کینسر اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری

حکومت، میڈیا اور طبی ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو کینسر سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کریں ،وزیر مملکت کیڈ

جمعرات 4 فروری 2016 21:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) وزیر مملکت کیڈڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ کینسر اموات کی دوسری بڑی وجہ ہے اور حکومت، میڈیا اور طبی ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو کینسر سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کریں اور بہتر سہولیات مہیا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ وہ کینسر کے عالمی دن کے موقع پر شفاانٹرنیشنل ہسپتال میں منعقد کیے گئے آگہی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

ڈاکٹر طارق فضل نے کہا کہ لوگوں کو کینسر کے متعلق آگہی فراہم کر کے اس مرض کے ممکنہ جان لیوا اثرات سے بچا جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں میڈیا کا کردار سب سے اہم ہے۔ شفاانٹرنیشنل ہسپتال نے عالمی یوم سرطان کے موقع پر سیمینار کا اہتمام کیا۔یہ دنیا بھر میں ہر سال چار فروری کو منایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس سال کا موضوع ’’ہم اجتماعی طورپر یا انفرادی طور پر کینسر کے عالمی بوجھ کو کم کرنے کے لئے اپنا کردار کیسے ادا کرسکتے ہیں‘‘ تھا ۔

سیمینار میں طلباء ‘ڈاکٹروں‘سرطان کے مریضوں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔شعبہ سرطان کے ڈاکٹر محمد فرخ اورڈاکٹر کامران رشید نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔انہوں نے بتایا کہ سرطان کی بہت سی اقسام ہیں۔سرطان ایک موذی مرض ہے تاہم بروقت تشخیص ہو جائے تو90فیصد سرطان قابل علاج ہیں۔ڈاکٹر کامران نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر سال 8.2ملین افراد کینسر کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ لوگوں کی سرطان کی علامات کا علم ہونا چاہیے۔اور ڈاکٹر کو بھی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں سرطان کی تشخیص کے ٹیسٹ لازمی کروانے چاہئیں۔تاہم ماہرین نے کہا کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر‘رو زانہ ورزش کرکے‘پھلوں اور سبزیوں کازیادہ استعمال کرکے اور سگریٹ نوشی تمباکو کے استعمال اور شراب نوشی سے پرہیز کرکے اس موذی مرض سے بچاجاسکتا ہے۔

شعبہ سرطان کے ماہر ڈاکٹر محمد فرخ نے کہا کہ اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 32.6ملین افراد کینسر کے مرض کے ساتھ رہ رہے ہیں۔پانچ سالوں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد 1,48,041ہے جبکہ کینسر سے ہونے والی اموات 1,01,113 ہیں۔(جن میں سے 48,449مرد اور52,664خواتین ہیں)۔انہوں نے مزید کہا کہ کینسر 21ویں صدی کی بیماری ہے۔2020ء تک کینسر موت کی ایک اہم وجہ بن سکتی ہے۔

کینسر انسانی اموات (12.6%)کی دوسری بڑی وجہ ہے۔جبکہ دل کی بیماریاں (15.1%)‘ٹریفک حادثات(9.7%)‘سانس کی بیماریاں( 7.1%) اور پیرانیٹل حالات(5.4%)ہیں۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ سرطان کی ڈاکٹر سائرہ حسن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں چھاتی کاسرطان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس کی شرح ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ہر آٹھ میں سے ایک پاکستانی عورت کا چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے بچاؤ اور مرض ہونے کی صورت میں بروقت آگہی کے لئے خواتین کو باقاعدگی سے اپنا معائنہ کروانا چاہیے اور اگر چھاتی میں کوئی گلٹی محسوس کریں‘رنگت میں تبدیلی یا کوئی گڑھا یا مادہ خارج ہوتا ہو تو فوراً ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ اس کی علامات چھاتی کے علاوہ بغل میں بھی ہوسکتی ہیں۔اس سے پہلے ڈاکٹر کامران رشید نے کینسر کے حوالے سے مختلف اقسام پر روشنی ڈالی اور اس کی وجوہات اور بچاؤ کے لئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

متعلقہ عنوان :