پی آئی اے کے جہاز دبئی سے آگے نہیں جاتے‘ پی آئی اے اسی کو دی جارہی ہے جو اٹک قلعے میں باربی کیو لے کر جاتا رہا‘ کرپشن کی انتہا یہ ہے کہ کرپٹ شخص کو کینیڈین ہائی کمشنر لگا دیاگیا،شیخ رشید

منگل 16 فروری 2016 14:39

پی آئی اے کے جہاز دبئی سے آگے نہیں جاتے‘ پی آئی اے اسی کو دی جارہی ہے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔16 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے‘ الیکشن سے پہلے بلند و بانگ دعوے کئے گئے مگر اب روگردانی کی جارہی ہے‘ حکومت اپنے خزانے بھرنے کے بجائے عوام کی فلاح کیلئے کام کرے ‘ برآمدات میں 25 فیصد کمی واقع ہوگئی،معیشت کیسے بہتر ہوگی‘ 25سال میں 172 ادارے بیچے گئے‘ فیصلے منشاء کی منشاء پر ہوئے‘ اڑھائی سو ارب روپے کا انجکشن غریب عوام کو لگایا جارہا ہے‘ 13 سو ارب روپے قرضوں پر شرح سود دیا جارہا ہے‘ اقتدار میں بیٹھ کر غریبوں پر ستم ہورہے ہیں‘ ڈیزل پر 69.5 فیصد سیلز ٹیکس پوری دنیا میں کہیں بھی نہیں لیا جاتا مگر پاکستان میں لیا جاتا ہے‘ 3 سو ارب روپے کا قرضہ اڑھائی سال میں بڑھ گیا ‘ تیل کی قیمتوں کی وجہ سے ساڑھے پانچ ارب روپے موجودہ حکومت کو بچت ہورہی ہے مگر عوام ثمرات سے محروم ہیں‘ بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہورہی ہیں‘ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پی آئی اے کے جہاز دبئی سے آگے نہیں جاتے‘ پی آئی اے اس کو دی جارہی ہے جو اٹک قلعے میں باربی کیو لے کر جاتا رہا‘ کرپشن کی انتہا یہ ہے کہ کرپٹ شخص کو کینیڈین ہائی کمشنر لگا دیا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کوقومی اسمبلی میں پی آئی اے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے حوالے سے کمی کے حوالے سے قرارداد پر بحث کے دوران خطاب کررہے تھے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی صدارت میں ہوا اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور رکن اسمبلی شیخ رشید نے کہا کہ 18جہازوں کا ریونیو بھی اتنا ہی ہے جتنا 36جہازوں کا ہے سنگا پور میں پی آئی اے کا جہاز خراب حالت میں کھڑا ہے اس دور میں نیلی آنکھوں والے لوگوں کو لگایا گیا رائل کیٹرنگ کا ٹھیکہ ان لوگوں کو دیا گیا جو اٹک میں نواز شریف کو باربی کیو پہنچاتا تھا۔

پی آئی اے ان کے حوالے کردی پیپلز پارٹی کو الزام دیا جاتا ہے کہ انہوں نے بھرتیاں کیں مگر موجودہ حکومت کو بھی اپنی چارپائی کے نیچے لاٹھی پھیریں کرپٹ افسرا کو کینیڈین ہائی کمشنر لگا دیا ہم نے تحریک التواء عوام کے لئے جمع کرائی تھی دنیا میں دو ملکوں میں کمیشن رہ گئی ہے جو تیس سے پچاس فیصد ہے جہاز دبئی سے آگے نہیں جاسکتے روز چار ارب روپے کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے روز ویلیٹ ہوٹل سے ہمیں کچھ فائدہ نہیں اور یہ ہوٹل میری سیاسی زندگی میں نہیں بکا اور آئندہ بھی نہیں بکے گا۔

