حلب میں جاری شدید لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزیں ترکی کی سرحد کی جانب بڑھ کر رہے ہیں۔ترک حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 5 فروری 2016 11:16

حلب میں جاری شدید لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزیں ترکی ..

دمشق(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05فروری۔2016ء) ترکی کے حکام اور شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق شام کے شہر حلب میں جاری شدید لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزیں ترکی کی سرحد کی جانب بڑھ کر رہے ہیں۔ترک وزیراعظم احمد داو¿دوغلو کا کہنا ہے ان کی تعداد 70 ہزار کے قریب ہوسکتی ہے جبکہ کارکنوں نے ان کی تعداد 40 ہزار بتائی ہے۔

حلب شام کا سب سے بڑا شہر ہے اور روس کی جانب سے شدید فضائی کارروائیوں کے باعث شام کی حکومتی افواج شہر کی جانب پیش قدمی کر رہی ہیں۔دوسری جانب روس نے ترکی پر شام میں حملے کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ سعودی عرب کے عسکری ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے لیے زمینی فوج اتارنے کے لیے تیار ہے۔

(جاری ہے)

بریگیڈیئر جنرل احمد بن حسن العصری نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ کہ اگلے ماہ برسلز میں امریکہ کی سربراہی میں قائم اتحاد کے سربرہان سے ملاقات کے دوران ہونے والا کوئی بھی فیصلہ قبول کیا جائے گا۔شام سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ حلب میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں میں روسی بمباری سے کم از کم 21 شہری ہلاک ہوگئے ہیں تاہم ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

امدادی ادارے مرسی کورپس کے ڈیویڈ ایونس کا کہنا ہے کہ حلب کو امداد پہنچانے والی مرکزی رسد کو کاٹ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ حلب کا محاصرہ شروع ہونے والا ہے۔لندن میں ہونے والی ڈونر کانفرنس میں شام میں جنگ سے متاثرہ لوگوں کے لیے دس ارب ڈالر سے زائد امداد کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔لندن میں ڈونر کانفرنس کے دوران ترک وزیراعظم احمد داو دوغلو کا کہنا تھا کہ حلب میں فضائی بمباری اور حملوں کی وجہ سے اب دس ہزار نئے مہاجرین کیلیس ترکی کا سرحدی قصبہ کے دروازے پر کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حلب کے شمال میں کیمپوں میں 60 سے 70 ہزار افراد ترکی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔اوبزرویٹری نے یہ تعداد 40 ہزار کے قریب بتائی ہے۔ترک وزیراعظم نے شام میں روسی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور صدر بشار الاسد کی شامی حکومت جنگی جرائم کے مرتکب ہیں۔ماسکو اور دمشق ان الزامات کی بارہا مرتبہ تردید کر چکا ہے۔روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یکم فروری سے اس سے ’حلب، الاذقیہ، حماہ اور دیر الزور میں 875 دہشت گرد ٹھکانوں کا نشانہ بنایا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ان حملوں کے باعث ترکی کی سرحد سے حلب تک رسد کا اہم راستہ بند کرنے میں شامی فوج کو مدد ملی۔شامی حکومت کا کہنا ہے کہ اب زھرا اور نبل نامی قصبوں کا محاصرہ توڑ دیا گیا ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان اگور کونشینکوف نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ماسکو کے پاس ترکی کی جانب سے شام پر حملہ کرنے کا شک کرنے کی توجیحات موجود ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ روس اس حوالے سے ’ویڈیو ثبوت‘ بھی فراہم کر چکا ہے جس میں مبینہ طور پر ترکی کی جانب سے شام میں گولہ باری کی جارہی ہے۔ترکی کی جانب سے ان دعوو¿ں کے بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

حلب میں جاری شدید لڑائی کے باعث ہزاروں کی تعداد میں شامی پناہ گزیں ترکی ..

متعلقہ عنوان :