فیس بک کافون ڈیٹا تک رسائی نہ دینے کے ایپل کے فیصلے کی حمایت کا اعلان

کمپنیوں کے سکیورٹی کے نظام کو کمزور کرنے والے مطالبات کے خلاف بھرپور لڑائی جاری رکھیں گے،فیس بک انتظامیہ

جمعہ 19 فروری 2016 21:51

فیس بک کافون ڈیٹا تک رسائی نہ دینے کے ایپل کے فیصلے کی حمایت کا اعلان

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 فروری۔2016ء) سوشل نیٹ ورک آپریٹر فیس بک نے آئی فون بنانے والی کمپنی اپیل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فیس بک نے ایپل کی جانب سے اس عدالتی فیصلے کی مخالفت کی حمایت کی ہے جس میں ایپل کو سان برنارڈینو میں ہونے والے حملے میں ملوث رضوان فاروق کے فون کے مواد تک رسائی کے لیے آیف بی آئی کی مدد کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

فیس بک کے ایک اہلکار نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ ہم کمپنیوں کے سکیورٹی کے نظام کو کمزور کرنے والے مطالبات کے خلاف بھرپور لڑائی جاری رکھیں گے۔ ایسے مطالبات ڈراؤنی مثال اور کمپنیوں کی اپنی مصنوعات محفوظ بنانے کی کوششوں کی راہ میں خلل ہیں۔گذشتہ دسمبر میں رضوان فاروق نے کیلیفورنیا کے شہر سان برناڈینو میں اپنی بیوی تاشفین ملک کے ساتھ مل کر 14 افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد پولیس نے انھیں بھی گولی مار دی تھی۔

(جاری ہے)

رضوان فاروق سے آئی فون برآمد ہوا تھا اور اس فون میں موجود تحریری اور تصویری مواد تک رسائی کے معاملے پر ٹیک کمپنیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین انکرپشن کی حدود پر تنازع سامنے آیا ہے۔ خیال رہے کہ عدالت نے ایپل کو حکم دیا تھا کہ وہ سان بارنارڈینو کے حملہ آور سید رضوان فاروق کے آئی فون میں موجود ڈیٹا تک رساء? کے لیے ایف بی آئی کی مدد کرے۔

تاہم ایپل کے چیف ایگزیکٹیو ٹم کک کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امریکہ کی حکومت نے ایپل کو ایک بے مثل قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے جس سے ہمارے صارفین کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ ہم اس حکم کی مخالفت کرتے ہیں، جس کے حالیہ قانونی مقدمے کے علاوہ بھی اثرات ہیں۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ عدالت نیایپل سے حملہ آور کے فون کے ڈیٹا تک رسائی کے لیے ایف بی آئی کی مدد کرنے کی جو مطالبہ کیا ہے اس کا مطلب آئی فون کے مواد تک ’چوری چھپے رسائی حاصل کرنا‘ نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کے مطابق تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی صرف ایک فون تک رسائی چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ڈیوائس تک چوری چھپے یا کمپنی کی ڈیوائس تک غیر قانونی رسائی چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :