قومی اسمبلی،پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں،شاہد خاقان

پاکستان نے یکم فروری کو پانچ روپے دیگر ممالک میں چار پیسے کی کمی ہوئی، ایک سال میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی کی،وزیر پٹرولیم تیل کی قیمتیں 25 ڈالر فی بیرل پر آگئیں عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا،شازیہ مری، مہنگائی کی سطح اوپر تک چلی گئی،غلام بلور ودیگر کا تحریک پراظہار خیال

بدھ 17 فروری 2016 21:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے مقابلہ میں سب سے کم ہیں پاکستان نے یکم فروری کو پانچ روپے فی لیٹر جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں چار پیسے کی کمی ہوئی ہے ایک سال کے دوران حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی کی ہے ۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہا کہ 2013 سے 2015 تک پی آئی اے میں 693 ملازمین بھرتی ہوئے ہیں جبکہ 2969 افراد ریٹائر ہوئے ہیں اس کے برعکس گزشتہ دور حکومت میں 3914 ملازمین ریٹائر ہوئے اور 3654 افراد بھرتی ہوئے ہیں پی آئی اے ملازمین کے مظاہرہ میں دو افراد کی ہلاکت پر افسوس ہے وزیر اعظم نے دونوں خاندانوں کے لئے 25 ، 25 لاکھ روپے اور ایک فرد کو نوکری فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں تیل کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق کمی نہ کرنے کے معاملہ کو سمٹتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہے یکم فروری کو پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے کمی کی گئی ہے جبکہ دنیا کے دیگر ممالک میں چار پیسے کمی ہوئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر 25.59 روپے ٹیکسز وصول کر رہی ہے بھارت میں پٹرول ایک سو روپے سے زائد ہے جبکہ بنگلہ دیش میں 130 روپے فی لیٹر ہے وفاقی وزیر نے کہاکہ پٹرولیم مصنوعات پر کم ٹیکس لینے کی صورت میں صوبوں کو دو تہائی رقم دینا پڑے گی کیونکہ بجٹ خسارہ بھی پورا کرنا ہے دنیا میں ڈیزل کا ریٹ 83 سینٹ ہے جبکہ پاکستان میں 73 سینٹ ہے ۔

101 ارب روپے کا بوجھ عوام پر ڈالنے میں کوئی صداقت نہیں ہے ایل این جی لائن کی تعمیر کا سارا خرچہ کنٹریکٹر برداشت کرے گا۔ اس سے قبل وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے پی آئی اے میں لازمی خدمات کے نفاذ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ 2013ء سے 2015ء تک پی آئی اے میں 693 ملازمین کو بھرتی کیا گیا جبکہ گزشتہ دور حکومت کے پانچ سال میں 3654 افراد کو بھرتی کیا گیا تھا پی آئی اے آرڈیننس کو پڑھے بغیر ہی اس پر تنقید کی جارہی ہے اس آرڈیننس کے تحت پی آ ئی اے کو نجی تحویل میں نہیں دیا جارہا بلکہ اس کا مقصد پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنانا تھا پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال غیر قانونی تھی ہڑتال میں مرنے والے پی آئی اے ملازمین کیلئے ورثاء کو پچیس لاکھ جبکہ زخمیوں کو پانچ لاکھ روپے دینے کی ہدایت کی گئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ مسافروں و املاک کے تحفظ کے لئے پاکستان سروس ایکٹ نافذ کیا گیا تھا 1992ء سے لے کر اب تک پی آئی اے میں یہ بارہ مرتبہ نافذ ہوچکا ہے۔

اس سے قبل نوید قمر کی تحریک پر تیسرے روز بحث کا سلسلہ جاری رہا پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ تیل کی قیمتیں پچیس ڈالر فی بیرل پر آچکی ہیں مگر عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ایوان کو سولر پینل سے بجلی پیدا کرنے پر مبارکباد دینے کی بجائے یہ بتائے کہ اڑھائی سال میں لوڈشیڈنگ کتنی کم کی ہے۔ سندھ اسمبلی نے بھی پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے قرارداد پیش کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے ایکٹ 1952 کو لاگو کرنے سے حکومت کی ذہنیت کا اندازہ ہوتا ہے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہ پچاس فیصد ٹیکسیشن کی وجہ سے پی آئی اے کے کرایوں میں اضافہ ہواہے جس کی وجہ سے عام آدمی پی آئی اے میں سفر نہیں کرسکتا ہے حکومت کس کس کی نجکاری کرے گی ایوان بھی ٹھیک طرح سے کام نہیں کرتا کیا اس کی بھی نجکاری کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کو جان بوجھ کر تنگ کیا جارہا ہے اور ان کو سزا دی جارہی ہے انہوں نے اپنے حق کیلئے احتجاج کیا تھا شازیہ مری نے کہا کہ کل تک حکومت کشکول توڑنے کے دعوے کرتی تھی آج وہ اس کشکول کو بنیاد بنا کر استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پٹرول کی قیمتوں میں فوری طور پر کمی کی جائے ۔ (ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی اویس لغاری نے کہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹیل ملز کو جو پچاسی ارب روپے دیئے گئے تھے وہ بارہ لوگوں کے اندر تقسیم ہوا تھا وہ انتظامیہ کے افسران تھے انہوں نے کہا کہ میں گارنٹی سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی بیورو کریسی کے اندر اس اہل کے لوگ نہیں جو اسٹیل ملز کو چلا سکیں ہمیں ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کو چلانے کا کیا تجربہ ہے اور حکومت کا ادارہ کس طرح معاملہ کرسکتا ہے جو نجی ٹیلی کمپنیاں ہیں ان کے اندر تیس سے بیس سال کا تجربہ رکھنے والے لوگ کام کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جو عام اور غریب آدمی ہے وہ ایوان پر اعتماد کرتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قومی ادارہ کو تحفظ دینا پاکستان کا مفاد میں ہے عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی غلام احمد بلور نے کہا کہ ملک کے اندر ڈالر کے ریٹ اور پٹرول کی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی کی سطح اوپر تک چلی گئی ہے ہر حکومت دعوی کرتی ہے کہ حکومت کے خزانے میں اضافہ ہو مگر پھر بھی مہنگائی کم نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بے روزگاری اور غربت کو ختم کرے اور اس طرح لوڈ شیڈنگ کی طرف بھی توجہ دی جائے کے پی کے میں اس وقت سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے ۔

