سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس ،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس طلب نہ کرنے پر برہم

پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو پچھلے تین سالوں میں دیے گئے فنڈز اور دیگر اہم امورپر بحث

جمعہ 19 فروری 2016 21:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 فروری۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس کمیٹی چیئرمین سینیٹر میر کبیر احمد محمد شاہی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا کمیٹی نے 4 جنوری 2016 کے اجلاس میں دی گئی سفارشات کا تفصیل سے جائزہ لیا اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی ، پاکستان ہاکی فیڈریشن کو پچھلے تین سالوں میں دیے گئے فنڈز اور دیگر اہم امورپر بحث کی ۔

کمیٹی نے مشترکہ مفادات کونسل کامارچ2015 سے اجلاس طلب نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے بھی مشترکہ مفادات کونسل کے حوالے سے اپنی رولنگ دے دی ہے لہذا اس رولنگ کی روشنی میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد از جلد طلب کیا جائے ۔

(جاری ہے)

وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ اور سینیٹ میں ہونے والی بحث کے متعلق وزیراعظم ہاؤس کو آگاہ کر دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو مشترکہ مفادات کونسل کی دو سالوں کی رپورٹس ارسال کر دی گئی ہیں اور وزیراعظم نے دونوں رپورٹس کو ایوان میں پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔کمیٹی نے بلوچستان میں کیڈٹ کالجز کے قیام میں تاخیر پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2004میں ان منصوبوں پر عمل دارآمد شروع ہوا تھا تاہم اب بھی یہ منصوبے نا مکمل ہیں ۔

کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کے مالی مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے فنڈز کا اجراء یقینی بنائے تاکہ ان کالجز کا قیام جلد از جلد عمل میں لایا جاسکے ۔اس سلسلے میں کمیٹی نے چار رکنی سب کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ وہ متعلقہ اداروں کے ساتھ اس مسئلے کا اٹھائے اور ٹھوس سفارشات مرتب کر کے کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرے ۔

ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے حوالے سے ڈاکٹر مختار ، چیئرمین ایچ ای سی نے بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے نئے پراجیکٹس کیلئے جاری کیے گئے فنڈز کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کیں ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ہر ضلع میں یونیورسٹی کیمپس بنانے کیلئے ابتدائی پلان تیار کر لیا گیا ہے ۔جبکہ مزید یونیورسٹیوں کا قیام بھی زیر غور ہے ۔سینڈک منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی طرح اس منصوبے کی فائل بھی کئی ماہ سے پھنسی ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ جو بھی فائل وزیرا عظم آفس جاتی ہے وہ پھنس جاتی ہے۔

اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے کمیٹی نے کہا کہ اس منصوبے پر صوبوں کے خدشات موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔کمیٹی نے فیصلہ کی کہ سی پیک کے حوالے سے ایک خصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا اور اس سلسلے میں چاروں صوبوں کے اعلیٰ حکام کو بھی بلایا جائے گا تاکہ ان کا موقف سامنے آسکے ۔سینیٹر مختار دھامرا نے کہا کہ یہ منصوبہ ملک کی خوشحالی کا منصوبہ ہے لیکن معلوم نہیں کہ حکومت کیوں انگلیاں اٹھوا رہی ہے۔

معذور افراد کے کوٹہ کے حوالے سے سینیٹر سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل کی جانب سے سینیٹ میں اٹھائے جانے والے مسئلے پر بحث کرتے ہوئے کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومتیں معذوروں کے کوٹہ کو بڑھائیں کمیٹی نے بلوچستان حکومت کی جانب سے معذور افراد کے کوٹے کو 5 فیصد کرنے کے فیصلے کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ باقی صوبے بھی اس کی پیروی کریں گے اور معذور ں کا کوٹہ سرکاری ملازمتوں میں بڑھایا جائے گا۔

کمیٹی نے اس سلسلے میں سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ کو ہدایات دیں کہ تمام صوبوں کے ذمہ دار افسران سے کوٹہ پر عمل درآمد اور تمام اعداد و شمار کے حوالے سے تحریری طور پر رپورٹس منگوا کر کمیٹی کو بھیجی جائیں تاکہ حقائق سے جان کاری حاصل ہو سکے جبکہ اس سلسلے میں کمیٹی نے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن بھی دی ۔کمیٹی نے پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور سپورٹس فیڈریشن کو مستحکم کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کے ساتھ 38 سپورٹس فیڈریشنز منسلک ہیں ۔کمیٹی کو پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی اور پچھلے تین سال میں جاری کیے گئے فنڈز کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشن کو دی جانے والی رقم انتہائی کم ہے جبکہ ہاکی کیلئے بھی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے ۔کمیٹی نے پاکستان گرلز گائیڈ ایوسی ایشن کے معاملات کابھی بغور جائزہ لیا ۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل ، حمزہ ، مختار احمد دھامرااور لیاقت خان ترکئی کے علاوہ سینیٹر نزہت صادق اور وزارت کے اعلیٰ حکام اور وفاقی و صوبائی محکموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :