بھٹوں پر چائلڈ لیبر آرڈیننس کیخلاف ورزی پر سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی ‘ڈی سی او سلمان غنی ‘ڈی پی او علی ناصر رضوی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 11 فروری 2016 16:35

بھٹوں پر چائلڈ لیبر آرڈیننس کیخلاف ورزی پر سخت قانونی کاروائی عمل میں ..

قصور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 11فروری۔2016ء)بھٹوں پر چائلڈ لیبر آرڈیننس کی خلاف ورزی پر سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی ‘وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی بھٹوں پر کام کرنےوالے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنااولین ترجیح ہے‘ضلع میں کسی بھی بھٹہ مالک کو چائلڈ لیبر قوانین کیخلاف ورزی کرنے کی جرات نہیں کرنے دینگے ‘ تمام متعلقہ افسران روزانہ کی بنیاد وں پر بھٹوں پر چائلڈ لیبر کو چیک کریں ۔

یہ بات ڈی سی او قصور سلمان غنی اور ڈی پی او سید علی ناصر رضوی نے بھٹو ں پر چائلڈ لیبر آرڈیننس پر عملدرآمد کروانے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ جس میںایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلکٹر قصور، تمام اسسٹنٹ کمشنرز ، ڈی ایس پیز ، ای ڈی او ایجو کیشن ، ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ، ڈی او لیبر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

ڈی سی او نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی طرف سے قائم کردہ اربن یونٹ ٹیم ضلع بھر میں موجود بھٹوں کا ڈیٹا جدید ترین سکینراور گوگل کے ذریعے اکٹھا کریگی تا کہ ضلع میں کوئی بھی بھٹہ رڈار سے باہر نہ رہ سکے اور اس ٹیم نے تحصیل کوٹ رادھا کشن کا ڈیٹا اکٹھا کر لیا جبکہ باقی تمام تحصیلوں کے بھٹوں کا ڈیٹا بھی جلد ازجلد مکمل کر لیا جائیگاجس کیلئے تمام افسران بھی ٹیم کیساتھ بھرپور تعاون کرینگے ۔

اس کے علاوہ بتایا گیا کہ پولیس ، ریونیو اور ایجو کیشن کی ٹیمیں بھی اپنی اپنی سطح پر بھٹوں کا معائنہ کر کے ڈیٹا اکٹھا کر رہی ہے۔ای ڈی او ایجو کیشن کو ہدایت کی گئی کہ بھٹوں سے بازیاب ہونےوالے بچوں کی سکولوں میں حاضری کو یقینی بنایا جائے اور اس سلسلہ میں روزانہ کی بنیادوں پر رپورٹ پیش کی جائے تا کہ یہ بات کنفرم ہو سکے کہ واقعی بچے سکول جا رہے ہیں ۔

ڈی سی او اور ڈی پی او نے بھٹہ مالکان کو ہدایت کہ وہ بھی چائلڈ لیبر کی لعنت کے خاتمے کیلئے حکومت پنجاب کی کاوشوں میں تعاون کریں ۔علاوہ ازیں ڈی سی او اور ڈی پی او کے زیر صدارت تعلیمی اداروں میں فول پروف سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا۔اس موقع پر ضلع بھر کے پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں کی سیکورٹی کا جائزہ لیا گیا اور تمام اسسٹنٹ کمشنر ز اور ڈی ایس پیز کو حکم دیا گیا کہ وہ روزانہ کی بنیادوں پر تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو چیک کرکے رپورٹ دینگے ۔