زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ سے نہ صرف زراعت ترقی کرے گی بلکہ کسان کی خوشحالی اور غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی‘ چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر محمد عظیم کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت

جمعرات 4 فروری 2016 22:08

اسلام آباد ۔ 4 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔04 فروری۔2016ء) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (پی اے آر سی) کے چیئرمین ڈاکٹر محمد عظیم نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ سے نہ صرف زراعت ترقی کرے گی بلکہ کسان کی خوشحالی اور غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ زرعی سائنسدان تحقیقی سرگرمیوں کے نتائج کسانوں کی دہلیز تک پہنچا کر اہم ذمہ داری پوری کر رہے ہیں۔

پی اے آر سی زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ اور فصلوں کی نئی اقسام متعارف کروا کر مثالی کام کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہارپی اے آر سی کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی ڈاکٹر محمد عظیم اور پی اے آر سی شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل سردار مصطفی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے صحافیوں نے پی اے آر سی کا دورہ کیا اور زرعی شعبہ کی تحقیقی اور دیگر سرگرمیوں سے متعلق معلومات بھی حاصل کیں۔

چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر ندیم امجد اور ڈاکٹر محمد عظیم ، ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی نے کہا کہ میڈیا نے ماضی میں بھی پی اے آر سی کی زرعی تحقیق کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کیا اور آئندہ بھی ہمارامیڈیا رہنمائی کرتا رہے گا۔ صحافیوں کو بریفنگ میں کہا گیا کہ حالیہ پاک چائنہ معاہدے کے تحت کونسل نے مستقبل کی حکمتِ عملی بنا لی ہے تا کہ اس بڑے منصوبے سے کاشتکار کو مزید مستفید کیا جائے تاکہ معاشی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی اے آر سی نے ایکسپورٹ کوالٹی کی کھجور کو محفوظ کرنے اور کیلے کی ویلیو ایڈیشن کیلئے خیر پور،سکھر ،سندھ میں سولر ٹیکنالوجی متعارف کرائی اور مقامی کسانوں کو اس کی تربیت بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے کیلے کی آٹھ اقسام متعارف کرائی گئیں اور ٹشو کلچر ٹیکنالوجی سے وائرس سے پاک پودوں کی پیداوار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کیڑوں کے تدارک کیلئے بائیو کنٹرول کی لیبارٹری ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جو کہ آٹھ چینی کے کارخانوں کو دی گئی ہے اور انہیں بائیو کنٹرول لیب بنانے کیلئے تربیت بھی دی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 70 ٹن گندم ، تیس ٹن کینولا ہائبرڈ ، اکیس ٹن دلیہ ، چار ٹن دالیں اور ڈیڑھ ٹن سورج مکھی کا ہائبرڈ بیج پیدا کیا گیا اور کسان کی دہلیز تک پہنچایا گیا۔ درخت اور چارے کی پچاسی نئی اقسام کے بیج حاصل کر کے رینج لینڈ ری ہیبلیٹیشن پروگرام کیلئے کئی مختلف علاقوں میں کاشت کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ یو ایس ایڈ کے تعاون سے 1125 افراد کو آلو کی پیداوار بڑھانے کیلئے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت دی گئی تا کہ یہ کاشت کار اس تربیت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی خامیاں دور کر سکیں اور بہترین بیج آلو کی پیداوار سے اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :