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں پی ائی اے کے پر امن احتجاج کرنے والیکارکنوں کو ہلاک کرنے ،انہیں تشدد کا نشانہ بنانے اور کارکنوں کے خلاف بے رحمانہ کاروائیاں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

اور پی ائی اے کے ملازمین پر لازمی خدمت کے ایکٹ کے نفاز کی بھی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ایکٹ کے نفاذ کو فوری ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اداروں کی نجکاری نہیں کریں گے مگر اب اپنے وعدے کی نفی کرتے ہوئے وہ نجکاری پر تلے ہوئے ہیں۔اور یہ سب کچھ ائی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے کہنے پہ ہورہا ہے جن سے حکومت نے قرض لینے کے نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں اور ملک کو گروی رکھ دیا ہے اوراب ملکی ادارے بیچ کر رہی سہی کسر بھی پوری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ائی اے کی آمدنی کا صرف 17 فی صد ملازمین پر خرچ ہوتا ہے اس کے باوجود حکومت ان کو ہی نشانہ بنانے پر تلی ہوئی ہے