شام میں داعش کے خلاف کارروائیاں کرنے والے کردوں کے مسلح دستوں میں شامل افراد میں سے 45 فی صد خواتین شامل ہیں

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 6 فروری 2016 10:57

شام میں داعش کے خلاف کارروائیاں کرنے والے کردوں کے مسلح دستوں میں شامل ..

ماسکو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06فروری۔2016ء) شام میں داعش کے خلاف کارروائیاں کرنے والے کردوں کے مسلح دستوں میں شامل افراد میں سے 45 فی صد خواتین ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی رہے گی۔ اس بارے میں خواتین کے کرد دستے کی کمانڈر نسرین عبداللہ نے روسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا۔

(جاری ہے)

ان کا دستہ دہشتگردوں کے خلاف لڑائیوں میں حصہ نہیں لیتا بلکہ دفاعی کارروائیاں کرتا ہے۔

خواتین کے دستے کا مقصد نہ صرف داعش کا مقابہ کرنا ہے بلکہ فوج کی پدری ذہنیت کو بدلنا اور معاشرے میں مثبت تبدیلی و ترقی لانا ہے، نسرین عبداللہ نے کہا کہ اگر خواتین اپنے جائز حقوق حاصل کرنا چاہتی ہیں، معاشرے میں برابری حاصل کرنا چاہتی ہیں تو ان کی نمائندگی ہر شعبے میں، ہر سطح پر ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ شام میں کرد خواتین کا دستہ سن 2013 میں تشکیل دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :