پاکستان چین ایگری ۔کوریڈور پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے ۔پاکستان کے پاس یہ ایک منفرد موقع ہے کہ وہ اس شعبے کو سی پیک کا حصہ بنا کر اس شعبے کو تقویت دے اور اپنی مصنوعات کو بڑی مارکیٹوں تک پہنچائے۔صدرپاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری شاہ فیصل آفریدی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 فروری 2016 15:04

پاکستان چین ایگری ۔کوریڈور پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کر ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11فروری۔2016ء) پاکستان چین ایگری ۔کوریڈور پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے ۔پاکستان کے پاس یہ ایک منفرد موقع ہے کہ وہ اس شعبے کو سی پیک کا حصہ بنا کر اس شعبے کو تقویت دے اور اپنی مصنوعات کو بڑی مارکیٹوں تک پہنچائے۔اپنے ایک بیان میں پاکستان چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ سی پیک سے منسلک دوسرے منصوبوں کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے کے لئے بھی نئی ، جامع اور واضع پالیسیاں مرتب کرنے کہ ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شنگھائی کا رپوریشن آرگنائزیشن میں نمائیندگی پاکستان کی بڑی مارکیٹوں میںدسترس کے لئے معاون ثابت ہو گی جس سے زرعی شعبے کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

مسٹر شاہ فیصل آفریدی نے واضح کیا کہ زرعی شعبہ پاکستان میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔اس شعبے نے پاکستان کے جی ۔ڈی۔ پی ،غیر ملکی زرمبادلہ،روز گار اور ٹیکس ریونیو میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان کے پاس ایک اہم موقع ہے کہ وہ اس شعبے کو سی پیک کا حصہ بنا کر اس شعبے کونئی بلندیوں تک پہنچائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بہت سے معاہدے ہوئے ہیں جو کہ پاکستان کی غذائی اشیاءکی چینی مارکیٹ میں رسائی کے لئے معاون ثابت ہونگے۔شاہ فیصل آفریدی نے حکومت پر زور ددیا کہ زرعی شعبے کو کو تقوےت دینے کے لیے جامع پالیسیاں مرتب کرے اور اس شعبے کی ترقی کے لئے نئی مرعات میں اضافہ کرے تا کہ نجی ادارے بھی اسکی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔

زرعی شعبہ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مسٹر شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ یہ شعبہ پاکستان کی اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔مگر بدقسمتی سے یہ شعبہ بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ اس شعبے کو ترقی دینے کے لئے نئی اور جدید ٹیکنالوجی،جامع ریسرچ اورماڈرن طریقے واضع کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کم فی کس ایکڑ پیداوار،انفراسٹرکچر میں کمی،نا کافی آبپاشی کی سہولیات اور ریسرچ کی کمی اس شعبے کا انٹرنیشنل سٹینڈرڈ تک پہنچنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

چین کی مثال دیتے ہوئے شاہ فیصل آفریدی نے کہا کہ کم زرعی رقبے کے باوجود اس نے زرعی شعبے میں بہت ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چند سالوں میں ایگریکلچر اور خوراک کی دوسری مصنوعات کی چین کو برآمد میں اضافہ ہوا ہے مگر اس شعبے کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لئے بہت سی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہم چین کی بڑی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات برآمد کر کے اس شعبے کو تقویت دے سکتے ہیں۔

مسٹر شاہ فیصل آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ ایگریکلچر شعبے میں اصلاحات کر کے اسے نئی بنیادوں پر استوار کیا جائے تا اس شعبے سے منسلک دوسرے شعبے بھی ترقی کر سکیں ۔فامز کی میکانائزیشن بھی اس شعبے کی ترقی کے لئے اہم عنصر ہے۔انہوں نے واضع کیا کہ پاکستان کی زرعی مشینری میں اور دنیا کی جدید مشینری میں نمایاں فرق ہے۔چین سے نئی مشینری کی برآبد اور چینی گورنمنٹ کی زرعی شعبے مٰیں سرمایہ کاری اس شعبے کی ترقی میں نمایا کردار ادا کریگی۔چین نے زرعی شعبے میں نمایا ترقی کی ہے جو کہ ہمارے لیے بہت بڑی مثال ہے۔

پاکستان چین ایگری ۔کوریڈور پاکستان کے زرعی شعبے میں انقلاب برپا کر ..

متعلقہ عنوان :