شمالی کوریا کا ممنوعہ ٹیکنالوجی کی مدد سے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے میزائل کا تجربہ ،امریکہ ،جاپان،جنوبی کوریا کی مذمت

سلامتی کونسل نے تجربہ پرہنگامی اجلاس طلب کرلیا میزائل تجربے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں، شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے،سوزن رائس

اتوار 7 فروری 2016 13:38

شمالی کوریا کا ممنوعہ ٹیکنالوجی کی مدد سے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ..

پیانگ یانگ/ واشنگٹن/ ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 فروری۔2016ء ) شمالی کوریا نے ممنوعہ ٹیکنالوجی سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ کا تجربہ کردیا، میزائل تجربے پر امریکہ اور جاپان سمیت کئی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہارکیا ہے جبکہ سلامتی کونسل نے تجربہ پرہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا نے ممنوعہ ٹیکنالوجی سے تیار کردہ میزائل کا تجربہ ملک کے شمالی مغربی علاقہ میں کیا گیا۔

ادھر جنوبی کوریا کی فوج اور امریکی محکمہ دفاع نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی تصدیق کردی۔بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ راکٹ ملک کے شمالی مغربی کے علاقے میں میزائل بیس سے داغا گیا جو جاپان کے جنوبی اکینیاوا جزیرے کے قریب سے گزرا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر امریکہ اور جاپان سمیت کئی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا کے میزائل تجربہ پر ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز اقدامات بند کرے، جبکہامریکی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے شمالی کوریا کو وارننگ جاری کی ہے کہ میزائل تجربے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔

جاپان کے وزیراعظم شنزے اوبے نے تجربے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دے دیاا ور کہاکہ یہ تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی ’واضع خلاف ورزی‘ ہے۔۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائل کے تجربے کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا امریکہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔

رواں سال چھ جنوری کوہائیڈروجن بم کا تجربیکرنے کے بعد عالمی سطح پر شمالی کوریا کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اْس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر سائنسی تحقیق کے لیے ہیں لیکن امریکہ، جنوبی کوریا اور چین کا کہنا ہے کہ راکٹ کا تجربہ کرنے کا مقصد ایسے بین الابراعظمی میزائل بنانا ہے جس سے امریکہ کو نشانہ بنایا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :