پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا گیا ہے:ڈائریکٹرجنرل انٹیلجنس بیورو آفتاب سلطان کا انکشاف
میاں محمد ندیم بدھ 10 فروری 2016 18:31
اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 10فروری۔2016ء) ڈائریکٹرجنرل انٹیلجنس بیورو(آئی بی) آفتاب سلطان نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں داعش کا نیٹ ورک موجود ہے جس کے خلاف موثر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے اس کا بڑی حد تک خاتمہ کردیا گیا ہے۔یہ بات انہوں نے داخلہ امور کے بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے روبرو بتائی ہے اس سے پہلے سرکاری سطح پر دولت اسلامیہ کی پاکستان میں موجودگی سے مکمل انکار کیا جاتا رہا ہے۔
تاہم صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ کے مطابق ملک میں اس تنظیم کے حمایتیوں کی بہت کم تعداد موجود ہے۔پاکستان سے 100 افراد عراق، شام جا چکے ہیں آفتاب سلطان کا کہنا تھیں کہ ہمیں8 سے 10 سال جاگتے رہنا ہوگا کیونکہ جنرل ضیا الحق کے دور سے لے کر بعد کی دو نسلوں تک کے ذہن بدلے گئے اوراب ان ذہنوں کو بدلنے میں وقت لگے گا۔(جاری ہے)
بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاو س میں سینیٹر رحمان ملک کی سربراہی میں داخلہ امور کے بارے میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے انٹیلجنس بیورو کے سربراہ آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ بعض مذہبی جماعتیں دولت اسلامیہ کی سوچ کی حمایت کرتی ہیں۔
ا نھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اس تنظیم کی حمایت کرتی ہے جبکہ افغانستان میں ایسا نہیں ہے۔دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں پاو¿ں جمانے کی اہلیت نہیں رکھتی کیونکہ وہاں پہلے ہی سے متعدد کالعدم شدت پسند تنظیمیں موجود ہیں جبکہ بلوچستان میں اس تنظیم کے پاو ں جمانے کا خطرہ موجود ہے۔انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کافی متحرک ہے۔ ا نھوں نے کہا کہ اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے لوگ مقامی ہیں جبکہ ان میں کوئی غیر ملکی شامل نہیں ہے۔ا نھوں نے کہا کہ تمام شدت پسند تنظمیں ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم جنداللہ گروپ اب بہت کمزور پڑ چکا ہے۔ا نھوں نے کہا کہ ملک بھر میں گذشتہ برس شدت پسندی کے 141 واقعات رونما ہوئے جبکہ اس دوران 500 سے زائد شدت پسندوں کے حملوں کی قبل از وقت اطلاعات موجود تھیں جنہیں پولیس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر ناکام بنایا گیا ہے۔ا±نھوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا سے 500 سے زائد مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کا عمر خلیفہ گروپ سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ا نھوں نے کہا کہ پشاور کے علاقے حیات آباد، مینابازار حملوں کے افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر بشیر بلور پر حملے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ دو قبائلی علاقہ جات میں فرار ہوچکے ہیں۔انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ا ن کے ادارے نے سندھ اور خیبر پختونخوا میں پولیس اور کاو نٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ مل کر کامیاب انٹیلی جینس آپریشنز کیے ہیں اور دہشت گردوں کے خلاف زیادہ تر آپریشن آئی بی کی فراہم کردہ انٹیلیجنس معلومات پر ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بعض عسکریت پسندوں نے فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے ہیں جبکہ بعض ہتھیار ڈالنے کا سوچ رہے ہیں۔مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.