افغان طالبان کا ضلع سنگین کے زیادہ تر علاقوں پر ایک پھر قبضہ ،پولیس کی کاروائی میں 2 طالبان کمانڈر مارے گئے

سنگین کے چند علاقے بچے ہوئے ہیں ان کو بھی طالبان سے شدید خطرہ درپیش ہے ، طالبان کے حالیہ حملے میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے ہیں،تمام اسلحے بارود پر قبضہ کر لیا گیا ہے جن میں بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی، اگر ضروری امداد نہیں پہنچتی تو انجام برا ہوسکتا ہے ،کئی دنوں سے کوئی مدد نہیں پہنچی راشن بھی ختم ہو رہے ہیں،افغان فوجی کمانڈر کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو افغان انٹیلی جنس کا ہلمند کے پولیس ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ، حملہ آورگرفتار

اتوار 7 فروری 2016 15:34

افغان طالبان کا ضلع سنگین کے زیادہ تر علاقوں پر ایک پھر قبضہ ،پولیس ..

کابل/لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔07 فروری۔2016ء ) افغان طالبان نے صوبہ ہلمند کے ضلع سنگین کے زیادہ تر علاقوں پر ایک پھر قبضہ کرلیابچے ہوئے دیگر علاقوں پر بھی طالبان کے قبضے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ،ادھر افغان فورسز کی کاروائی میں 2 طالبان کمانڈر مارے گئے جبکہ انٹیلی جنس ایجنسی نے ہلمند کے پولیس ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے بمبار کو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔

اتوار کو افغان میڈیا کے مطابقجنوبی افغانستان کے صوبے ہلمند کے اہم شہر سنگین کے زیادہ تر علاقوں پر طالبان نے ایک بار پھر سے قبضہ کرلیا ہے ۔ افغان فوج کے ایک کمانڈر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربرطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دراصل اس اہم شہر کے زیادہ تر حصے پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

اور انھوں نے متنبہ کیا کہ جو چند علاقے بچے ہوئے ہیں ان کو بھی شدید خطرہ درپیش ہے۔

سیٹلائٹ فون پر بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں حکومت کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر طالبان کا بار بار حملہ ہوا ہے جس میں متعدد فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ تین دن قبل جب طالبان نے ’سحرا یک‘ نامی فوجی ٹھکانے پر حملہ کیا تو اس میں 8 افغان فوجی ہلاک ہوئے جبکہ9 فوجیوں کو وہ زندہ پکڑ کر لے گئے۔ان کے مطابق تمام اسلحے بارود پر انھوں نے قبضہ کر لیا جن میں بکتر بند گاڑی بھی شامل تھی۔

انھوں نے کہا کہ دو دوسرے کیمپ پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ اگر انھیں ضروری امداد نہیں پہنچتی ہے تو خدا نہ خواستہ ان کا بھی وہی انجام ہوگا۔‘انھوں نے کہا کہ کئی دنوں سے کوئی مدد نہیں پہنچی ہے اور راشن بھی ختم ہو رہے ہیں۔یہ چوتھا دن ہے کہ ہمارے ساتھ ایک لاش ہے اور گذشتہ ایک ہفتے کے دوران چار لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اور دس دنوں سے ہم صرف سوکھی روٹیاں کھا رہے ہیں اور وہ بھی مقامی پولیس سے مانگ کر۔

افغانستان میں برطانیہ کی لڑائی کے مشن پر مامور تقریباً ایک چوتھائی فوجی سنگین کو بچانے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔دسمبر میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ یہ ضلع پوری طرح سے طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے اس کے بعد افغان حکومت نے کمک بھیجی تھی۔طالبان کے جاری حملوں کے باوجود حکومت کے اہلکاروں نے بار بار کہا ہے کہ سنگین محفوظ ہے۔ لیکن اس کمانڈر نے تصویر کا بالکل دوسرا رخ پیش کیا ہے۔

دوسری جانب افغان وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ میدان وردک کے ضلع نارکھ میں پولیس نے 2 طالبان کمانڈروں کو ہلاک کردیا۔کاروائی دہہ مسلم کے علاقے میں کی گئی جس میں بریالی اپنے محافظ سمیت مارا گیا۔بریالئی علاقے میں موبائل فون ٹاورز کو اڑنے کے کئی واقعات میں ملوث تھا۔دوسری کاروائی شاہ کابولی کے علاقے میں کی گئی جس میں طالبان کمانڈر عبدالواحید مار ا گیا۔

ادھر افغان انٹیلی جنس این ڈی ایس نیصوبہ ہلمند کے پولیس ہیڈکوارٹر میں خودکش حملے کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے ۔این ڈی ایس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش بمبار محمد موسیٰ کو طالبان گروپ نے ہلمند کے پولیس ہیڈکوارٹر پو خودکش حملے کیلئے تیار کیا تھا اور اسکے سر پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا جسے ٹوپی کے ذریعے چھپایا گیا تھا۔این ڈی ایس کے مطابق خودکش حملہ آور کو پولیس ہیڈکوارٹر کے اندر داخل ہونے سے پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا۔