ڈی جی آئی بی نے پاکستان میں داعش کی موجودگی کا اعتراف کرلیا

طالبان کاعمرخلیفہ گروپ پکڑلیا ،قبائلی علاقوں میں چند جہادیوں نے ہتھیار ڈال دیئے،پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت پر پابندی پر عملدرآمد کروایا ہے افغانستان کیساتھ بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ حل کئے بغیر دہشتگردی کے واقعات کم نہیں ہوں گے،سینیٹر جاوید عباسی، کراچی آپریشن صرف شہر تک ہے،سینیٹر رحمان ملک

بدھ 10 فروری 2016 21:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ 10 فروری۔2015ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں داعش کی موجودگی سامنے آ چکی ہے،طالبان کاعمرخلیفہ گروپ پکڑا جاچکا ہے،ڈائریکٹر جنرل آئی بی آفتاب سلطان نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ قومی ایکشن پلان کے تحت پولیس کو مضبوط کیا گیا ہے،پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت پر پابندی پر عملدرآمد کروایا ہے ،قبائلی علاقوں میں چند جہادی ہتھیار ڈال چکے ہیں اور کچھ سوچ رہے ہیں،سال2015میں دہشتگردی کے141واقعات ہوئے،کراچی میں2سال کے دوران27دہشتگرد مارے گئے،کراچی میں1121جرائم پیشہ افرادکوگرفتارکیاگیا،اسلام آباد اور خیبرپختونخواسے581 دہشتگرد پکڑے گئے،خیبرپختونخوا میں17دہشتگرد حملے ہوئے،سال 2015میں 84دہشتگرد مارے گئے،581دہشتگرد حملوں کی قبل ازوقت اطلاعات موصول ہوئیں،شکارپورحملے کے2ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور کا اجلاس گزشتہ روز سینٹر رحمان ملک کی زیر صدارت ہوا۔ داخلہ کمیٹی میں ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ قومی ایکشن پلان کے تحت بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں قومی ایکشن پلان کے تحت پنجاب میں پکڑے جانے والے دہشتگردوں کو سزائیں ہوئیں سیاست سے بالائے تاک ہوکردہشتگردی کامقابلہ کرنا ہو گا۔

ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بتایاکہ نیکٹا نے کام شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم نیکٹا کے حوالے سے جلداہم اجلاس بلا رہے ہیں۔ڈی جی آئی بی آفتاب سلطان نے کہا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔سال2015میں دہشتگردی کے141واقعات ہوئے۔کراچی میں2سال کے دوران27دہشتگرد مارے گئے ہیں کراچی میں1121جرائم پیشہ افرادکوگرفتارکیاگیا۔

خیبرپختونخواسے581 دہشتگرد پکڑے گئے۔ خیبرپختونخوا میں17دہشتگرد حملے ہوئے۔ سال 2015میں 84دہشتگرد مارے گئے ہیں581دہشتگرد حملوں کی قبل ازوقت اطلاعات موصول ہوئیں۔شکارپورحملے کے2ملزمان کو گرفتارکرلیا گیا ہے بشیربلورحملے کے ملزمان کو بھی گرفتارکرلیا ہے گرفتارملزما ن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سے ہے ۔باڑہ خود کش حملے کے ملزمان بھی پکڑے گئے ہیں۔

پاکستان میں داعش کی موجودگی سامنے آ چکی ہے۔طالبان کاعمرخلیفہ گروپ پکڑا جاچکا ہے۔قومی ایکشن پلان کے تحت پولیس کو مضبوط کیا گیا ہے اورصوبوں کو ابھی مزید موثر کام کرنے کی ضرورت ہے۔پنجاب حکومت نے کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت پر پابندی پر عملدرآمد کروایا ہے۔قبائلی علاقوں میں چند جہادی ہتھیار ڈال چکے ہیں اور کچھ سوچ رہے ہیں۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ افغانستان کیساتھ بارڈر مینجمنٹ کا معاملہ حل کئے بغیر دہشتگردی کے واقعات کم نہیں ہوں گے۔

چےئرمین کمیٹی نے کہاکہ کراچی آپریشن صرف شہر تک ہے باقی کہیں آپریشن نہیں ہو رہا۔کامیاب کراچی آپریشن پر آئی بی سمیت سکیورٹی ایجنسیاں مبارکباد کی مستحق ہیں۔ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جینس بیورو آفتاب سلطان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کو بتایا ہے کہ سب سے بڑے دہشت گرد گروپ کالعدم تحریک طالبان کی کمر توڑ دی ہے۔ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے تمام بڑے واقعات کے ملزمان گرفتار کر لئے ہیں۔

بڑی تعداد میں عسکریت پسند سرنڈر کر رہے ہیں۔ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مزیدآٹھ سے دس سال لگیں گے ۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آئی ہے۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے۔آپریشن ضرب عضب کے باعث تحریک طالبان پاکستان ختم اوردہشت گرد بارڈر کراس کر گئے ہیں۔ حکومت ہتھیار ڈالنے والے قبائیلوں کو ٹریننگ دے کر سیکیورٹی ایجنسیز میں بھرتی اور سود سے پاک قرضہ دینے کا سوچ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ داعش کا نیٹ ورک ختم کردیا تاہم اب بھی داعش ایک خطرہ ہے۔ القاعدہ برصغیر بھی پاکستان میں موجود ہے۔دہشت گرد گروپوں کی جڑیں آپس میں ملی ہوئی ہیں اوردہشت گردی کے حملوں کی مختلف تنظیمیں ذمہ داری قبول کرلیتی ہیں۔ ڈی جی آئی بی نے بتایا کہ چھ ماہ کے دوران کے پی کے میں پانچ سو اکاسی دہشت گرد پکڑے گئے۔واہگہ بارڈر پر حملے کرنے والے آٹھ اور بشیر بلور پر حملہ میں ملوث دو دہشت گرد گرفتار کئے گئے کراچی میں چوہدری اسلم سینیٹر خالد سومرواور جسٹس مقبول باقر پر حملہ کرنے والے بھی گرفتار ہوئے۔

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ایک بڑا چیلنج ہے لیکن پاکستان کے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے اس پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ نیکٹا نے کام شروع کر دیا ۔کمیٹی کے چئیر مین سینیٹر رحمان ملک نے ملک سے انسداد دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لئے انٹیلی جنس بیورو کے کردار کو سراہتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ طالبان کو ختم کر کے دم لیں گے۔