پاکستان اور بھارت کے بہتر تعلقات سے خطے میں پائیدار امن قائم ہو گا ، ترقی کی راہیں کھلیں گی ،عالمی برادری کو بھی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے

سیاسی رہنماؤں،سفارتکاروں اور دفاعی تجزیہ کاروں کی نشریاتی ادارے سے گفتگو

جمعہ 19 فروری 2016 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) سیاسی رہنماوں،سفارتکاروں اور دفاعی تجزیہ کاروں نے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت کے بہتر تعلقات سے خطے میں پائیدار امن قائم ہو گااور ترقی کی راہیں کھلیں گی۔عالمی برادری کو بھی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جمعہ کو ایک نشریاتی ادارے سے گفتگو میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے دوطرفہ تعلقات میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی پالیسی کوا پنایا ہے اور اس سے معاملات میں کافی بہتری آئی ہے۔ وزیراعظم نے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پرا ٹھایا اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا جن کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے پر آمادہ ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

اور یہ سب موجودہ حکومت کی دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔ سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا کہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری آرہی ہے۔ دونو ں ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری خطے میں پائیدار امن کے لئے ضروری ہے۔سابق سفیر فوزیہ نسرین اور عارف اکمل نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ۔ مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا ہی عقل مندی ہے۔

بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں واضح موقف نہیں اپنارہی۔ بھارت کا بین الاقوامی برادری کے سامنے امیج اچھا نہیں اور بین الاقوامی برادری بھی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہتی ہے۔ جب بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کچھ دشمن عناصر اس میں خلل ڈال دیتے ہیں جیسا کہ پٹھان کوٹ حملے سے ظاہر ہے۔

دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر محمد خان اور ڈاکٹر خرم اقبال نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات خطے میں قیام امن کیلئے نا گزیر ہیں ۔ مسئلہ کشمیر اپنی نوعیت کا اہم مسئلہ ہے اور بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ بھارت کشمیری عوام پر زبردستی اپنی مرضی مسلط نہیں کر سکتا ۔ بین الاقوامی برادری اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے میں اپنا کردار ادا کرئے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر طلعت وزارت نے کہا کہ بھارت کی حکومت پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات نہیں چاہتی۔ بھارت اسلحہ برآمد کرنے کا سب سے بڑا ملک ہے لیکن وہ پاکستان کی طرف سے اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کا شدید مخالف ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ سنجیدگی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی جبکہ بھارت کا غیر ذمہ درانہ رویہ رکاوٹ کا باعث ہے۔

متعلقہ عنوان :