قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس اور ٹیکنالوجی کے اجلاس میں نسٹ ترمیمی بل 2016پر بحث

نسٹ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے شعبہ کے علاوہ دیگر شعبے شامل ہونے سے جامع یونیورسٹی بن چکی ہے، اس کے ایکٹ میں ترمیم کر کے ریکٹر کے عہدے کیلئے انجینئرنگ کی قابلیت کی شرط ختم کی جائے،کمیٹی کو وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے حکام کی بریفنگ

جمعہ 19 فروری 2016 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے اجلاس میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اور ٹیکنالوجی (نسٹ) ترمیمی بل 2016پر بحث کی گئی ، کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ نسٹ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے شعبہ کے علاوہ دیگر شعبہ شامل ہونے سے ایک جامع یونیورسٹی بن چکی ہے اس لئے یونیورسٹی کے ایکٹ میں ترمیم کر کے ریکٹر کے عہدے کے لئے انجینئرنگ کی قابلیت کی شرط ختم کی جائے ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اورٹیکنالوجی کا اجلاس کمیٹی چیئرمین طارق بشیر چیمہ کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) (ترمیمی بل)2016پر بحث کی گئی ۔ کمیٹی کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ نسٹ ایکٹ 1997کو 10جون1997ء کو نوٹیفائی کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ابتدا میں یونیورسٹی کو انجینئرنگ یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جس کے تحت یونیورسٹی کو انجینئرنگ یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جس کے تحت یونیورسٹی کے ریکٹر کے لئے انجینئرنگ کی قابلیت لازمی قراردی گئی ۔

بعدازاں یونیورسٹی نے اپنے شعبوں کو توسیع دی اور ایک جامع اور بہترین یونیورسٹی کے طور پر سامنے آئی ۔اس لئے یونیورسٹی کے معاملات کو بہترین انداز میں چلانے کے لیئے ضروری ہے کہ ریکٹر کی قابلیت کو انجینئرنگ کی قابلیت تک محدود نہ کیا جائے بلکہ قابلیت میں وسعت دی جائے ۔ کمیٹی کو تجویز دی گئی کہ ایکٹ کے سیکشن 10کے ذیلی سیکشن 1میں ترمیم کی جائے ۔ریکٹر کے لئے انجینئرنگ کی شرط کوختم کیا جائے ۔اجلاس میں اراکین کمیٹی میں شمس النساء ، مسرت رفیق، انجیئنر عثمان ترکئی، عاقب اﷲ خان ، مخدوم سید علی حسن گیلانی ، آفتاب شہبان میرانی، علی محمد خان ، عالیہ کامران ، ساجد احمد سمیت وزارت کے حکام نے شرکت کی ۔(ن ا