اقتدار آنے جانے والی چیز ہے نواز شریف کو اب توجہ دینا ہوگی امریکی صدر کا پہلا دورہ چین بھی پی آئی اے کے ذریعے ہوا دنیا میں پٹرول طاقت تھی مگر اب گلیوں میں رل رہا ہے داعش پر ساری دنیا بمباری کررہی ہے مگر داعش کو تیل بیچنے سے نہیں روکا جارہا ہے آج مشرق وسطیٰ کی تمام فوجیں لڑرہی ہیں ایک وزیراعظم کے بیٹے کو اغواء کیا گیا افغانستان کے گورنر کو اغواء کیا گیا‘ فجر کی نماز میں ایک امام مسجد اور ایک موذن ہوتا ہے تھر میں بچے مر ررہے ہیں ہولی فیملی میں بدترین حالات ہیں مہنگائی اتنی ہوگئی ہے کہ غریب کا جینا مشکل ہوگیا ہے ایوب خان کی حکومت چینی پر گئی تھی پٹرول کی قیمتیں بھی مزید کم ہوں گی تاپی گیس معاملے پر طالبان بھی اب بیٹھے ہیں ایران نے گیس ہمارے بارڈر تک پہنچا دیا ہے اور ہمیں جرات کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

پچاس بلین ڈالر ہم نے اس سال دینا ہے 47 فیصد قرضہ دینا ہے اور سترہ فیصد حکومتی اخراجات ہیں اور باقی صرف سات فیصد بچتا ہے ملک کی معیشت تباہ ہورہی ہے ہم نے آئی ایم ایف سے قرضہ لینا ہمارا مقصد بن گیا ہے غیر منتخب ممبر نجکاری کمیشن کا چیئرمین نے عمران خان کے خلاف کیسٹ پیش کیا قابل آدمی کو نیچا دکھانے کے ئے حکومت نے اس کا نالائق بھائی چنا ہے۔

چپل کباب اور باربی کیو والوں کے پی آئی اے حوالے نہ کیا جائے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومتی ممبران کو مساوی مواقع ملتے ہیں اور وہ اختیار سپیکر کا ہے پارلیمنٹ میں وزراء اور ممبران نہیں ہوتے ہم کس کو سنائیں میڈیا میں میرا نقطہ نظر نہیں آیا وزیر اطلاعات کی تقریر براہ راست چلی اور اس ایوان کے اندر سے ناانصافی ہوئی اور سپیکر اس پر رولنگ دیں اور میری کل کی تقریر دکھائی جائے اور وزیر اطلاعات کی بھی تقریر دکھائی جائے ممبران پر نظر رہے گی اگر براہ راست اسمبلی کی کارروائی دکھائی جائے تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں حکومت اپنے خزانے بھرنے کے بجائے غریبوں کی فلاح کیلئے کام کرے پندرہ کروڑ چوراسی لاکھ دس ہزار بیرل ایک ماہ میں پاکستان میں استعمال ہوتا ہے دو ارب اکیاون کروڑ ستاسی لاکھ سے زائد اس کی قیمت بنتی ہے اور سیلز ٹیکس ڈیزل پر 69.5 فیصد جو دنیا کا بلند ترین ٹیکس لیا جاتا ہے غریب کی جیب سے خوبصورتی سے پیسہ نکال کر کمزور خزانے میں بھرتے ہیں فرنس آئل پر بیس فیصد سیلز ٹیکس ہے اور پٹرول پر 25.5 فیصد سیلز ٹیکس ہے اور اوسط سیلز ٹیکس 37فیصد بنتا ہے ڈیزل کی قیمت پنتالیس فیصد ہوگئی اور سولہ فیصد اس پر لگایا جائے تو سات روپے ملتے ہیں اور ہم کو پندرہ فیصد ملتا تھا 29.50 روپے سیلز ٹیکس کو فکس کردیا گیا ہے مگر ہم بھی آپ سے یہی کہتے ہیں ڈیزل پر پندرہ روپے ہی لیں چودہ روپے زائد لئے جاتے ہیں وہ عوام کو جائیں فرنس آئل پر تین قسم کے سیلز ٹیکس ہیں ایک درآمد دوسرا تیل کا ریٹ نکلتے وقت اور تیسرا لیوی ٹیکس ہے جس پٹرول لیوی کو جگا ٹیکس پچھلے دور میں کہا جاتا تھا اس سے موجودہ حکومت 180 ارب روپے حاصل کئے جاتے ہیں سالانہ 680 ارب روپے موجودہ حکومت کی رہی ہے ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی حکومت کو بچت ہورہی ہے ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ معیشت بہتر ہوئی ہے اچھی بات ہے یہ ہم سب کا ملک ہے ہم سب کا فرض ہے کہ اپنی ریاست کو مضبوط کریں اور سیاسست کرکے ملک کو کمزور نہ کریں۔

