ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے بینک اکاؤنٹ میں 17 سال سے خیرات کی مد میں لئے گئے ایک ارب روپے کی موجودگی کا انکشاف

480 ارب کے گردشی قرضوں پر ان کے سوالات کا جواب نہیں دیا گیا ٗ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی گردشی قرضوں کے معاملے پر دوبارہ اجلاس بلا لیا جائے ٗمحمود خان اچکزئی

جمعرات 18 فروری 2016 20:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 فروری۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے بینک اکاؤنٹ میں 17 سال سے خیرات کی مد میں لئے گئے ایک ارب روپے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی نے مالی سال برائے 11-2010 کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا ۔

تحریک انصاف کے عارف علوی کی جانب سے کہا گیا کہ 480 ارب کے گردشی قرضوں پر ان کے سوالات کا جواب نہیں دیا گیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے جنید انور چوہدری نے کہا کہ گردشی قرضوں پر بحت ہوچکی اور معاملہ بھی سب کے سامنے آچکا ہے اس لئے مزید بحث کی کوئی ضرورت نہیں ۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کے معاملے پر دوبارہ اجلاس بلا لیا جائے۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن نے خیرات کی مد میں لئے گئے ایک ارب روپے بینک میں رکھے ہیں جس پر خورشید شاہ کے مطابق 17 سال سے بینک میں رکھی یہ رقم کسی خیراتی ادارے کو کیوں نہیں دی گئی اور کیا اس ملک میں غریب نہیں یا کوئی ایسا ادارہ ہی موجود نہیں جسے یہ حق حاصل ہو۔اجلاس میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ مختلف اداروں کے ذمہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے 4 ارب 76 کروڑ روپے کے واجبات ہیں جس پر سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کی جانب سے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کے ایم ڈی کو اس بارے میں مکمل معلومات ہیں لیکن وہ جاچکے ہیں۔ جس پر خورشید شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کو اجلاس چھوڑکر نہیں جانا چاہئے تھا ۔کمیٹی کے رکن سردار عاشق گوپانگ نے کہاکہ انہوں نے اخبارات میں یہ خبر پڑھی ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بھی ایچ بی ایف سی سے قرض لیا تھا۔ سیکرٹری خزانہ نے اس بارے میں بھی اپنی لاعلمی کا اظہار کیا، کمیٹی نے سابق چیف جسٹس کے قرض کی رقم اور ادائیگی کے علاوہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایچ بی ایف سی کے چیئرٹی فنڈ کی تفصیلات طلب کرلیں۔