قومی اسمبلی اجلاس ،صدارتی خطاب پر بحث،متحد ہ اورپی ٹی آئی کی حکومتی ناقص کارکردگی پر شدید تنقید

جمعرات 18 فروری 2016 16:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں جمعرات کو صدارتی خطاب پر بحث کے دوران تحریک انصاف کے مراد سعید اور ایم کیو ایم کے سلمان بلوچ نے ناقص کارکردگی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید نکتہ چینی کی۔ کورم کی نشاندہی کی وجہ سے (ن) لیگی رکن بابر نواز کانکتہ اعتراض پر جوابی خطاب ادھورا رہ گیا‘ مراد سعید نے کہا کہ گڈ گورننس کے دور میں ملکی قرضے 70 ہزار ارب تک پہنچ گئے ‘ سادگی کا دعویٰ کرنے والوں نے ایوان صدر کی سیکورٹی پر 32کروڑ اور جاتی عمرہ کی حفاظتی دیوار کی تعمیر پر 37 کروڑ لگا دیئے ‘ سلمان بلوچ نے کہا کہ صدر مملکت نے ایک بچے کی طرح حکومت کی طرف سے دی گئی تقریر دیکھ کر پڑھی وزیر داخلہ مولوی عبدالعزیز کو گرفتار کرنے کی جرات نہیں کرتے لیکن الطاف حسین کی تصاویر پر پابندی ہے‘ عمران خان اور نواز شریف دونوں نیب کے خلاف متحد ہوگئے‘ کراچی کی طرح پنجاب میں بھی رینجرز کا آپریشن شروع کیا جائے‘ بابر نواز نے کہا کہ اپنے صوبے کے پی میں 80فیصد ترقیاتی بجٹ ضائع کرنے والے دوسروں پر کیا تنقید کرسکتے ہیں نئے کے پی کے چار وزراء اور وزیراعلیٰ کے خلاف صوبائی نیب کو تحقیقات سے روک دیا گیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں صدارتی خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مراد سعید نے کہا کہ پاکستان کے قرضے افسوسناک حد تک ستر ہزار ارب ہوچکے ہیں حکومت ایک طرف 2018 میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے جبکہ ایوان میں وقفہ سوالات میں تحریری جواب دیا گیا ہے کہ 2018 میں بجلی کا سارٹ فال آٹھ ہزار میگا واٹ ہوگا جاتی عمرہ کی دیوار تعمیر کرنے کے لئے 37کروڑ خرچ کئے گئے آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا ہے وزیر خزانہ کی کارکردگی صرف بیرونی قرضے حاصل کرنے تک ہے سلمان بلوچ نے کہا کہ صدر مملکت 23مارچ 14اگست اور مشترکہ خطاب کے وقت نظر آتے ہیں صدر پاکستان کا ایوان میں خطاب ڈکٹیشن پر مبنی تھا صدر نے ایک بچے کی طرح لکھ کر دی ہوئی تقریر پڑھی وزیر خزانہ نکٹا کے لئے فنڈز جاری کرنے پر تیار نہیں ہیں وزیر داخلہ مولوی عبدالعزیز کو گرفتار کرنے کی جرات نہیں کررہے مولوی عبدالعزیز کو تقاریر کرنے کی اجازت ہے مگر الطاف حسین کو تقریر کرنے کی اجازت نہیں ہے پی ٹی آئی کے عمران خان اور وزیراعظم نواز شریف دونوں نیب کے خلاف متحد ہوگئے ہیں دونوں ردعمل کا شکار ہیں نیب کو حکومت اپنے ماتحت لانا چاہتی ہے پنجاب کالعدم پارٹیوں کا گڑھ بن چکا ہے کراچی کی طرح پنجاب میں بھی رینجرز سے آپریشن کرایا جائے بابر نواز نے کہا کہ کے پی حکومت کے دور میں ہر سال اسی فیصد بجٹ ضائع ہوجاتا ہے نئے کے پی کے چار صوبائی وزراء سمیت وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں چیئرمین نیب کو کام کرنے سے روکا گیا وہ مستعفی ہوگئے۔

صوبے کے ہسپتال کوڑے کرکٹ کے ڈھیر بن چکے ہیں لوگوں کی عزت جان و مال محفوظ نہیں ملازمین سے چندہ کرکے وزیروں کی گاڑیوں میں پٹرول بھرا جاتا ہے صوبائی حکومت نے آئی ڈی پیز کی کوئی خدمت نہیں کی ان کے وزیر اعلیٰ تو ہزارے کو صوبے کا حصہ ہی نہیں مانتے کہتے ہیں اصل کے پی اٹک سے پرے ہے۔

متعلقہ عنوان :