چین نے پارسل کے متازعہ جزیرے پر میزائل نصب کردیئے ‘ میزائل کی تنصیب بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں فوجی موجودگی کی عکاسی کرتی ہے:امریکی حکام

مغربی میڈیا اس کی بجائے اس لائٹ ہاو س پر توجہ دے گا جو چین اس خطے میں تعمیر کر رہا ہے۔چینی وزرات خارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 فروری 2016 18:57

چین نے پارسل کے متازعہ جزیرے پر میزائل نصب کردیئے ‘ میزائل کی تنصیب ..

واشنگٹن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17فروری۔2016ء) چین نے پارسل کے متازعہ جزیرے پر میزائل نصب کردیئے ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ چین کا یہ مبینہ اقدام علاقائی کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے گا۔چین کی وزارت خارجہ نے جنوبی بحیرہ چین میں اس کے زیر قبضہ متنازع جزیروں میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے جدید میزائلوں کو نصب کرنے کے متعلق بعض مغربی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے متعلق کہا ہے کہ یہ محض قیاس آرائیاں ہیں جو اس علاقے میں چین کی سرگرمیوں کی حقیقت بیان نہیں کرتی ہیں۔

وزیر خارجہ وانگ ژی نے بد ھ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ مغربی میڈیا اس کی بجائے اس لائٹ ہاوس پر توجہ دے گا جو چین اس خطے میں تعمیر کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

آسٹریلیا کی وزیر خارجہ جو ان دنوں چین کے دورے پر ہیں نے ایک پریس کانفرنس میں اس خطے کے ممالک پر تحمل سے کام لینے پر زور دیتے ہوئے تمام فریقوں سے کہا کہ وہ اپنے جھگڑے پرامن طریقے سے حل کریں اور اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا آسٹریلیا جنوبی بحیرہ چین میں ملکیت کے دعووں میں کسی بھی فریق کی طرفداری نہیں کرتا۔

امریکہ کی بحیر اوقیانوس کی کمانڈ کے سربراہ ایڈمرل ہیری ہیرس نے ٹوکیو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ میزائل کی تنصیب بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں فوجی موجودگی کی عکاسی کرتی ہے جس کے متعلق چین کے صدر شی جنپنگ نے وعدہ کیا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ چین کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایسی خبریں صرف مغربی میڈیا کی جانب سے نئی کہانیاں تشکیل دینے کی کوشش ہیں۔

تاہم ایک امریکی نشریاتی ادارے نے 14 فروری کو لی گئی جو سیٹلائٹ تصاویر نشر کی گئی ہیں ان میں ووڈی آئی لینڈ پر آٹھ میزائل لانچر اور ایک ریڈار کا نظام دیکھا جا سکتا ہے۔اس جزیرے پر چین کے علاوہ تائیوان اور ویت نام ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان دونوں ممالک نے بھی میزائلوں کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔تائیوان کی وزارتِ دفاع نے بتایا ہے کہ یہ میزائل مسافر اور جنگی طیاروں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔

تائیوان کے نومنتخب صدر سائی انگ وین نے فریقین سے خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کی ہے۔انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں جنوبی بحیرہ چین ایک ایسا علاقہ ہے جس پر ہر کسی کی توجہ مرکوز ہے۔ حالات بہت کشیدہ ہیں اس لیے ہم سب فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنوبی بحیرہ چین پر تنازع کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے بنیادی اصول پر کاربند رہیں۔

امریکی عہدیداروں نے بھی میزائلوں کی تنصیب کی تصدیق کی ہے۔امیج سیٹ انٹرنیشنل نامی سویلین سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں ووڈی آئی لینڈ کے شمال میں ساحل پر دو میزائل بیٹریاں دکھائی دے رہی ہیں جن میں سے ہر ایک میں چار میزائل لانچر اور دو کنٹرول گاڑیاں شامل ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے نے امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ بظاہر ایچ کیو نائن ایئر ڈیفنس سسٹم لگ رہا ہے جو دو سو کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔امریکی وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس سے متعلقہ معاملات پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا لیکن امریکہ تمام صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :