کرنل قذافی کی موت سے قبل ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 5 فروری 2016 14:24

کرنل قذافی کی موت سے قبل ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی

(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 فروری 2016ء): کرنل معمر قذافی کی ایک نئی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے منظرعام پر آئی یہ ویڈیو معمر قذافی کے قتل سے کچھ دیر قبل بنائی گئی تھی جس میں قذافی خون میں لت پت لیبیا کے باغیوں کے ایک ہجوم سے گھُرے ہوئے ہیں اور ایک گاڑی کے بونٹ پر بیٹھے اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہےہیں، ویڈیو میں معمر قذافی کے چہرے پر خوف عیاں ہے۔

زندگی کی بھیک کے جواب میں باغیوں کی جانب سے ویڈیو میں انہیں کہا گیا کہ وہ اسی کے قابل ہیں۔یاد رہے کہ لیبیا پر غدّاروں کے قبضے کے بعد کرنل معمر قذافی اپنے وفاداروں کے ساتھ فرار ہو گئے تھے جس کے بعد بالآخر قذافی کو ایک پانی کے نکاس والے پائپ سے ڈھونڈ کر نکالا گیا تھا۔ زندگی کی بھیک مانگتے قذافی کی یہ ویڈیو ایمن النامی نامی ایک شخص نے اکتوبر 2011 کو بنائی تھی جس کو بعد میں ایک خبر رساں ادارے نے ڈھونڈ نکالا تھا۔

(جاری ہے)

خبر رساں ادارے سے گفتگو میں المانی کا کہنا تھا کہ معمر قذافی اسی سلوک کے قابل تھا۔ المانی نے بتایا کہ یہ ٹھیک ہے کہ اسلام اُنہیں سکھاتا ہے کہ وہ قیدیوں سے بُرا سلوک نہ کریں لیکن جو قذافی نے اُن لوگوں کے ساتھ کیا تھا اُس کے بعد غداروں کے گروہ میں قذافی کے خلاف بہت غصّہ پایا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی قذافی ملا سب نے اُسے بری طرح مارا اور بعد ازاں قتل کر دیا۔

ایک اور تصویر میں قذافی کی سنہری بندوق تھامے محمد ال بی بی نامی ایک شخص کو دیکھا جا سکتا ہے ، یہ بندوق قذافی کی خاص بندوق تھی جو بعد میں غدّاروں کی فتح کا ثبوت بنی۔ لیکن یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قذ افی کو اُس کی اپنی ہی بندوق سے گولی ماری گئی تھی اور گولی مارنے والا یہ ال بی بی ہی تھا لیکن محمد ال بی بی کا کہنا ہے کہ اُس کو تو بس بندوق زمین پر پڑی ملی تھی اور اُس نے قذافی کو گولی نہیں ماری تھی۔

جبکہ اُس کو آج تک قذافی کے حمایتیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔معمر قذافی کے فرار کے وقت اس کے ہمراہ ایسے سو افراد تھے جو اُس کے وہ وفادار اور اُس کے لیے جان بھی دے سکتے تھے۔ مگر نیٹو کے ایک حملے میں معمر کے 50جاں نثار مارے گئے اور بعد میں وہ اپنی دونوں ٹانگیں زخمی ہونے کی وجہ سے کنکریٹ کے پائپ میں پناہ لینے پر مجبور ہوا اور وہیں سے پکڑ کر معمر قذافی کو قتل کر دیا گیا تھا۔