انڈونیشیا میں خواجہ سراوں‌کے لیے ایک الگ مسجد کا قیام

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 13 فروری 2016 17:22

انڈونیشیا میں خواجہ سراوں‌کے لیے ایک الگ مسجد کا قیام

جکارتا (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 13 فروری 2016ء): دنیا کی سب سے پہلی اور اکلوتی خواجہ سراؤں کی مسجد کا قیام انڈونیشیا میں کیا گیا جہاں مسلمانوں کی سب سے بڑی تعداد قیام پذیر ہے۔ انڈونیشین زبان میں خواجہ سراؤں کو واریا کے نام سے پُکارا جاتا ہے۔ مسجد کے خواجہ سرا ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اس مسجد میں خواجہ سراؤں کو قرآن پاک اور اسلام کی دیگر تعلیمات دی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم معاشرے کو بھی خواجہ سراؤں سے متعلق علم دے رہے ہیں کہ ہم کون ہیں اور کیوں ہیں؟ تاکہ وہ کھُلے ذہن کے ساتھ واریا کو تسلیم کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی انسان ہیں۔ اس مسجد میں تمام خواجہ سرا خواتین کے لباس میں نماز کی ادائیگی کرتے ہیں جبکہ بعض علما کرام کی جانب سے اس عمل کو کُفر کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بہت سے خواجہ سراؤں کو انڈونیشیا کے تنگ نظر معاشرے میں حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ ان میں سے اکثر خواھہ سرا طوائف کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ 60 کے قریب خواجہ سرا گذشتہ کچھ سالوں میں ایڈز کے مرض میں مبتلا ہو کر اس دنیا سے جا چکے ہیں۔

ایک خواجہ سرا کا کہنا ہے کہ اکثر ہم نماز پڑھنے کے بعد مردوں کی تلاش میں باہر نکلتے ہیں لیکن مجھے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ میں منحرف ہوں بلکہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ میں سیدھے راستے پر ہوں۔ اور جو لوگ ہمیں کافر کہتے ہیں وہ نہیں سمجھتے۔ خواجہ سرا خود کو مرد تسلیم نہیں کرتے ان کا کہنا ہے کہ ہم دل سے خواتین جبکہ روح کے اعتبار سے مرد ہیں۔