سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، جے آئی ٹی کو ملنے والے ویڈیو ثبوت ہمیں نہیں دئیے گئے ؟وکلاعوامی تحریک

گواہوں پر جرح کیلئے ثبوت دئیے جائیں ، وکلاء کی دہشتگردی کی عدالت میں درخواست پولیس نے جھوٹے گواہ اور ثبوت اکٹھے کئے ،وکلاء کی دہشتگردی عدالت کے احاطہ میں گفتگو ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ماسٹر مائنڈ بچیں گے اور نہ آلہ کار،رہنما عوامی تحریک

جمعرات 18 فروری 2016 22:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 فروری۔2016ء) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے والے عوامی تحریک کے وکلاء نے گزشتہ روز کی سماعت کے دوران جسٹس خواجہ ظفر اقبال کو درخواست دی کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سرکاری ایف آئی آر کی روشنی میں جے آئی ٹی کو آڈیو،ویڈیو اور سی ڈیز پر مشتمل جو ثبوت دئیے ایک سال گزر جانے کے بعد بھی ہمیں وہ ثبوت نہیں دکھائے گئے ،ثبوتوں کی صحت جانے بغیر سرکاری گواہوں پر جرح کیسے کر سکتے ہیں ؟ملزمان کو الزامات اور شہادتوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا قانونی تقاضا ہے اسے پورا کیا جائے،پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء مرزا نوید بیگ،نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور محمد ناصر ایڈووکیٹ نے دہشتگردی کی عدالت میں درخواست دینے کے بعد عدالت کے احاطہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے کہ 14افراد کے قتل میں ملوث کئے جانیوالے ملزمان کوثبوت فراہم نہیں کئے جا رہے ،مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ملکی تاریخ کے اس اہم ترین کیس میں پولیس قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہی ہے، ہماری معزز جج سے استدعا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں ،انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ایک تاریخ رقم کر رہا ہے اس کیس کے حوالے سے پیش ہونیوالے وکلاء اور ججز کا کنڈکٹ بھی تاریخ کے حوالہ جات کا حصہ بنے گا ،یہ کیس ایسا نہیں ہے کہ اس کا کوئی یکطرفہ فیصلہ سنایا جا سکے،اس کیس نے عالمی سطح پر بھی زیر بحث آنا ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں خرم نواز گنڈا پور ،میجر(ر) محمد سعیداورساجد بھٹی نے کہاکہ حیرت ہے کہ ثبوت فراہم کئے جانے کا فوری فیصلہ کرنے کی بجائے دہشتگردی کی عدالت کے معزز جج غور و فکر میں مبتلا ہو گئے ۔انہوں نے کہاکہ جھوٹی ایف آئی آر درج کرنیوالوں اور جھوٹے چالان اور گواہیاں پیش کرنے والوں کو ایک ایک جرم کا حساب دینا پڑے گا ،اس کیس کے ماسٹر مائنڈ بچیں گے اور نہ آلہ کار۔

متعلقہ عنوان :