آفتاب خان شیر پاؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ عوامی معاملات کو پارلیمنٹ میں ضرور لانا چاہیے ٹیکسز سے غریب عوام بہت متاثر ہورہے ہیں تیل کی قیمتیں 110ڈالر سے 28 ڈالر پر آئی ہیں اس میں 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ان قیمتوں میں کمی سے وزارت خزانہ خوش نہیں ہے بہت سے آئی پی پیز سے بجلی خریدی نہیں جارہی ہے حالانکہ بجلی وافر مقدار میں موجود ہے آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ وزیر پٹرولیم و قدرتی گیس نے کہا کہ قطر سے ایل این جی پانچ ڈالر پر ہے ٹیکسٹائل کو آٹھ ڈالر سی این جی دس ڈالر پر ایل این جی دی جائے گی اس معاملہ پر قوم سے مذاق کیا جارہا ہے ڈیزل زراعت سمیت ہر جگہ پر استعمال ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ڈیزل و دیگر پٹرولیم مصنوعات میں پندرہ روپے کمی کی جائے قصر احمد شیخ نے کہا کہ ایوان میں معاشی پالیسی پر ایک رائے ہونی چاہیے ہر ملک میں اکنامک ایجنڈہ ہوتا ہے پورے خطہ کے مقابلہ میں پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات پر قیمتیں کم ہیں بجٹ خسارہ کو کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں فری مارکیٹ کی باتیں کرنے والوں نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کی ہیں پی آئی اے کی نجکاری کا ابھی فیصلہ ہی نہیں ہوا ہے اس کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنایا گیا ہے چند لوگوں کے مفاد کی وجہ سے ہم نے اپنے اداروں کو دیوار سے لگادیا ہے غلام سرور خان نے کہا کہ حضرت علی  نے جب اقتدار سنبھالا تو انہوں نے اپنے گورنرز کو ہدایت کی کہ کسی کاروباری شخص کو امور مملکت کے معاملات نہ دیئے جائیں بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بڑی بڑی کمپنیوں کے افراد حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں 1991ء میں نواز شریف حکومت نے بیمار اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا اور نجکاری سے حاصل ہونے والی رقم سے پاکستان کا قرضہ اتارا جائے گا آئین میں ہے کہ ہر تین ماہ بعد سی سی آئی کی ملاقات ہوگی کبھی سی سی آئی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی اجلاس طلب کیا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ 1999ء میں اسٹیل مل کا خسارہ 118ارب روپے تھا مگر ڈکٹیٹر شپ میں اس میں بہتری آنا شروع ہوگئی لیکن دوبارہ جمہوریت کے آنے کے بعد پاکستان اسٹیل مل خسارہ میں جانا شروع ہوگئی اس وقت دو سو ستر ارب روپے خسارہ کا شکار ہے اس طرح اسلام آباد ائرپورٹ میں بھی منظور نظر لوگوں کو نوازا جارہا ہے جو افسوسناک ہے ۔ ایم کیو ایم کے رکن آصف حسنین نے کہا کہ پی آئی اے او اورینٹ ائر لائن کہلاتی تھی اس میں 78جہاز ہوتے تھے اداروں کی تباہی کے ذمہ دار فوجی جرنیلوں کے ساتھ سیاسی لوگ بھی شامل ہیں انہو ں نے کہا کہ اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے خاص لوگوں کو اونے پونے داموں میں بیچا گیا ایف آئی اے اور نیب میں میاں منشاء سے متعلق کیسز پر کوئی تبصرہ آتا ہے تو نیب کو بند کرنے کی باتیں کرتے ہیں اس چیز کی پرزور مذمت کرتے ہیں پٹرول کی قیمتوں سے عام لوگوں کو فائدہ ملنا چاہیے پی آئی اے میں مسلسل شوکاز نوٹس دیئے جارہے ہیں پی آئی اے میں نکالے گئے لوگوں کو بحال کیا جائے ماضی میں آپ ٹیکسز ، بے روزگاری ختم کرنے کے وعدہ کرتے رہے مگر ان کو پورا کرنے میں ناکام رہے جماعت اسلامی کے رکن شیر اکبر نے کہا کہ ڈیزل کی قیمتیں پٹرول سے کم کی جائیں پسماندہ علاقوں میں پٹرول کی قیمتیں مزید دو روپے کم کی جائیں حکومت دیہاتی علاقوں کے ساتھ ناانصافی کررہی ہے حکومت کا کام اداروں کو ٹھیک کرنا ہے تاکہ ا داروں کو بیچنا نہ پڑے عالمی مارکیٹ کے مطابق پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں بیس سے پچیس روپے کم کی جائیں (ر اش د )#/s#