ہمارا نقطہ نظر صحیح نہیں ہے تو ہم غلطی تسلیم کریں گے اڑھائی سو ارب روپے کا انجیکشن غریب کو لگ رہا ہے 2012 میں بجلی کی قیمت آٹھ روپے تھی اور آج تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد 12 روپے کیا ہے کمرشل گیارہ روپے تھی اور آج 16 روپے کردیا گیا ہے یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہے جب ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم سب ٹھیک کریں گے تو پھر عمل کیوں نہیں کرتے آج 30 فیصد ہائیڈل اور باقی تھرمل پر چلے گئے ہیں اگر تیل سستا ہوگیا ہے تو بجلی کی قیمتوں میں بھی کمی ہونی چاہئے جب تیل 109 ڈالر فی بیرل تھا مگر اس وقت کی قیمتوں کو تو نافذ کیا جائے غریب آدمی کا صرف خون چوسنا ہے 480 ارب روپے کے گردشی قرضہ ایک مہینے میں دیدیئے گئے قرضہ دینے کے بعد بجلی سستی کرنے کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہوا مگر کوئی پوچھنے والا ہیں ہے سارے ملک میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور بات کرو تو آستین چڑھا کر لڑنے آجاتے ہیں تین سو ارب کا گردشی قرضہ اڑھائی سال میں بڑھ گیا ہے پنجاب میں کاٹن کی پیداوار 56 فیصد ہے پاکستان میں کسان برباد ہوگیا ہے اور ہم مزید کسان کو ماررہے ہیں آج آبادی بڑھ رہی ہے اور زراعت پر 0.2 فیصد بھی تحقیق نہیں ہے ہر سال ایک ہی اعلان پر تالیاں بجائی جاتی ہیں اس ملک کے لوگوں کو ریلیف نہیں دیا جارہا ہے سیلز ٹیکس ایس آر او 2015 کے بعد ختم کیا جائیگا انکم ٹیکس ایس آر او 33 نکالے گئے اور پارلیمان کو اعتماد میں لینے کے بعد خود ہی اس پر حکومت کی جانب سے عمل نہ کرنا آئین اور پارلیمان کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے ہمیں اس وقت تکلیف ہوتی ہے جب اس طرح کا مذاق کیا جاتا ہے نواز شریف نے 2010 میں کہا تھا کہ مہنگا تیل غریب عوام پر بوجھ ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ غریب کے جیب میں پیسہ ڈالا جاتا مگر غریب کی روزی روٹی چھینی جارہی ہے اور غریب کا خون چوس کر اپنی جیب بھری جاتی ہے وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا جی آئی ڈی سی کو ختم کیا جائے حکومتی کرسیاں کبھی مستقل نہیں رہتیں ہمارے حکمران قرض لیتے ہوئے خوش ہوتے ہیں قرض اتارو ملک سنوارو کا پیسہ کہاں گیا 2010 میں چینی ‘ دالیں درامد کیں اور غریب کی تنخواہوں میں 125فیصد اضافہ کیا۔

25 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کیا 2012 سے اب تک بارہ فیصد برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے 25 سال میں 172 ادارے بیچے گئے قرضے پر سود تیرہ سو ارب روپے ہے ہم غریبوں کے ساتھ اقتدار میں بیٹھ کر ستم کرتے ہیں اے بی ایل کے 51 فیصد شیئرز 97کروڑ روپے میں بیچے گئے آج اس کی قیمت 142 ارب ہے اور ایم سی بی بھی 300 ارب روپے کی قیمت رکھتا ہے پچھلے ایل این جی معاہدے پر ایک سو ارب کی کرپشن ہورہی تھی پچھلی حکومت نے معاہدہ ہی نہیں کیا سابق چیف جسٹس نے معاہدہ ہی نہیں کیا سابق چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی کے خلاف مہم شروع کی جس میں موجودہ حکومت بھی شامل تھی پاکستان کو غریب عوام نے بنایا اور اپنا سب کچھ چھوڑ کر آئے مل کر پارلیمان کو طاقتور کرنا ہوگا۔