ملک کی ترقی کیلئے معیشت اور سیاست کو الگ رکھا جائے ٗ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے ارکان پارلیمنٹ مستفید نہیں ہوسکیں گے ٗ وزیر خزانہ

مطلوبہ تعداد میں فوج نہ ملنے پر مردم شماری موخر کی جاسکتی ہے ٗ کوئی قیامت نہیں آئیگی ٗ اسحا ق ڈار پی آئی اے کی بہتری کیلئے کوششیں کررہے ہیں ٗ قانون پڑھے بغیر کہہ دیا گیا کہ پانچ ہزار ملازمین کی فہرست تیار ہو چکی ہے ٗ ملک کی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ہے ٗ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ٗ دسمبر تک محاصل کے اہداف حاصل کر لئے گئے ٗ مالیاتی خسارہ 4.3فیصد تک لانے کا ہدف ہے ٗ ترقی کی شرح پانچ فیصد تک لے جاناچاہتے ہیں ٗ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حاصل شدہ آمدن کا 63فیصد صوبوں کو جاتا ہے ٗفیصلہ نہ ہوا تو گزشتہ این ایف سی ایوارڈ جاری رہے گا ٗ پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 6 فروری 2016 20:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی کیلئے معیشت اور سیاست کو الگ رکھا جائے ٗ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے ارکان پارلیمنٹ مستفید نہیں ہوسکیں گے ٗمردم شماری کیلئے مطلوبہ تعداد میں فوج نہ ملنے پر کچھ عرصہ کیلئے موخر کی جاسکتی ہے ٗ کوئی قیامت نہیں آئیگی ٗ پی آئی اے کی بہتری کیلئے کوششیں کررہے ہیں ٗ ملک کی معیشت درست سمت میں گامزن ہو چکی ہے ٗ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ٗ دسمبر تک محاصل کے اہداف حاصل کر لئے گئے ٗ مالیاتی خسارہ 4.3فیصد تک لانے کا ہدف ہے ٗ ترقی کی شرح پانچ فیصد تک لے جاناچاہتے ہیں ٗ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے حاصل شدہ آمدن کا 63فیصد صوبوں کو جاتا ہے ۔

ہفتہ کو ایف بی آر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ میں تاجر برادری کا مشکور ہوں جس نے خلوص کے ساتھ کئی ماہ تک مذاکرات میں حصہ لیا اوراپنی برادری کا بھی دفاع کیا ،جس کے بعد ہم ایک اچھے نتیجے پر پہنچے ہیں اورقانون نافذ ہوگیا ہے ،انہوں نے کہاکہ رضاکارانہ ٹیکس سکیم سے ارکان پارلیمنٹ مستفید نہیں ہوسکیں گے ملک کی معیشت درست سمت میں گامزن ہوچکی ہے 2012میں عالمی ادارے پاکستان کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہیں تھے اورکوئی ہمیں پیسے نہیں دے رہا تھا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے گزشتہ حکومتوں کے 4.42ارب روپے کے قرضے بھی ادا کیے ہیں بیرونی قرضوں کے حوالے سے زیادہ شرح کی بات درست نہیں ،بیرونی قرضوں کی اوسط شرح 3.3فیصد ہے اورپاکستان کو ملنے والی گرانٹس شامل کرکے یہ شرح مزید کم ہو کر 3.03فیصد رہ جاتی ہے ،وزیرخزانہ نے کہاکہ عالمی سطح پر ڈیزل کی صارفین کے لیے اوسط قیمت ایک ڈالر پانچ سینٹ اورپاکستان میں 79سینٹ ہے جبکہ گیسولین(پٹرول )کی عالمی سطح پر اوسط شرح ایک ڈالر 19سینٹ جبکہ پاکستان میں 73سینٹ فی لیٹر بنتی ہے ،انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے کے بعد صارفین کو جزوی طور پر ریلیف دے رہے ہیں باقی ریلیف ریونیو ،نقصانات پورا کرنے کے لئے استعمال ہورہا ہے این ایف سی کے تحت 63فیصد رقم صوبوں کو چلی جاتی ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لئے ایک فیصد خیبرپختونخوا کو جاتا ہے ،اگرکوئی صوبہ اپنے حصے کی قربانی دینا چاہتا ہے تو اپنے حصے کی رقم صارفین کو دے سکتا ہے ،وزیرخزانہ نے کہاکہ ہمیں مالی وسائل بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ،انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب رہے ہیں اور31دسمبر تک ٹیکس محاصل کے اہداف حاصل کرلیے گئے ہیں جس پر میں اپنی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ مالیاتی خسارہ 4.3فیصد تک لانے کا ہدف ہے جبکہ ترقی کی شرح پانچ فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ملکی ترقی کے لیے معیشت کو سیاست سے الگ کرنا ہوگا پی آئی اے کے ادارے کی بہتری کے لیے کوشش کررہے ہیں ،اس معاملے پر گندی سیاست نہیں ہونی چاہیئے ،قانون پڑھے بغیر ہی کہہ دیا گیا کہ آٹھ ہزار ملازمین کی فہرست تیار ہوچکی ہے جبکہ خریدار بھی مل گیا ہے ایسی سیاست سے اجتناب کیا جا ئے ،انہوں نے بتایا کہ 2018تک دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائیگی ،وزیرخزانہ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ مردم وخانہ شماری کے حوالے سے سول اداروں نے اپنے انتظامات مکمل کرلیے ہیں ،میں نے واپس آتے ہی گزشتہ روز بھی اس حوالے سے اجلاس منعقد کیا ہے سب کو معلوم ہے کہ ملک جزوی طور پر جنگ کی حالت میں ہے ،کئی مہنیوں کی کوششوں کے بعد ہم نے مارچ کے اختتام یا اپریل تک مردم شماری کا منصوبہ بنایا ہے ،پاکستان شماریات بیورو سے کہا ہے کہ متعلقہ اداروں سے پتا کر کے تین چار روز کے اندربتائیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلوبہ تعدادمیں فورس مہیا کرسکتے ہیں یا نہیں؟کیونکہ آپریشن ضرب عضب بھی جاری ہے ،اورشوال میں بھی آپریشن ہوا ہے ہماری فورسز نے کافی حد تک کامیابیاں حاصل کی ہیں اورکئی جگہ فوج مصروف ہے ،امید ہے کہ وہ پوری کوشش کریں گے کہ مردم شماری کے لیے فورس مہیا کریں کیونکہ اس سروے کو قابل اعتماد بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ موجود ہونا ضروری ہے ،انہوں نے کہاکہ اگر خدانخواستہ مطلوبہ تعدادمیں فوج مردم شماری کے لیے میسر نہیں آسکتی تواسے کچھ موخر کیا جاسکتا ہے کوئی قیامت نہیں آئیگی کیونکہ الیکشن 2018میں ہونا ہے ،ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاکستان سٹیل ملز نے دسمبر 2014تک 74فیصدتک آپریشنل لیول پر لے جانے اورخسارہ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا ،سوئی سدرن گیس کمپنی کو بھی 30سے 32ارب روپے کی رقم دینی ہے اگر وزارت پٹرولیم نے سٹیل ملز کو گیس نہیں دی تو اس کی کوئی وجہ ہوگی ،کیونکہ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ پچھلے واجبات بعد میں اداکریں گے آئندہ مہینے سے بل دیں گے لیکن اس پر بھی عمل نہیں ہوا ،جب یہ ادارہ نقصان میں جا رہا ہے تو اسی بناء پر اسے گیس نہیں دی گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک اورسوال کے جواب میں بتایا کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کا ایک ممبر کم تھا ٗ مسلسل خطوط لکھے تو بجٹ سے پہلے اپریل میں اس صوبے نے ممبر کا نام دیا بعد میں ایک اور صوبے سے ممبر کم ہوگیا ٗ این ایف سی کے بارے میں صدر نے فیصلہ کر نا ہوتا ہے ٗ ماضی میں 19سال اور 13سال تک این ایف سی چلتا رہا ٗاس حوالے سے آئینی ادارے نے فیصلہ کر نا ہے بصورت دیگر گزشتہ این ایف سی ایوارڈ جاری رہے گا ۔