480 ارب روپے کے گردشی قرضے آئی پی پیز کو خلاف ضابطہ دیئے گئے‘ پیسے اے جی پی آر کے توسط سے جاتے ہیں مگر وزارت خزانہ نے ہنگامی طور پر ایک دن میں فیصلہ کرکے رقم کی ادائیگی کی جس میں اے جی پی آر کو بائی پاس کیا گیا

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین کا انکشاف

جمعرات 4 فروری 2016 16:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے انکشاف کیا کہ 480 ارب روپے کے گردشی قرضے آئی پی پیز کو خلاف ضابطہ دیئے گئے‘ پیسے اے جی پی آر کے توسط سے جاتے ہیں مگر وزارت خزانہ نے ہنگامی طور پر ایک دن میں فیصلہ کرکے رقم کی ادائیگی کی جس میں اے جی پی آر کو بائی پاس کیا گیا، وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ رقم موجود تھی اور اس کی معیاد ختم ہورہی تھی جس کی وجہ سے وہ ضائع ہوجاتی اس لئے 27جون کو فیصلہ کیا گیا اور 28جون کو رقم آئی پی پیز کو دی گئی ‘ 2008 کے اے جی پی آر کے خط کے مطابق وزارت کو اختیار ہے کہ وہ رقم جاری کرسکتی ہے کمیٹی نے عجلت میں گردشی قرضے کی رقم جاری کرنے پر تشویش کا اظہار کیا کمیٹی نے آئی پی پیز کے ہیٹ ریٹ ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس پر حکم امتناعی ختم کرکے ٹیسٹ کروایاجائے جو اضافی ادائیگی کی ہے وہ بھی واپس لی جائے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی صدارت میں ہوا اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ کمیٹی میں پیش کی آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے کہا کہ گردشی قرضوں کی آڈٹ رپورٹ کے حوالے سے میڈیا میں بہت سی باتیں کی گئیں جن لوگوں نے کمیٹی میں اور میڈیا میں رپورٹ کو اچھالا آج وہ موجود نہیں ہیں جنید انوار چوہدری نے کہا کہ کسی بھی غیر مصدقہ رپورٹ کو میڈیا میں نہیں لانا چاہئے کمیٹی چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے بحیثیت چیئرمین کبھی بھی اس رپورٹ کو میڈیا میں نہیں اچھالا سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈاگا نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 2008 میں گردشی قرضے کا حجم 161 ارب تھا 2012 میں 460 ارب ہوگئے تھے 239 ارب روپے پچھلی حکومت نے بنک سے قرضہ لیکر اس کو کلیئر کیا اور 2013 میں یہ 503 ارب روپے تک پہنچ گیا اور ہر سال قرضے کی وجہ سے 15 ارب روپے شرح سود لگتا تھا سیکرٹری نے مزید کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ٹینکرز کے ذریعے تیل کی سپلائی پر قابو پایا گیا ہے تیل کی نقل و حمل میں کرپشن کے حوالے سے شکایت پر ایکشن لیا تو آئی پی پیز عدالت چلے گئے ممبر کمیٹی شیخ رشید نے کہا کہ آئی پی پیز کو پابند کیا جائے کہ وہ سرکاری اداروں سے تیل خریدیں تیل کی روزانہ کی بنیادوں پر قیمتیں گرتی اور چڑھتی ہیں مظفر گڑھ تیل کی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے اربوں روپے کی وہاں کرپشن ہورہی ہے ہم من حیث القوم کرپٹ ہیں 480 ارب روپے دو نمبر تیل کی تجارت سے حاصل ہوئے سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ مظفر گڑھ میں تحقیقاتی کرائی جائیں چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ تیل کی پیمائش کا پیمانہ ہی نہیں کتنے بیرل تیل دیا جاتا ہے اور کتنے پیسے حاصل کئے جاسکتے ہیں کمیٹی نے ہیٹ ریٹ ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کردی آئی پی پیز اگر ٹیسٹ نہیں کرواتے تو ان کو وزارت پانی و بجلی ادائیگی ہی نہ کرے یہ تو وزارت کے اختیار میں ہے

متعلقہ عنوان :