Live Updates

قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے ارکان کاکوٹلی واقعہ کے خلاف شدیداحتجاج، ایوان سے واک آؤٹ

اپوزیشن اراکین کے ’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی ، کے نعرے ، ایم کیوایم نے ساتھ نہ دیا ایک مرتبہ پھر90کی دہائی کی سیاست شروع کی جارہی ہے، وفاقی وزراء دھمکی آمیز بیانات دیکرکہتے ہیں کہ وزیراعظم آزادکشمیر اپنا لب ولہجہ ٹھیک کرتے تو حالات مختلف نہ ہوتے،ہم ایک طرف ہندوستانی حکومت کے کشمیر میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں مگر دوسری طرف اپنے کشمیر میں ظلم کررہے ہیں،پی آئی اے ملازمین پر ظلم کیا گیا،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات ہوتیں توآج یہ حالات نہ ہوتے ،مارشل لاء اورجلا وطنیوں کے بعد آنے والی جمہوریت میں بھی حکومت تشدد کے راستے پر گامزن ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کاقومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہارخیال

پیر 15 فروری 2016 21:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 فروری۔2016ء) آزادکشمیر کے ضلع کوٹلی میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے خلاف پاکستان پیپلزپارٹی ، پاکستان تحریک انصاف اورجماعت اسلامی کے ارکان شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ،اس دوران اپوزیشن اراکین نے ’’لاٹھی گولی کی سرکار نہیں چلے گی، نہیں چلے گی سمیت دیگر حکومت مخالف نعرے لگائے تاہم ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاج میں حزب اختلاف کا ساتھ نہیں دیا۔

قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی آمرانہ ذہنیت جمہوری اداروں کو کمزور کررہی ہے،حکومت طاقت کے ذریعے حالات پر قابو پانا چاہتی ہے،ایک مرتبہ پھر90کی دہائی کی سیاست شروع کی جارہی ہے، وفاقی وزراء دھمکی آمیز بیانات دے رہے ہیں اورکہتے ہیں کہ وزیراعظم آزادکشمیر اپنا لب ولہجہ ٹھیک کرتے تویہ حالات نہ ہوتے،ہم ایک طرف ہندوستانی حکومت کے کشمیر میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں مگر دوسری طرف اپنے کشمیر میں ظلم کررہے ہیں،پی آئی اے ملازمین پر ظلم کیا گیا،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات ہوتیں توآج یہ حالات نہ ہوتے۔

(جاری ہے)

مارشل لاء اورجلا وطنیوں کے بعد آنے والی جمہوریت میں بھی حکومت تشدد کے راستے پر گامزن ہے۔وہ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہارخیال کررہے تھے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سیدخورشید شاہ نے کہا ہے کہ حالات ایسے ہم سمجھتے ہیں معاملات کو اٹھانا اوراسکی اہمیت کو سامنے لاناچاہتے ہیں،حکومت اسوقت طاقت کے ذریعے حالات کنٹرول کرناچاہتی ہے ہماری کوششوں کے باوجود مفاہمت کی پالیسی کو نظر انداز کیا گیا،ہم نے کوشش کی80اور90دہائی کی سیاست نہ دہرائی جائے۔

ہمارے دور میں بھی مسائل تھے ہم نے بہترانداز سے بڑے بڑے معاملات کو حل کیا،ہم نے پارلیمنٹ اورجمہو ریت کوفوقیت دی اورماضی میں جیسے تباہ کیا گیا ہم نے سنبھالنے کی کوشش کی۔مارشل لاء اورجلاوطنوں کے بعد آنے والی جمہوریت اگرآئی ہے توموجودہ حکومت کو کچھ سمجھ آگئی ہوگی مگر اب یہ حکومت تشدد کے راستے پر گامزن ہوچکی ہے۔ماڈل ٹاؤن میں14لوگوں کی شہادت پر تحقیقات کرکے سزادی جاتی تو آج یہ حال نہ ہوتا،بے گناہ جانوں کے ضیاع پر پتہ بھی نہیں ہلا،ذوالفقار علی بھٹو کو جھوٹے کیس میں سزادی گئی۔

اور14لو گوں کی شہادت کے بعد لوگوں کو مزید جرات ہوئی کہ ہمارا کوئی کچھ نہیں بگاڑسکتے۔خیبرپختونخوا میں اگر ایسا ہوتاتواس پارٹی کے ایم این ایز کولٹکادیاجاتا، کشمیر میں اورپی آئی اے میں جو کچھ ہواایک وزیرنے کہا کہ پرکاٹ دیئے جائیں گے،آمرانہ ذہنیت جمہوری اداروں کو کمزور کرتی ہے،کشمیر میں پرامن ریلی پراینٹیں برسائی جاتی ہیں۔کامریڈ ٹائپ وزیرنے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر اپنے لب ولہجے کوکنٹرول کرتاتو یہ حالات نہ ہوتے،ہم ایک طرف ہندوستانی حکومت کشمیر میں مظالم کی مذمت کرتے ہیں مگراپنے کیمرہ میں ہم وہی سلوک روارکھتے ہوئے ہندوستان کے موقف کو مضبوط کررہے ہیں۔

آزادکشمیر کا آئین آزاد ہے اگر وہ ہماراحصہ ہیں تو ہمیں ہندوستان کے وزیراعظم کی طرح ظلم نہیں کرناچاہئے۔اس سے نفرتیں بڑھتی ہیں،ایک وفاقی وزیر نے وزیراعظم اے جے کے کو پہاڑی بکراکہا،ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر رہنما کابینہ کے ساتھ پارلیمنٹ کے سامنے فنڈزکیلئے احتجاج کرتے رہے،کشمیر کونسل کو20فیصد حصہ ملتاہے،100فیصد میں سے وہاں ترقیاتی کام اسی سے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے کونسل میں ڈیلی ونگ بنا کر فنڈزتقسیم کئے،کشمیر میں الیکشن سے پہلے جو حالات پیداکئے جارہے ہیں وہ کبھی بھی نہیں ہوئے۔کشمیری عوام سے طاقت کے ذریعے حق رائے دہی چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے،آج ہم اس ایوان میں احتجاج کررہے ہیں تاکہ حکمرانوں تک اگر یہ آواز نہیں سنتے تو پاکستان اورکشمیر کی عوام تک توپہنچ جائیگی

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات