ایم این اے صاحبزادہ نذیر سلطان کے خلاف 4 کروڑ روپے کی وصولی کی تحقیقات شروع

سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے یہ رقم جاری کی تھی جو قواعد کے خلاف اور غیر شفاف ہے ، آڈٹ رپورٹ

بدھ 10 فروری 2016 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) جھنگ سے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی اور پیپلزپارٹی کے سابق دور کے وزیر خارجہ صاحبزادہ نذیر سلطان کو جاری 4 کروڑ روپے کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئیں ہیں ۔ صاحبزادہ نذیر سلطان نے سیاسی اثرو رسوخ کے بل بوتے پر سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سے 4 کروڑ روپے وصول کئے تھے ۔

ان کو یہ رقم ریفرنس نمبر پی ایس او ( ایس ایس پی ایم ) سی پی پی 2012 کو جاری کئے گئے تھے ۔ آن لائن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق صاحبزادہ نذیر سلطان نے یہ رقم قواعد و ضوابط کے برعکس وصول کی تھی رقم کے اخراجات کی تفصیلات بھی متعلقہ حکومتی اداروں کو فراہم نہیں کی جا رہی ہیں ۔ اعلی ذرائع نے بتایا ہے کہ 4 کروڑ روپے قومی خزانہ سے جاری کئے گئے تھے لیکن اس بھاری رقم کا اجراء غیر شفاف انداز میں ہوا جس میں کرپشن ، اقرباء پروری کا عنصر پایا جانے کے کافی شواہد ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق صاحبزادہ نذیر سلطان کو جاری کئے گئے 4 کروڑ روپے کو آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بھی غیر قانونی قرار دیا ہے اور یہ رقم واپس لے کر قومی خزانہ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ذرائع کے مطابق راجہ پرویز اشرف دور کی کرپشن میں ہونے والی تحقیقات میں نذیر سلطان کو بھی شامل تفتیش کرنے کا امکان ہے ۔ صاحبزادہ سلطان پیپلزپارٹی کے سابق دور حکومت میں وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔

صاحبزادہ نذیر سلطان نے آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ انہوں نے سابق وزیر اعظم سے 40 ملین کی بھاری رقم حاصل کی تھی تاہم اس رقم سے انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب میں ترقیاتی کام مکمل کئے ہیں اس میں کرپشن کا عنصر موجود نہیں ہے جب ان سے پوچھا گیا کہ سفید کاغذ پر 4 کروڑ روپے کے اجراء قواعد کے مطابق ہے تو انہوں نے خاموشی اختیار کر لی ۔ صاحبزادہ نذیر سلطان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبر بھی ہیں اور متعدد آڈٹ پیراز میں قواعد و ضوابط کے برعکس رقوم کی وصول کو غیر قانونی قرار دے چکے ہیں تاہم خود انہوں نے 4 کروڑ روپے کی رقم قواعد کے برعکس حاصل کی تھی ۔

متعلقہ عنوان :