اسلام آباد، 8واں پاکستان انرجی فورم2016 ء 25فروری کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کلیدی خطاب کرینگے شیمراک کانفرنسزانٹرنیشنل کے زیر اہتمام کانفرنس میں سی پیک،تاپی ، آئی پی ا ور پاک قطر ایل این جی معاہدے کو اجاگر کیا جائیگا ، ماہرین ان منصوبوں کی اہمیت سے متعلق آگاہ کرینگے

منگل 16 فروری 2016 17:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔16 فروری۔2016ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی شیمراک کانفرنسزانٹرنیشنل کے زیر اہتمام 25فروری کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں منعقد ہونے والے8ویں پاکستان انرجی فورم2016سے کلیدی خطاب کرینگے۔ٹرانس نیشنل منصوبوں کے بڑے پیمانے پر اثرات کے موضوع پر منعقدہ ہونے والی اس کانفرنس میں چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)،ترکمانستان،افغانستان،پاکستان و بھارت گیس پائپ لائن منصوبے(تاپی)،ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے(آئی پی) اور پاک قطر ایل این جی معاہدے کو اجاگر کیا جائیگا جہاں ماہرین ان منصوبوں کی اہمیت سے متعلق آگاہ کرینگے کہ یہ منصوبے کس طرح سے ملک میں توانائی بحران کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس میں خاص طور پر تین سیشن شامل کئے گئے ہیں،تیل کی گرتی ہوئی عالمی قیمتوں کے تناظر میں حکمت عملی کے موضوع پر منعقدہ سیشن سے مول پاکستان،باکری پٹرولیم اور ایس ایس جی سی سے مقررین خطاب کرینگے،انرجی مکس کے حوالے سے پاکستانی اپروچ سے متعلق سیشن سے سندھ انرجی ڈپارٹمنٹ،بلوچستان اکنامک فورم،کے پی کے آئل اینڈ گیس کمپنی اور پنجاب انرجی ڈپارٹمنٹ جبکہ متبادل ذرائعوں کیلئے سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی سے متعلق سیشن سے قائد اعظم سولر پارک،ریون انرجی اور ایف ایف سی جھمپیر ونڈ پاور کے مقررین خطاب کرینگے۔

اس کانفرنس کا شمار ملک میں توانائی بحران سے نمٹنے اور ان کے حل کیلئے بہترین پلیٹ فارم کے طور پر کیا جاتا ہے۔شیمراک کانفرنسز انٹرنیشنل کے چیئرمین اور کانفرنس کے کنوینر Menin Rodrigues کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد توانائی کے شعبے سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے تا کہ ملک کو درپیش توانائی بحران سے نمٹنے کیلئے بہترین حل تلاش کئے جاسکیں۔

اس وقت موجودہ حکومت کی جانب سے بجلی کی پیداوار کیلئے متعدد منصوبے زیر تکمیل ہیں اور بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہونے کیلئے ہمیں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔سابق سیکریٹری پٹرولیم ڈاکٹر گلفراز احمد کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان کے توانائی اور انفرا اسٹریکچر کے شعبے میں46ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری سے ملک میں اقتصادی ترقی کی رفتار میں کئی گنا اضافہ ہوجائیگاجبکہ تاپی منصوبے سے ملک میں گیس کی طلب و رسد میں موجود فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور یہ منصوبہ تمام شریک ممالک کیلئے یکساں مفید ثابت ہوگا۔

سابق سیکریٹری عبداللہ یوسف کا کہنا ہے کہ پاکستان آبادی کے اعتبار سے دنیا میں چھویں نمبر پر ہے اور اسی تناظر میں ہماری توانائی کی طلب میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے اور اس وقت تمام نظریں چین سے آنے والی نجی سرمایہ کاری پر مرکوز ہیں جو کہ یقینی طور پر توانائی کے مسائل کے حل میں مدد دیں گی۔حیسکول گروپ کے چیئرمین ممتاز حسن خان کا کہنا ہے کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور ہمیں قدرتی گیس،کوئلے،شمسی اور ونڈ پاور سے استفادہ کرنے کیلئے اقدامات اٹھانا ہونگے جسے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی بلکہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کئے جاسکیں گے۔

اس سالانہ کانفرنس میں متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ساتھ پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھنے والے سرمایہ کار گروپس کی شرکت بھی متوقع ہے۔اس فورم میں متعلقہ وزارتوں،ریگولیٹری باڈیز،تیل کی تلاش میں سرگرم کمپنیوں،پاور پروڈیوسنگ اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں،آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سمیت کوئلے ،سولر ،ونڈ پاور اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کرنے والے کمپنیاں بھی شریک ہوں گی۔پاکستان انرجی فورم و نمائش2016میں شرکت کے خواہشمند [email protected] پر اپنی شرکت کیلئے کنفرمیشن کراسکتے ہیں۔ ۔