اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ کے بعد پاکستان ہر سال ایران کو تقریباً 70ہزار ٹن کینو برآمد کر سکے گا، احمد جواد

اتوار 14 فروری 2016 14:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔14 فروری۔2016ء) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کی قائمہ کمیٹی کے سابق چیئرمین احمد جواد نے کہا ہے کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ کے بعد پاکستان ہر سال ایران کو تقریباً 70ہزار ٹن کینو برآمد کر سکے گا، ایران کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ کے حوالے سے پاکستان کے پاس سنہری موقع ہے اور ہماری حکومت کو چاہئے کہ وہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمہ سے قبل ملکی برآمدات کے فروغ کیلئے ایرانی درآمد کنندگان سے ابتدائی بات چیت مکمل کرلیں ۔

اتوار کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا ایران پر اقتصادی پابندیاں لمبے عرصے تک جاری نہیں رکھ سکتا اور بالخصوص امریکا کو ایران کے بینک کاری کے شعبہ کو ان پابندیوں سے آزاد کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت ایران اور افغانستان کاباہمی تجارت دو ارب ڈالر ہے جبکہ پاک ایران دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 270ملین ڈالر ہے جو اس کی استعداد سے کہیں کم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاجر برادری کو چاہئے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت بڑھانے کے سنہری مواقع سے استفادہ کرے ، اب پاکستان ایران کو سالانہ 70ہزار ٹن کینو جبکہ اتنے ہی آم اور کھجوروں کے ساتھ ساتھ چاول اور حلال گوشت بھی برآمد کر سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2014ء کے دوران ایران نے پاکستان سے دو لاکھ 61ہزار 781ڈالر کی درآمدات کی جبکہ ایرانی حکام کے اندازے کے مطابق پاکستانی باڈر سے غیر قانونی طریقوں سے کی جانے والی دوطرفہ تجارت ایک ارب 20کروڑ ڈالر کے قریب رہی ۔

احمد جواد نے کہا کہ اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ وہ پاک ایران دو طرفہ تجارت کو 5ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے ایران کے ساتھ ترجیجی تجارت اور آزادانہ تجارت کے معاہدے کرے ۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ایران کے مرکزی بینک پاکستانی بینکوں سیمت دنیا بھر کے 40سے زائد بینکوں کو دوطرفہ تجارت کے حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کیلئے درخواست کر چکا ہے ۔ احمد جواد نے کہا کہ پاک ایران تعلقات بڑے پرانے ہیں اور پاکستان کو تیل اور گیس کے شعبہ میں جبکہ ایران کو زرعی مصنوعات کے شعبوں میں تعاون کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ دوطرفہ تجارت میں اضافہ کے دستیاب مواقع سے استفادہ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔

متعلقہ عنوان :