گوادر میں پانی کا ٹینکر 11ہزار میں فروخت ہورہاہے،سینٹ فنکشنل کمیٹی میں انکشاف

بلوچستان کے 100 سمال ڈیمز کیلئے نہایت قلیل بجٹرکھا گیا ہیاس طرح تو بلوچستان کے ڈیمز پانچ سو سال تک بننے کا امکان نہیں،سینیٹر عثمان کاکڑ

پیر 8 فروری 2016 19:48

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 فروری۔2016ء) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات میں انکشاف کیا گیا کہ گوادر میں پانی کا ٹینکر 11ہزار میں فروخت ہورہاہے اور پانی 80 کلو میٹر دور سے لایا جارہا ہے ۔پانی کا مسئلہ پچھلے کئی سال سے چل رہا ہے توجہ نہ دی گئی تو پورا بلوچستان ملک کے دیگر علاقوں میں ہجرت کر جائے گا اور لوگ آئی ڈی پیز کو بھول جائیں گے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹر نے کمیٹی اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کے پسماندہ علاقوں کیلئے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں فنڈز کم رکھے جاتے ہیں اور جاری بھی تاخیر سے کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے غیر منظور شدہ منصوبوں کو بھی شامل کر لیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے 100 سمال ڈیمز کیلئے نہایت قلیل بجٹ اور رقوم رکھی گئی ہیں اس طرح تو بلوچستان کے ڈیمز آئندہ پانچ سو سال تک بننے کا امکان نہیں ۔ 2015-16 کے پی ایس ڈی پی کے 263 منصوبوں کیلئے 4639 ملین رکھے گئے ہیں جو کم ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اخراجات زیادہ اور رکھی گئی رقوم کم ہیں ایک ایک منصوبے کیلئے آٹھ سال کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس طرح منصوبوں کی تکمیل میں کئی سال درکار ہیں ۔

فاٹا میں بھی منصوبوں کے اخراجات زیادہ اور جاری کردہ فنڈز کم ہیں ۔وزارت منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے حکام نے کہا کہ منصوبوں کیلئے بجٹ کی کل تقسیم لاگت سے کم ہے ۔وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود نے کہا کہ وفاق بہت سے شعبوں میں کچھ نہیں کر سکتا معاشی ترقی کے چھوٹے پیمانے کے منصوبوں کی ذمہ داری صوبوں کی ہے وفاق کے پاس پانی بجلی اور انفراسٹرکچر کا اختیار ہے ۔

پانی و بجلی کی سہولت بھی چھوٹی سطح تک لوگوں کو ملتی ہے ۔70 فیصد سے زائد مکمل ہونے والے منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کر دیئے جاتے ہیں وزارتوں کو بھی کہا گیا ہے کہ ٹوکن ایلوکیشن پر منصوبہ شروع نہ کیا کریں۔چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ پی ایس ڈی پی سے پچھلے تین سالوں کی کم ترقی یافتہ علاقہ جات کی صوبہ وار اور ضلع وار فنڈز اور رقوم کی تقسیم تفصیل اگلے اجلاس میں پیش کی جائے اور ہر منصوبے کی الگ الگ لاگت اخراجات جاری فنڈز کی تفصیلات بھی دی جائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ پانی و بجلی ہے ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی آدھا بجٹ اپنی صوابدید پر رکھ لیتی ہے خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع کا کل بجٹ ایک طرف ایک ضلع کا فنڈ ایک طرف امتیازی سلوک ختم ہونا چاہیے اور کہا کہ خیبر پختونخوا کے ایک حلقے میں ڈیڑھ ارب کے ترقیاتی منصوبہ جات شروع ہیں اور دس حلقوں میں دو دو کروڑ روپے کی بھی منصوبہ جات نہیں ہیں ۔

سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ منڈا ڈیم ملک کیلئے بجلی کی پیداوار بڑھانے سیلاب روکنے اور زراعت کیلئے بڑا منصوبہ ہے وزارت اس کے فنڈز جاری کرے ۔ سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ بلوچستان میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے گر رہی ہے بلوچستان کے ڈیم بنانے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے لوگ پانی نہ ہونے کی وجہ سے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مسلم باغ آئی ٹی اور سبی یونیورسٹی کی جلد منظوری دے کر فنڈز جاری کیے جائیں بوستان میں صنعتی ترقی کیلئے فنڈز کم ہیں ۔

سبی خوست ریلوے اسٹیشن کے فنڈز صفر ہیں اور کچی کنال کی کل فنڈز 463 ملین میں سے صرف59 ملین خرچ کیے گئے ہیں ۔سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ آئی ڈی پیز کو کچھ ہاتھ میں نہیں دیا جارہا گھر موجود نہیں اور مسائل بہت زیادہ ہیں جس پر آگاہ کیا گیا کہ اڑھائی سال کیلئے ایک لاکھ فی گھرانہ کچھ حصہ تباہ ہونے والے گھر کو ایک لاکھ دس ہزار مکمل تباہ ہونے والے گھر کیلئے چار لاکھ دیا جارہا ہے ۔

سروے مکمل کر لیا گیا ہے اور ڈبلیو ایف پی کے ذریعے بھی 19.9 بلین مدد دے چکے ہیں اور 80 فیصد آئی ڈی پیز گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ پنجاب کے دوسرے اضلاع اور جنوبی پنجاب کے کم ترقی یافتہ علاقوں کا موازنہ کیا جائے تو جنوبی پنجاب پسماندہ ترین علاقہ ہے سارا پیسہ پنجاب کے علاقوں پر خرچ کیا جارہا ہے ۔سینیٹر نثار محمد نے 27 ہزار ملین کے غیر منظور شدہ 2014 کے منصوبہ جات اور منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کرنے کے معیار کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اگلے اجلاس میں آگاہ کیا جائے کہ فنڈز کس طرح اور کیسے جاری کیے گئے ۔

کمیٹی اجلاس میں کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ پی ایس ڈی پی کے2015-16 کے کل منصوبوں کی تعداد 263 ہے اور کل لاگت 4639 بلین ہے۔336.5 بلین رقم کم ترقی یافتہ علاقہ جات بمعہ فاٹا کیلئے رکھی گئی ہے ۔صوبہ پنجاب میں کل 13 منصوبوں کیلئے 128.2 بلین میں سے 9.5 بلین 2015-16 میں جاری ہوئے سندھ کے کل 23 منصوبوں کیلئے 383.0 بلین ہیں اور بلوچستان کے 105 منصوبوں کیلئے اس سال 44.2 بلین ہیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 23.3 اور 22.7 بلین ہیں۔

فاٹا کیلئے 20.9 بلین رکھے گئے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی اور سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے انکشاف کیا کہ گوادر میں پانی کا ٹینکر 11ہزار میں فروخت ہوتا ہے اور پانی 80 کلو میٹر دور سے لایا جارہا ہے ۔پانی کا مسئلہ پچھلے کئی سال سے چل رہا ہے توجہ نہ دی گئی تو پورا بلوچستان ملک کے دیگر علاقوں میں میں ہجرت کر جائے گا لوگ آئی ڈی پیز کو بھول جائیں گے ۔

کمیٹی اجلاس میں نولانگ ڈیم کے فنڈز رکھنے کچھی کنال کے کم فنڈز قلعہ سیف اللہ ، قلعہ عبداللہ میں چھوٹے ڈیمز تعمیر نہ ہونے کے حوالے سے اگلے اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی گئی ۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز نثار محمد ، ڈاکٹر جہانزیب جمال دینی ، ثمینہ عابد، خالدہ پروین کے علاوہ سیکرٹری فنانس ڈاکٹر وقار مسعود، ایڈیشنل سیکرٹری پی این ڈی ظفر حسن اور پلاننگ ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی

متعلقہ عنوان :