پاک افغان تعلقات میں بہتری کیلئے الزام تراشی ترک کرنا ہوگی، دونوں ملکوں کی سیکیورٹی کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، افغان صدر کے دورہ پاکستان کے بعد بہتر تعلقات کی امیدیں پیدا ہوئی تھیں، وزیراعظم پاکستان نے بھی مثبت رد عمل کا مظاہرہ کیا تھا، مگر پھر الزامات شروع ہو گئے

پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اﷲ بابر کادہشتگردی کے خلاف پاک افغان تعاون کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

جمعرات 4 فروری 2016 21:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا ہے کہ پاک افغان تعلقات میں بہتری کیلئے الزامات کو ترک کر کے دونوں ملکوں کی سیکیورٹی کیلء جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، افغان صدر کے دورہ پاکستان کے بعد امیدیں پیدا ہوئی تھیں، وزیراعظم پاکستان نے بھی مثبت رد عمل کا مظاہرہ کیا تھا، مگر پھر الزامات شروع ہو گئے، بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا کہ پاکستان کو اب اپنی پالیسی بدلنی ہو گی اگر یہی رویہ اپنایا گیا تو پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا، آج پاکستان کی آدھی آبادی داعش کی ذہنیت کی حامل ہے، کوئی پاکستانی اور افغانی طالبان نہیں بلکہ سب کا نظریہ ایک ہے، سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ ہم نے مسلمان کا لفظ صرف افغان جہاد کے دوران استعمال کیااور صرف پختونوں کو ہی استعمال کیا، پاکستان کو اپنی سرحدات پر دہشت گردوں کو روکنا ہو گا، رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ اب تک ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں ہوا، صرف زبانی باتیں ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو دہشت گردی کے خاتمے میں پاک افغان تعاون اور مفاہمت کے موضوع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ مقررین نے تقریب میں شرکاء کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ افغان صدر نے پاکستان آمد کے موقع پر اہم فیصلے کئے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیراعظم نے بھی مثبت رد عمل کا مظاہرہ کیا ، مگر اب افغانستان پاکستان پرالزامات لگا رہا ہے، ہم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتے جب تک ہم نظریات کو صحیح انداز سے نہیں جانچیں گے، جو طالبات بات کرنے کیلئے آمادہ ہیں انہیں خوش آمد کہتے ہیں جو نہیں آمادہ انہیں ہم دشمن سمجھتے ہیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر بنیادی ذمہ داری پاکستان کی ہے، اوبامہ کے بیان پر کھلبلی مچی مگرہمیں اس کے پس پردہ محرکات کے بارے میں سوچنا ہو گا۔ رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری نے کہا کہ افغان حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے پاکستان پر الزامات لگائے کیونکہ وہ پاکستان کو قصور وار سمجھتے ہیں۔ سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا کہ طالبان دور میں بہت سے طالبان لیڈرز پاکستان میں موجود تھے اور یہی وقت ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کر کے افانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے

متعلقہ عنوان :