پرو یز رشید کی سانحہ کوٹلی پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو منصف مقرر کرنے کی پیشکش

چوہدری عبد المجید ریکارڈ لے آئیں اور میں بھی اپنا ریکارڈ پیش کرتا ہوں ٗ خورشید شاہ جو فیصلہ کرینگے تسلیم کرونگا ٗوزیر اطلاعات پرویز رشید کی کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کے اراکین شور شرابے کرتے رہے

پیر 15 فروری 2016 20:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔15 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات پرو یز رشید نے سانحہ کوٹلی پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو منصف مقرر کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیر اعظم چوہدری عبد المجید ریکارڈ لے آئیں اور میں بھی اپنا ریکارڈ پیش کرتا ہوں ٗ خورشید شاہ جو فیصلہ کرینگے تسلیم کرونگا ۔ پیر کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ہم نے کشمیر کا دورہ ذاتی حیثیت میں کیا ، میں نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کی تقریر کے الفاظ اخبارات میں پڑھے جن میں لکھا تھا کہ تین وفاقی بدمعاش حملہ آور ہو رہے ہیں ان کو یہاں دفن ہونے کی بھی جگہ نہ ملے گی ۔

ہم نے ان کی بات کو ہنسی مذاق میں ٹال دیا ، ہم نے یہ دورہ سیاسی کارکن کی حیثیت سے کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ٹیلی فون پر مجھ سے سخت باتیں کیں لیکن میں نے جواب میں صرف یہ کہا کہ یہ باتیں آپ کے عہدے کو زیب نہیں دیتیں۔ کیا کوٹلی پرویز رشید کے اختیار میں ہے یا وزیراعظم آزاد کشمیر کے ؟ کوٹلی میں امن و امان قائم کرنا پرویز رشید کی ذمہ داری ہے یا وزیراعظم آزاد کشمیر کی ۔

ان کے سخت بیان کو بھی خندہ پیشانی سے برداشت کیا ۔ کوٹلی کے سانحے پر جوڈیشل کمیشن بن گیا ہے ہمیں اس کی فائنڈنگ کا انتظار کرنا چاہئے تھا ۔ جے سی نے اگر ہماری غلطی کہی تو ہم ہر سزا کیلئے تیار ہوں گے لیکن وزیراعظم آزاد کشمیر کو پتہ تھا کہ جے سی ان کی غلطی کی بھی نشاندہی کرے گا لیکن اس سے پہلے ہی ہمارے کارکنوں کو پکڑا جا رہا ہے اور اگر قاتل مقتول کو گرفتار کروائے تو پھر آوازیں بلند ہو گی ۔

میں اور میری پارٹی جے سی پر اعتماد کرتے ہیں آزاد کشمیر میں جو بھی واقعات ہوئے وہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے غیر جانبدارانہ بیانات کی وجہ سے ہوئے ہیں خورشید شاہ کو منصف مقرر کرتا ہوں میں بھی ریکارڈ لے کر ان کے سامنے پیش ہو جاؤں گا اور وہ جو فیصلہ کرے گا ہمیں قبول ہو گا پرویز رشید نے کہا کہ چوہدری عبد الحمید جانتے تھے کہ جس جگہ سے پیپلز پارٹی کا جلوس گزرتا ہے وہا ں سکندر حیات کے رشتے دار رہتے ہیں اور ان کے املاک بھی ہیں تاہم پھر بھی جلوس کو وہا ں سے گزارا گیا ۔

وزیر اعظم آزاد کشمیر کو معلوم تھا کہ نکیال کا یہ علاقہ سیاسی اختلاف کا مرکز ہے اور وہا ں پر پیپلز پارٹی کے جلوس میں وہ تمام لہجہ استعمال کیا گیا جس کو پارلیمنٹ میں استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔پرویز رشید کی کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کے اراکین شور شرابے کرتے رہے۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کے اراکین نے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر کرسیوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔ ’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی ‘‘ ’’گلوئیوں کی سرکار نہیں چلے گی ‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے ڈیسک بجاتے رہے ۔