وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خود مختار اداروں کے ذمہ ایک کھرب 52 ارب 78 کروڑ سے زائد رقم واجب الادا ہے‘ سب سے زیادہ بقایا جات آئیسکو نے وصول کرنے ہیں جو 43 ارب 2کروڑ 65لاکھ سے زائد ہے‘ توانائی کی مد ٹوٹل وصولیوں کا حجم 652 ارب روپے ہے‘ وزارت سے تعاون نہیں کیا جارہا ،اگر تعاون کیا جائے تو 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا‘ بجلی کے نادہندگان عدالتوں سے حکم امتناعی لیکر آجاتے ہیں، عدالتوں کے ساتھ ہم مقابلہ نہیں کرسکتے ،عدالتوں میں پہلوانی کرکے ہمیں نااہل ہونے کا شوق نہیں‘ نیلم جہلم منصوبے میں تاخیر سے 134ارب روپے کا نقصان ہوا‘ تاخیر زلزلہ سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہوئی‘ منصوبہ برقت مکمل ہوتا تو نقصان نہ ہوتا

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کے قومی اسمبلی میں سوالوں کے جواب

جمعہ 19 فروری 2016 14:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے خود مختار اداروں کے ذمہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے مطابق ایک کھرب 52 ارب 78 کروڑ سے زائد رقم واجب الادا ہے‘ سب سے زیادہ بقایا جات آئیسکو نے وصول کرنے ہیں جو 43 ارب 2کروڑ 65لاکھ سے زائد ہے‘ توانائی کی مد ٹوٹل وصولیوں کا حجم 652 ارب روپے ہے‘ وزارت سے تعاون نہیں کیا جارہا اگر تعاون کیا جائے تو 2018 تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا‘ بجلی کے نادہندگان عدالتوں سے حکم امتناعی لیکر آجاتے ہیں اور عدالتوں کے ساتھ ہم مقابلہ نہیں کرسکتے کیونکہ عدالتوں میں پہلوانی کرکے ہمیں نااہل ہونے کا شوق نہیں‘ نیلم جہلم منصوبے میں تاخیر سے 134ارب روپے کا نقصان ہوا‘ تاخیر زلزلہ سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہوئی‘ منصوبہ برقت مکمل ہوتا تو نقصان نہ ہوتا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اراکین کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 2018 میں 25ہزار میگا واٹ تک بجلی ہوجائے گی۔ وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ کالا باغ اور اکھوری ڈیم جیسے متنازعہ منصوبوں پر اتفاق رائے جب تک نہیں ہوگا ملک میں اب پہلے والی لوڈشیڈنگ نہیں ہے حکومت نے لوڈشیڈنگ پر قابو پایا ہے اکھوڑی ڈیم پانچ سال کی قلیل مدت میں بن سکتا ہے مگر صوبہ سندھ اور کے پی کے کے اعتراضات ہیں اور کے پی کے حکومت اگر اعتراضات نہ کرے تو وفاقی حکومت ڈیم بنانے کے لئے تیار ہے پانی کو جتنا ہم ذخیرہ کرسکتے ہیں ہمیں کرنا ہوگا اگر پانی کے حوالے سے درست فیصلے نہ کئے گئے تو آنے والے چند سالوں میں ملک میں پانی کا بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔

نیلم جہلم توانائی منصوبہ بہت بڑا منصوبہ ہے اور 65 کلومیٹر لمبی سرنگ بھی شامل ہے اور اگر یہ بروقت مکمل ہوتا تو 280 ارب اخراجات ہوتے مگر اب پی سی ون کے مطابق 414 ارب خرچ ہونگے جس کی وجہ سے منصوبے میں تاخیر ہے 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ڈیمز بنائے مگر کے پی کے حکومت 54کروڑ روپے دو سال اپنے پاس رکھے اور اب زمین دی گئی وزیر جہاز رانی و بندر گاہیں کامران مائیکل نے کہا کہ کراچی پورٹ میں سے کسی بھی ملازم کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی جو بیک ڈور سے تقرریاں ہوئیں اور غیر قانونی ترقیاں ہوئیں ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ کوئلہ سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبے کے حوالے سے ماحولیاتی مطالعہ مکمل کرنے کے بعد اس پر کام شروع کیا کوئلے کے یہ بہترین پلانٹس ہونگے اگر ہم بجلی کے نادہندگان کے کنکشن کاٹ دیتے ہیں تو وہ کورٹ سے حکم امتناعی لیکر آجاتے ہیں محکموں کے ساتھ لڑ نہیں سکتے عدالتوں کے ساتھ لڑیں تو نااہل ہوجائیں گے پہلوانی ہر جگہ نہیں دکھائی جاسکتی اور یہی بقایا جات بعد میں گردشی قرضہ بن جاتا ہے جس پر ہمیشہ ممبران بھی بات کرتے ہیں پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ اٹھارہوں ترمیم کے بعد وفاق کے پاس زرعی اصلاحات کے حوالے سے اختیار ہی نہیں مگر پھر بھی وزیراعظم نے کسانوں کی بہتری کیلئے کسان پیکج متعارف کروایا پنجاب میں اس پیکج کے تحت ادائیگیاں ہوچکی ہیں مگر دیگر صوبوں نے اپنا حصہ ڈالنے سے اجتناب کرتے ہوئے اپنے کسانوں کو ادائیگیاں نہیں کیں اس وزارت کا بجٹ چند کروڑ روپے ہے اور پاکستان میں غذائی بحران کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے کہا کہ رواں سال میں ہم 17ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائیں گے اور 2018 کے اوائل میں پاکستان سے اندھیروں کو ختم کیا جائیگا وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 2018 میں 25 ہزار میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں ہوگی۔